پاکستانی روپے اور زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ عارضی ہے، اسٹیٹ بینک

قائم مقام گورنر ڈاکٹر مرتضیٰ سید کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس مالی سال 2023 میں ضرورت سے زیادہ زرمبادلہ کے ذخائر ہوں گے۔

قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک مرتضیٰ سید نے کہا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر، کرنسی اور کرنٹ اکاؤنٹ پر شدید دباؤ "عارضی نوعیت کا ہے”۔

ان خیالات کا اظہار قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ منعقدہ اجلاس میں کیا۔

قائم گورنر مرتضیٰ سید نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک اپنی فعال اور مربوط پالیسی اقدامات کے ذریعے اس شدید دباؤ کو زبردستی دور کردے گا۔

یہ بھی پڑھیے

آئی ایم ایف نے بیوروکریسی اور سیاستدانوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی

مالی سال 2021-22 میں 5259 ارب روپے کا بجٹ خسارہ ہوا، رپورٹ

مرتضیٰ سید کا کہنا ہے کہ مرکزی بینک ہر وقت اپنی نظریں مارکیٹ پر مرکوز رکھتا ہے ، جیسے ہی اسے شک ہوتا ہے کہ مارکیٹ کی کچھ نادیدہ قوتیں غیر ضروری طور پر روپے کی قدر کو ڈالر کے مقابلے میں اس کی مناسب قیمت سے زیادہ کم کر رہی ہیں تو اسٹیٹ بینک مداخلت کرتا ہے۔

مرتضیٰ سید نے مزید کہا کہ درآمدات میں آنے والے مہینوں میں کمی متوقع ہے جس کی وجہ عالمی اجناس کی قیمتوں میں کچھ کمی اور پالیسی اقدامات کی وجہ سے ملکی طلب میں اعتدال رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ "فارن ایکسچینج کنٹریکٹس اور لیٹرز آف کریڈٹ کے تحت ادائیگیاں جلد ہی معمول پر آجائیں گی۔”

قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک مرتضیٰ سید نے کہا کہ مالی سال 2023 میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے کیونکہ دوست ممالک کی جانب سے 4 بلین ڈالر کے اضافی فنانسنگ جلد حاصل ہو جائے گی۔ پاکستان کو ضرورت سے زیادہ مالی امداد دی جائے گی۔

متعلقہ تحاریر