اسٹیٹ بینک نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے بے بنیاد دعوؤں کی قلعی کھول دی
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا ڈالر کی قیمت 200 روپے سے نیچے لانے کا دعویٰ دھرے کا دھرا رہ گیا جبکہ اسٹیٹ بینک نے بھی ڈالر کی 223 روپے قیمت کو غیر حقیقی قرار دیا ہے ، شوکت ترین نے اسحاق ڈار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ لیگی رہنما ڈالر کی قیمت کو مصنوعی طور پر کم کرکے ایک بار پھر سے ماضی کی غلطیاں دہرا رہے ہیں

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا ڈالر کی قیمت 200 روپے سے نیچے لانے کا دعویٰ دھرے کا دھرا رہ گیا۔ اسٹیٹ بینک نے واضح کیا ہے کہ 223 روپے ڈالر کا حقیقی ایکسچینج ریٹ نہیں ہے بلکہ کم ہے جبکہ روپے کی قدر کا انڈیکس 100.4ہے۔
اسٹیٹ بینک پاکستان نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے دعوؤں کو بے بنیاد ثابت کردیا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے واضح کیا کہ 223 روپے ڈالرکی حقیقی قیمت نہیں بلکہ یہ کم قیمت ہے ۔ شوکت ترین نے بھی اسحاق ڈار کو آڑے ہاتھوں لیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا بجٹ خسارہ حد سے زیادہ بڑھنے کا اعتراف
اسٹیٹ بینک نے واضح کیا ہے کہ روپے کی قدر کا انڈیکس 100.4ہے۔ سابق وزیرخزانہ شوکت ترین بھی وزیر خزانہ پر خوب برسے اور انہیں آڑھے ہاتھوں لیااور کہا کہ ڈالرکے ریٹ کو مصنوعی طور پر روک کر اسحاق ڈار روایتی غلطی دہرائے ہیں ۔
مسلم لیگ نون کے رہنما اسحاق ڈار نے وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھالتے ہی دعویٰ کیا تھا کہ ڈالرکی قیمت میں کمی لائیں گے۔ ان کا کہنا تھاکہ ڈالرکی قیمت 200 سے سے کم ہے ،ان کے اعلان کے بعد کچھ کمی دیکھنے میں آئی تاہم وہ عارضی ثابت ہوئی ۔
اکتوبرمیں انہوں نےایک ٹی وی پروگرام میں دعویٰ کیا تھا کہ ڈالرکی حقیقی قیمت200 سے کم ہے اوراسے جلد 200 روپے سے نیچے لایا جائے گا۔اسحاق ڈار نے کے اعلان سے عارضی طور پر قیمت کم ہوئی تاہم ڈالر ایک بار پھر مہنگا ہوگیا ہے ۔
اسحاق ڈار کے دعوؤں کی قلعی کھلتے ہی ڈالر کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں ہیں جبکہ اسٹیٹ بینک نے بھی ان کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر انتہائی کم ہے جبکہ ڈالر کی قیمت زیادہ ہے ۔
اسٹیٹ بینک کے اعداد وشمارکے بعد سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ اسحاق ڈار ماضی کی غلطیاں دہرائے رہے ہیں۔ شوکت ترین کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کم رکھتے ہیں اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کا حقیقی ریٹ زیادہ ہوجاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ایڈوائزری کونسل نے اوگرا کو پٹرولیم مصنوعات کے ممکنہ بحران سے خبردار کردیا
شوکت ترین نے کہا کہ ڈالرکی 223 روپے قیمت حقیقی ایکسچینج ریٹ سے انتہائی کم ہے۔ روپے کی قدر کا یہ انڈیکس جسے93 سے94 پر ہونا چاہئے تھا وہ 100.4 ہے۔ ماہرین معیشت نے بھی روپے مصنوعی قدر کو نقصان دہ عمل قرار دیا ہے ۔
ماہرین معاشیات نے نیوز 360 کو بتایا کہ روپے کی قدر کو مصنوعی طور پر برقرار رکھا جائے تو برآمدات کے بڑھنے کی شرح کم ہوجاتی ہے اور درآمدات سستی ہوکر پاکستان آتی ہیں یعنی غیر ملکی منڈیوں کےلیے پاکستان کی مارکیٹ میں ریٹ کم ہوجاتا ہے۔
معاشی امور کے ماہرین نے بتایا کہ مثال کے طور پر 230 روپے کے ڈالر کا ریٹ 223 پر رکھنے سے غیرملکی منڈیوں کا سامان پاکستان میں سستا ہوجاتا ہے اور پاکستان ان کےلیے آسان اور سستی منڈی بن جاتا ہے جس سے ملکی پیداوار کو نقصان ہوتا ہے۔
معاشی ماہرین نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار ڈالر کے ریٹ کو مصنوعی لگام دینے کی بجائے پاکستان میں ایکسپورٹ کے فروغ کے لیے کام کریں اور اس سلسلے میں ایکسپورٹر کے مسائل حل کرنے کےلیے اپنا کردار ادا کریں۔
اس سلسلے میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کےلیے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو مزید فعال بنائیں۔ اب عالمی منڈی میں 80 کی دہائی کے معاشی فارمولے نہیں چلتے، انفارمیشن کا تبادلہ تمام منڈیوں کی حقیقی صورت حال منٹوں میں سامنے رکھ دیتا ہے۔









