فرح گوگی نے اپریل 2019 میں دبئی کا سفر نہیں کیا ، فیکٹ فوکس حقائق سامنے لے آیا

رپورٹر میاں طاہر عمران کے مطابق پاکستانی امیگریشن ڈیٹا اور یو ایس ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈیٹا دونوں ہی ثابت کرتے ہیں کہ فرحت شہزادی نے عمر فاروق ظہور سے 2019 میں دبئی میں اور خاص طور پر اپریل 2019 میں کوئی ملاقات نہیں کی۔

فیکٹ فوکس کے انویسٹی گیٹو صحافی اور رپورٹر طاہر عمران میاں نے حقائق سے پردہ اٹھاتے ہوئے ثبوتوں کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ کی قریبی دوست فرحت شہزادی المعروف فرح گوگی نے 2019 میں خصوصی طور پر اپریل میں دبئی کا کوئی دورہ نہیں کیا۔

فیکٹ فوکس کی رپورٹ کے مطابق دبئی میں مقیم نارویجن پاکستانی کروڑ پتی عمر فاروق ظہور کے پاکستانی میڈیا پر دعوے کے برعکس پاکستانی امیگریشن دستاویزات اور یو ایس ہوم لینڈ سیکیورٹی کے اعداد و شمار اس حقیقت کو ثابت کرتے ہیں کہ فرحت شہزادی نے 2019 میں خاص طور پر اپریل میں کبھی دبئی کا سفر نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیے

توشہ خانہ سے کون کون اور کتنے تحائف لے کر گیا ، تفصیلات نیوز 360

نواز شریف اپنی ذات کے لیے اس ملک کو داؤ پر لگا رہا ہے، عمران خان

رپورٹر میاں طاہر عمران کے مطابق پاکستانی امیگریشن ڈیٹا اور یو ایس ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈیٹا دونوں ہی ثابت کرتے ہیں کہ فرحت شہزادی نے عمر فاروق ظہور سے 2019 میں دبئی میں اور خاص طور پر اپریل 2019 میں کوئی ملاقات نہیں کی۔ ٹریول ہسٹری کے مطابق فرحت شہزادی نے اپریل 2019 کو 17 دن ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں گزارے تھے۔

نجی ٹی وی چینل کو عمر فاروق ظہور کے انٹرویو کا حوالہ دیتے فیکٹ فوکس کے رپورٹر نے لکھا ہے کہ "اس حقیقت کا تذکرہ ضروری ہے کہ عمر فاروق ظہور نے بار بار ایک مخصوص تاریخ دینے سے گریز کیا اور اپریل (اپریل 2019) کے عمومی جواب پر اڑے رہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے اپریل 2019 میں فرحت شہزادی سے ملاقات کی تھی، اور عمر فاروق ظہور کے مطابق یہ لین دین دبئی میں ہوا تھا۔

Farhat Princess Travel History

رپورٹر طاہر عمران میاں کا کہنا ہے کہ "دبئی میں فرحت سے ملاقات کا دعویٰ کرتے ہوئے عمر فاروق نے مخصوص تاریخ اور وقت بتانے سے کیوں گریز کیا یہ ایک اہم سوال تھا جو کبھی نہیں پوچھا گیا۔ عمر فاروق ، فرحت شہزادی سے وزیراعظم عمران خان کو سعودیہ سے ملنے والے تحفے کی خریداری کے لیے ملتے ہیں مگر انہیں وہ تاریخ یاد نہیں کہ انہوں نے وہ ملاقات کب کی تھی۔

فیکٹ فوکس کی جانب سے پاکستانی امیگریشن ڈیٹا کا شیئر کیا گیا ہے جو اس حقیقت کو ثابت کرتا ہے کہ فرحت شہزادی نے نہ 2019 میں دبئی کا سفر کیا اور نہ ہی 2020 میں۔ درحقیقت انہوں نے عمران خان کے پورے دور حکومت میں صرف دو بار بیرون ملک سفر کیا۔

اس کا پتہ لگانے کے لیے ہم نے یو ایس ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈیٹا، پاکستانی امیگریشن ڈیٹا، اور آزاد ڈیٹا کو دیکھا جو عوامی طور پر دستیاب ہے۔ تمام اعدادوشمار نے مذکورہ بالا حقیقت کو ثابت کیا کہ فرحت شہزادی اپریل 2019 میں دبئی نہیں گئیں تھیں جیسا کہ عمر فاروق ظہور دعویٰ کر رہے ہیں۔

Farhat Princess Travel History

فیکٹ فوکس کی رپورٹ کے مطابق فرحت شہزادی نے 2019 میں بیرون ممالک کا صرف ایک دورہ کیا تھا اور وہ دورہ امریکا کا تھا۔ فرحت شہزادی 3 اپریل 2019 کو اتحاد ایئرویز کی پرواز ای وائی 242 کے ذریعے لاہور سے براستہ ابوظہبی سے امریکا روانہ ہوئیں۔

