آرمی چیف اعظم سواتی پر تشدد کرنے والے میجر اور بریگیڈیئر کے خلاف ایکشن لیں، عمران خان کا مطالبہ

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا ہے اس وقت ملک میں بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں چیف جسٹس کا فرض بنتا ہے کہ کسٹوڈین ٹارچر کے خلاف ایکشن لیں۔

سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ پریس کانفرنس میں کہا جاتا ہے پتا نہیں ارشد شریف کو کون دھمکیاں دے رہا تھا ، ارشد شریف کو کون لوگ دھمکیاں دیتے تھے ارشد شریف کی والدہ سے پوچھ لیں۔ شہباز گل اور اعظم سواتی پر برہنہ کرکے تشدد کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

لاہور کے لبرٹی چوک سے شروع ہونے والا پاکستان تحریک انصاف کا آزادی مارچ منظم انداز میں اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے۔ شاہدرہ کے مقام پر جلسے سے شرکاء سے ایک مرتبہ پھر چیئرمین تحریک انصاف نے شرکاء سے بھرپور دھواں دھار خطاب کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان کا لانگ مارچ انقلاب نہیں مرضی کے آرمی چیف کیلئے ہے، نواز شریف

پی ٹی آئی پنجاب کے اراکین اسمبلی پر پارٹی چھوڑنے کے لیے دباؤ عیاں

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا 70 سال کی عمر میں سڑکوں پر نکلا ہوا۔ کیوں نکلا ہوا ہوں۔؟ مجھے کس چیز کی کمی ہے۔ میرے پاس کا عطا کیا ہوا سب کچھ ہے۔ چاہتا ہوں نوجوانوں کی تربیت ہو تاکہ انہیں پتا چلے کہ حقیقی آزادی کیا ہوتی ہے۔ اللہ کے سوا کسی اور آگے سر نہ جھکانے کا دعویٰ آزادی کا دعویٰ ہے۔ یہ دعویٰ انسان کو انسان سے آزاد کرتا ہے۔

نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا غلام کی پرواز آج تک اونچی نہیں۔ غلام صرف اچھا غلام بنتا ہے۔ صرف آزاد انسان دنیا پر حکومت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز گل اور اعظم سواتی پر برہنہ کرکے تشدد کیا گیا ، میڈیا کو دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ سوشل میڈیا کے لوگوں کو اٹھوا لیا جاتا ہے۔ اعظم سواتی پر اس کے پوتے پوتیوں کے سامنے تشدد کیا گیا۔ ہمیں شرم سے ڈوب مرنا چاہیے ایک بزرگ پر تشدد کیا گیا۔ اعظم سواتی کا قصور یہ تھا کہ انہوں نے آرمی چیف پر تنقید کردی۔ پھر ان کو نامعلوم افراد کے حوالے کردیا گیا۔ ایک میجر جنرل فیصل تھا اور سیکٹر کمانڈر بریگیڈیئر فہیم تھا۔ یہ دو وحشی جب سے اسلام آباد آئے ہیں لوگوں پر ظلم ، میڈیا پر ظلم ، دھمکیاں ، سوشل میڈیا کے لوگوں کا اٹھانا۔ شہباز گل اور صحافی جمیل فاروقی کو ننگا کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ میں ان کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہم انسان ہیں بھیڑبکریاں نہیں ہیں۔ بھیڑ بکریاں غلام ہوتی ہیں ہم صرف اللہ کے غلام ہیں ، غلام کی پرواز کبھی بھی اونچی نہیں ہوتی۔ ہمارا حق ہے کہ ہمیں انصاف دیا جائے۔

عمران خان کا کہنا تھا جن کو پہلے چور کہا جاتا تھا پھر ان کو ہم پر مسلط کردیا گیا ، اور ہمیں کہا گیا کہ آپ بھیڑ بکریاں ہو اس طرف چل پڑو ، پہلے نواز شریف چور تھا اب وہ اچھا ہو گیا ہے۔پہلے زرداری دنیا کے اندر مسٹر 10 پرسنٹ تھا لیکن چونکہ ہم نے یہ فیصلہ کیا اس لیے تم بھی اس کو قبول کرلو۔

ان کا کہنا تھاکہ گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس کی گئی ، کہا گیا یہ غیرسیاسی پریس کانفرنس ہے ، ڈی جی آئی ایس آئی غیرسیاسی پریس کانفرنس میں صرف عمران خان کو ٹارگٹ نہیں کیا جاتا۔ آپ لوگوں کو وہ چور نظر نہیں آئے ، جنہوں نے اس ملک پر 11سو ارب روپے کا ڈاکہ مارا۔ وہ این آر او لے رہے ہیں اپنے کیسز معاف کروا رہے ہیں۔ جو اس وقت ملک میں ظلم ہورہا ہے ، بنیادی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا میں جنرل باجوہ کو کہنا چاہتا ہوں ، آپ نے بلاول بھٹو زرداری کے کہنے پر کراچی کا سیکٹر انچارج بدلا تھا ، جو ظلم میجر جنرل فیصل اور سیکٹر کمانڈر بریگیڈیئر فہیم کررہے ہیں آپ کو انہیں ہٹانا چاہیے۔ یہ لوگ پاکستان ، فوج اور آپ کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ آپ کو ان کے خلاف تحقیقات کرانی چاہئیں۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا پریس کانفرنس میں کہاجاتا ہے کہ ہمیں تو پتا ہی نہیں تھا ارشد شریف کو کون لوگ دھمکیاں دے رہے تھے۔ خدا واسطے سچ بولنا سیکھ لو ، سب کو پتا ہے کون دھمکیاں دے رہے تھے۔

چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا چیف جسٹس صاحب آپ کا فرض ہے بنیادی حقوق کی حفاظت کرنا۔ قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے۔ کسٹوڈین ٹارچر پر ساری دنیا میں ایکشن لیا جاتا ہے۔ کون ہمارے بنیادی حقوق کی حفاظت کرے گا۔؟ اگر چیف جسٹس صاحب آپ نہیں کریں گے تو کون کرے گا۔؟

متعلقہ تحاریر