ملک میں استحکام چاہیے تو غیر منتخب اداروں کو منتخب اداروں کی عزت کرنا ہوگی، فواد چوہدری

یہ نہیں ہوسکتا کہ پاکستان کے غیر منتخب ادارے پاکستان کے منتخب اداروں کو جوتے کی نوک پر رکھیں،آرمی چیف کے جمہوری اداروں کو عزت دینے کے بیان کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے۔

تحریک انصاف کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان میں استحکام چاہیے اور اسے عزت دار ملک بنانا ہے تو پاکستان کے غیر منتخب اداروں کو پاکستان کے منتخب اداروں کی عزت کرنا ہوگی۔

گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو میں فواد  چوہدری نے کہاکہ آپ اس طرح اپنے  ملک کا مذاق بنوارہے ہیں، آپ نے اپنے ٹاپ آفسز کی یہ حیثیت اور  اوقات چھوڑی ہے کہ مین آفسز میں بیٹھ کر جو گفتگو کی جارہی ہے ، اس کے ٹوٹے جوڑ کر لیک کیے جارہے ہیں۔یہ لیکس کہاں سے ہورہی ہیں؟ اسکا جواب کس نے دینا ہے، ہم نے تو دیکھا ہی نہیں کہ کوئی ذمے دار افسر آگے بڑھا ہو اور اس نے ذمے داری لی ہو،تھوڑا سا بھی کوئی مہذب ملک ہوتا تو یہاں استعفوں کی لائن لگ جاتی، لوگ ذمے داری قبول کرتے کہ ہم ناکام ہوئے ہیں اس لیے ہم ذمے داری قبول کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

مجھے اذیت دینے کے لیے میری بیٹی کو میرے سامنے گرفتار کیا گیا، نواز شریف

جیل بھرو تحریک شروع کرنے جارہا ہوں، عمران خان کا میانوالی میں اعلان

انہوں نے کہا کہ  اس طرح نہیں ہوسکتا، وزیراعظم پاکستان کے دفتر کا مذاق بن گیا ہے،پارلیمنٹ مذاق بن گئی ہے، صدر پاکستان  پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن سے خطاب کررہے ہیں اور حکمراں جماعت بائیکاٹ کرکے چلی گئی اور اسکے بعد صدر کے ٹھٹھے لگا رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اگر کوئی ادارہ بچے گا ہی نہیں، کسی کی عزت آپ نے چھوڑنی ہی نہیں ہے تو پھر کیا ہوگا؟انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سب سے مقبول لیڈر کے اوپر آپ مقدمات بنارہے ہیں،144 کی ایف آئی آر ہوگئی ہے، فلانے مجسٹریٹ کی توہین ہوگئی ہے آپ فلانی جگہ پر آجائیں،اس کا مطلب ہے پاکستان میں عوام کی کوئی اوقات ہی نہیں ہے، آپ اسے عزت دینے کو ہی تیار نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ججوں کے اپنے فون ٹیپ نہیں ہوں گے یہاں کوئی ہل جل ہی نہیں ہوگی۔ایک دوسرے کو خط لکھے جارہے ہیں کہ پانچ جج کم ہیں زیادہ کردیں وہ کہہ رہے ہیں ادھر زیادہ  ہم کم کردیں،عدلیہ کا ادارہ اپنی لڑائیوں میں لگاہوا ہے، باقی اداروں کے حالات آپ کے سامنے ہیں، پاکستان کی تاریخ میں کبھی اتنا بڑی افراتفری نہیں دیکھی گئی، 70 میں ہوئی ہو تو ہمیں نہیں پتہ،77 میں ہوا تھالیکن تمام اداروں کی اس طرح سے تشکیل نو نہیں ہوئی تھی جس طرح ابھی ہم دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ یہاں وزیراعظم آفس کے فون ٹیپ ہورہے ہیں لیکن سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججز کو لگ رہا ہے کہ کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے،جو مرضی ہوجائے ہم تو اس دنیا میں رہتے ہی نہیں ہیں۔فواد چوہدری نے کہاکہ جب 1997 میں سپریم کورٹ کا اپنا کیس ہوا تھا  تو پوری سپریم کورٹ بیٹھی تھی اور کہا تھا کہ یہ نہیں ہونا چاہیے،ہم ٹرانسکرپٹ دیے ہوئے ہیں لیکن ابھی تک کیس نہیں لگا۔

انہوں نے کہاکہ اگر ہمیں پاکستان میں  استحکام چاہیے اور اسے عزت دار ملک بنانا ہے تو پاکستان کے غیر منتخب اداروں کو پاکستان کے منتخب اداروں کی عزت کرنا ہوگی۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ پاکستان کے غیر منتخب ادارے پاکستان کے منتخب اداروں کو جوتے کی نوک پر رکھیں،آرمی چیف کے جمہوری اداروں کو عزت دینے کے بیان کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ تحاریر