فیکٹ فوکس کے ڈیٹا کے مطابق 22اپریل کو فرحت شہزادی امریکا سے براستہ ابوظہبی لاہور پہنچیں تھیں۔ فرحت شہزادی نے 2 بجکر 38 منٹ پر امیگریشن حکام سے کلیئرنس حاصل کی اور اتحاد ایئرویز کی پرواز ای وائی 241 سے لاہور واپس پہنچیں ، اور ریکارڈ پر اس کا ان باؤنڈ امیگریشن ٹائم 3.03 ہے۔

Farhat Princess Travel History

یو ایس ہوم لینڈ سیکیورٹی کے پاس دستیاب ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ فرحت شہزادی 3 اپریل 2019 کو امریکہ پہنچ رہی ہیں۔ پھر وہی ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ وہ 20 اپریل 2019 کو لاس اینجلس سے ابوظہبی کے راستے لاہور کے لیے روانہ ہوئی۔ کوئی بھی اس ویب لنک پر محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی ویب سائٹ پر جا سکتا ہے اور اس کا پاسپورٹ نمبر اور تاریخ پیدائش درج کر کے کسی بھی شخص کی ریاستہائے متحدہ کی سفری ڈیٹیل حاصل کر سکتا ہے۔ پاکستانی میڈیا پہلے ہی فرح خان کا پاسپورٹ نمبر اور دیگر ذاتی تفصیلات شائع کر چکا ہے۔

یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ عمران خان کے دور حکومت میں فرحت شہزادی نے صرف دو بار بیرون ملک سفر کیا۔ اس کا دوسرا سفر گزشتہ سال لاہور سے ایمریٹس ایئر لائنز کی پرواز EK625 پر دبئی گیا تھا اور وہ 12 اپریل 2021 کو ایمریٹس کی پرواز EK622 سے لاہور واپس آئی تھی۔ ان کی روانگی کا وقت 8.02 تھا اور واپسی کا وقت 1.59 تھا۔

کیا فرحت شہزادی نے پرائیویٹ جیٹ پر سفر کیا تھا؟

پاکستان میں امیروں اور مراعات یافتہ طبقے میں اپنے پرائیویٹ جیٹ طیاروں پر سفر کرنے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ لیکن اس حقیقت کا تذکرہ کرنا ضروری ہے کہ یہ پرائیویٹ جیٹ طیارے اور ان کے مسافر اور عملہ امیگریشن اور ہوابازی کے قوانین کی اسی طرح تعمیل کرتے ہیں جس طرح کسی بھی دوسری پرواز یا ہوائی جہاز کے مسافروں کے ۔ پھر چاہے وہ صدر ہوں ، وزیراعظم ہوں یا ملک ریاض۔

اس کے علاوہ ملک ریاض کے جیٹ طیاروں میں فرحت شہزادی کی تصاویر بھی موجود ہیں اور ان کی بنیاد پر یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ شاید وہ ریڈار کے نیچے دبئی جانے کے لیے جیٹ لے کر گئی ہوں گی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ طیارہ ملک ریاض یا میاں منشا یا کسی اور کا ہو تب بھی امیگریشن کے وہی قوانین لاگو ہوتے ہیں اور ان کا ڈیٹا محفوظ ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ چند ماہ قبل بھارت کے ایک نجی جیٹ طیارے نے پاکستان میں 12 مسافروں کے ساتھ ہنگامی لینڈنگ کی تھی ۔ ان تمام مسافروں کے نام بھی امیگریشن لسٹ میں درج کیے گئے تھے۔

کیا فرحت شہزادی نے وزیر اعظم کا آفیشل جیٹ سفر کے لیے لیا؟

پھر سوال یہ ہے کہ کیا فرحت شہزادی نے وزیراعظم کا سرکاری جیٹ لیا یا پی اے ایف کا جیٹ اور یہ تمام مہنگی اشیاء اس پر لے گئے۔

جواب وہی ہے جیسا کہ اوپر دیے گئے امیگریشن اور ایوی ایشن کے قوانین کا اطلاق حکام اور وزراء اور ان کی شریک حیات اور دوستوں پر ہوتا ہے اگر وہ کسی بھی نجی یا تجارتی پرواز کی طرح سرکاری سرکاری طیاروں پر سفر کرتے ہیں۔

Farhat Princess Travel History

فیکٹ فوکس کے رپورٹر طاہر عمران میاں کے مطابق انہوں نے تمام حقائق کے ساتھ انہوں نے عمر فاروق ظہور کے دعوے کی نفی کردی ہے۔ یہاں یہ نکتہ اٹھانا ضروری ہے کہ عمر فاروق ظہور نے اپریل 2019 کا خاص طور پر ذکر کیوں کیا؟ کیونکہ عمر فاروق کے علم میں تھا کہ فرحت شہزادی نے اپریل 2019 میں بیرون ملک کا دورہ کیا تھا۔

رپورٹر طاہر عمران میاں کا کہنا ہے ہم نے یہ ثابت کردیا ہے کہ فرحت شہزادی نے اپریل 2019 میں بیرون ملک کا سفر کیا تھا، تو کیا یہ سمجھنا مشکل ہو گا کہ یہاں عمر فاروق ظہور کا سکرپٹ رائٹر اگر کوئی ہے تو وہ فرحت شہزادی کی سفری تاریخ سے بخوبی واقف تھا؟

متعلقہ تحاریر