پولیس گھریلو تشدد کا شکار خواتین پر صلح کیلیے دباؤ ڈالتی ہے، خدیجہ صدیقی
پولیس گھریلو تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین کی ایف آئی آر درج کرنے کے بعد جوابی ایف آئی سے ڈرا کر انہیں صلح کرنے پر مجبور کرتی ہے، خاتون وکیل
شادی سے انکار پر ساتھی طالبعلم کے قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہونے کےبعد طویل قانونی جنگ کے ذریعے اسے سزادلوانے والی خاتون وکیل اور انسانی حقوق کی سرگرم کارکن خدیجہ صدیقی نے پنجاب پولیس پر گھریلو تشدد کا شکار خواتین کو صلح پرمجبور کرنے کا الزام عائد کردیا۔
کہتی ہیں پولیس گھریلو تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین کی ایف آئی آر درج کرنے کے بعد جوابی ایف آئی سے ڈرا کر انہیں صلح کرنے پر مجبور کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
کراچی میں سیلاب متاثرہ بچی اور لاہور میں 21 سالہ لڑکی سے اجتماعی زیادتی
لاہور میں باپ کے ہاتھوں نوبیاہتا بیٹی اور داماد غیرت کے نام پر قتل
خدیجہ صدیقی نے گھریلو تشدد کا شکار خاتون کی میڈیکولیگل رپورٹ کی نقل شیئر کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ گھریلو تشدد کے مقدمات کا انجام، میڈیکل ہو گیا، ایف آئی آر درج ہوگئی،اگلے دن شوہر کی طرف سے جوابی درخواست دی گئی۔
Shameful to say the least!
Our police officers call parties in police stations to help with "sulah”
Do your statutory duty after FIR ie investigation of case NOT helping the parties to compromise!
Ghalib market PS!
Then they ask : WHY DINT SHE REPORT TO POLICE@ccpolahore pic.twitter.com/2LTCtcmWbC
— khadija siddiqi (@khadijasid751) October 28, 2022
انہوں نے مزید لکھا کہ پولیس نے متاثرہ لڑکی کو تھانے بلایا، اسے 7 گھنٹے تک بٹھائے رکھا اورجوابی ایف آئی آر سے ڈرا کر اسے سمجھوتہ کرنے پر مجبور کیا۔انہوں نے کہا کہ اسے کم ازکم شرمناک کہنا چاہیے،ہمارے پولیس افسران تھانوں میں فریقین کو صلاح میں مدد کے لیے بلاتے ہیں۔
انہوں نے لاہور کے غالب مارکیٹ پولیس اسٹیشن کا نام لیتے ہوئے مزید لکھا کہ ایف آئی آر کے بعد اپنا قانونی فرض ادا کریں یعنی کیس کی تفتیش کریں نہ کہ فریقین کی سمجھوتہ کرنے میں مدد کریں۔خدیجہ صدیقی نے آخر میں لکھا کہ پھر وہ پوچھتے ہیں کہ وہ پولیس کو رپورٹ کیوں نہیں کرتی؟