مولانا فضل الرحمان کے قریبی عزیز غلام علی کو گورنر کے پی تعینات کرنے کا امکان
وفاقی حکومت کی جانب سے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے قریبی عزیز حاجی غلام علی کو گورنرخیبر پختون خوا تعینات کیے جانے کے امکانات روشن ہوگئے جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کو مکمل نظر انداز کردیا گیا۔ اے این پی نے حکومتی اتحاد سے الگ ہونے کی دھمکی بھی دے ڈالی
وفاقی حکومت کی جانب سے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے قریبی عزیز حاجی غلام علی کو خیبرپختون خوا کا گورنر تعینات کرنے کا امکان ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے اتحادی جماعت عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی ) کو نظر انداز کرتے ہوئے امیر جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان کے قریبی عزیز حاجی غلام علی کو کے پی کا گورنر مقرر کرنے کا امکان ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
عوامی نیشنل پارٹی کا خیبرپختونخوا کی گورنر شپ لینے سے انکار
وفاقی حکومت نے کے پی کے گورنر شپ کے لیے اے این پی کو نظر انداز کرتے ہوئے جے یو آئی ایف کے سابق سینیٹر اور مولانا فضل الرحمان کی صاحبزادی کے سسر حاجی غلام علی کو اعلیٰ عہدے پر تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کے پی کے گورنر کا عہدہ اس سال اپریل میں شہباز شریف کی وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے فوراً بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ فرمان کے مستعفی ہونے کے بعد خالی ہوا تھا۔
حاجی غلام علی پشاور کی معروف کاروباری شخصیت ہیں جو ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر، پشاور کے سابق ناظم اور پشاور کے میئر زبیر علی کے والد ہیں۔ حاجی غلام علی جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے بہنوئی بھی ہیں۔
نئے گونر کے پی کی تعیناتی کی پیشرفت صدر ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما کامران ٹیسوری کو تقریباً سات ماہ بعد سندھ کا گورنر مقرر کرنے کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی )نے دھمکی دی کہ اگر آئندہ ضمنی انتخابات مزید ملتوی کیے گئے تو وہ حکمران اتحاد سے نکل جائے گی۔ اس بات کا اعلان اے این پی کے پی کے صدر ایمل ولی خان نے ٹوئٹر پر کیا۔
The @ANPMarkaz has officially conveyed this message to the federal government that if these by-elections are further postponed then, ANP would withdraw from the election and will be quitting the alliance. We won’t let the RBM runaway this time.
— Aimal Wali Khan (@AimalWali) October 8, 2022
انہوں نے کہا کہ اے این پی نے باضابطہ طور پر وفاقی حکومت کو یہ پیغام پہنچا دیا ہے کہ اگر یہ ضمنی انتخابات مزید ملتوی ہوئے تو اے این پی الیکشن سے دستبردار ہو جائے گی اور حکومتی اتحاد چھوڑ دے گی۔
اے این پی کا یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن سے 16 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات کو 90 دنوں کے لیے ملتوی کرنے کی درخواست کی۔