امریکی ڈرون حملہ، افغان وزیر دفاع نے پاکستان پر سنگین نوعیت کے الزامات لگا دیئے
قائم مقام وزیر دفاع ملا محمد یعقوب کا کہنا ہے کہ امریکی ڈرون پاکستان کے راستے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں۔
افغان طالبان کے قائم مقام وزیر دفاع ملا یعقوب نے پاکستان پر سنگین نوعیت کے الزامات لگا دیئے ، کہتے ہیں امریکا افغانستان پر ڈرون حملے کے لیے پاکستانی فضائی حدود استعمال کررہا ہے۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے طالبان کے وزیر دفاع ملا یعقوب کا کہنا تھا کہ امریکیوں کے انخلاء سے ملک (افغانستان) کا ریڈار سسٹم تباہ ہو گیا تھا۔”
یہ بھی پڑھیے
پاکستان پر غلطی سے میزائل داغنے کے ذمے دار بھارتی فضائیہ کے 3افسر برطرف
مودی کی مقبوضہ کشمیر میں عارضی مقیم بھارتی شہریوں کو ووٹ ڈالنے کی اجازت
قائم مقام وزیر دفاع ملا یعقوب نے کہا ہے کہ "ہماری انٹیلی جنس اطلاعات کے مطابق امریکی ڈرون پاکستان کی فضا سے ہو کر افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں۔”
The Taliban Defence Minister, Mulla Yaqoob says that the countries radar system was destroyed when the Americans evacuated but our intelligence suggests that the US Drone’s were entering through Pakistan. “We demand that Pakistan does not allow its air space” [Video: RTA Pashto] pic.twitter.com/jetG2K0kPi
— The Khorasan Diary (@khorasandiary) August 28, 2022
تھے۔ "ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان اپنی فضائی حدود کی اجازت نہ دے”
طالبان کے قائم مقام وزیر دفاع نے اپنے بیان میں الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان نے امریکی ڈرونز کو افغانستان تک رسائی کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان نے حال ہی میں کابل میں امریکی فضائی حملے کے بعد اس بات کی سختی سے تردید کی تھی کہ ڈرون کے پاکستانی فضائی حدود استعمال کی گئی ہے۔
قائم مقام افغان وزیر دفاع ملا یعقوب کی پریس کانفرنس پر پاکستان کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا نے جولائی میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو ڈرون حملے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا، تاہم پاکستانی حکام نے اس ڈرون حملے میں ملوث ہونے یا اس سے متعلق علم کی تردید کی ہے۔
امریکی انٹیلی جنس نے اس سال کے شروع میں ایمن الظواہری کے خاندان کو کابل میں تلاش کیا تھا۔ امریکا نے ایمن الطواہری کے سر کی قیمت 25 ملین ڈالر رکھی تھی۔
امریکی انٹیلی جنس اداروں کا دعویٰ تھا کہ ایمن الظواہری 11 ستمبر 2001 میں امریکا میں حملوں کو ماسٹر مائنڈ تھا ، جس میں تقریباً 3,000 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
بین الاقوامی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ملا یعقوب کی جانب سے ایسے وقت میں بیان سامنے آیا جب پاکستان اور ٹی ٹی پی کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے افغانستان ثالثی کا کردار ادا کررہا ہے۔ اس بیان سے امن کی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دوسری جانب افغانستان ، پاکستان کے ساتھ تجارت پر بہت زیادہ انحصار کررہا ہے کہ کیونکہ جب سے امریکا نے افغانستان کو چھوڑا ہے ان کی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے۔ پاکستان واحد ملک ہے جو افغانستان کی معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے اپنے وسائل استعمال کررہا ہے ، ایسے میں ملا یعقوب کا بیان ایک نئے رخنہ کا باعث بن سکتا ہے، تاہم پاکستان کو تحمل کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