ڈیلی بائیٹس کی سدرہ حمید کمیٹیوں کے 42 کروڑ روپے ہڑپ کرکے غائب
” ڈیلی بائٹس“اور ”کروسے“ نامی سوشل میڈیا پیجز چلانے والی سدرہ حمید نے کمیٹیاں ڈال کر کروڑوں روپے ہتھیائے اور بعد میں 200 سے زائد کمیٹیوں کی ادائیگی کیلیے رقم نہ ہونے کا اعلان کردیا، متاثرین صدمے کی کیفیت میں مبتلا

کراچی میں سوشل میڈیا پر ڈیلی بائیٹس کے نام سے لازانیا فروخت کرنے والے معروف خاتون سدرہ حمید نے کمیٹیوں ( بی سی )کے ذریعے مبینہ طور پر بیشتر خواتین سمیت سیکڑوں افراد کوتقریباً42کروڑ روپے کا چونا لگادیا۔
انگریزی روزنامہ ڈان کے مطابق کھانے کے گھریلو کاروبار” ڈیلی بائٹس“اور دستکاری کے نئے کاروبار”کروسے“کی مالک سدرہ حمید نے مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر یہ اعلان کر کے اپنے پاس پیسے جمع کرانے والے سیکڑوں افراد کو دھوکہ دیا کہ اس کے پاس 200 کے قریب کمیٹیوں کی ادائیگی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے جس کے بعد متاثرین مکمل صدمے اور غیریقینی کی کیفیت میں مبتلا ہیں ۔
یہ بھی پڑھیے
مظفر گڑھ : 11سالہ طالبہ کی فحش تصاویر فیس بک پر اپ لوڈ کرنیوالا ملزم گرفتار
لاہور میں ڈھائی سالہ بچے کو کالے جادو کیلیے قتل کیے جانے کا شبہ
گزشتہ ہفتے سے سوشل میڈیا متاثرین کی آپ بیتیوں سے بھرا ہوا ہے ، بہت سے لوگوں نے اس دھوکہ دہی کو پونزی اسکیم کے طور پر بیان کیا ہے۔ بہت سے متاثرین نے ایک دوسرے سے رابطہ کیا اور سدرہ حمید کے خلاف کارروائی کے لیے واٹس ایپ گروپس بنائے۔تاہم ایسا لگتا ہے کہ ابھی تک کسی نے بھی اپنے طور پر اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش میں سدرہ حمید کے خلاف پولیس یا وفاقی تحقیقاتی ایجنسی سے رابطہ نہیں کیا۔
سدرہ حمید نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا کہ براہ کرم لوگ گھبرائیں نہیں۔ آنے والے مہینوں میں آپ کی رقم واپس کر دی جائے گی۔ متاثرین میں سے ایک نے ڈان کو بتایا کہ سدرہ نے تقریباً 15سے 20کروڑ روپے کا گھپلا کیا ہے ۔
ڈیڑھ لاکھ روپے کا نقصان برداشت کرنے والے ثنا عدنان نے کہا کہ زیادہ تر لوگ سدرہ حمید کو پچھلے سات سے 10 سالوں سے جانتے ہیں۔”میں اس کی دو کمیٹیوں میں شامل ہوئی، میں اسے ایک کمیٹی میں ماہانہ50ہزار روپے جبکہ 20 ماہ کی کمیٹی میں ماہانہ 25 ہزار روپے اداکررہی تھی“۔
انہوں نے کہاکہ” روایتی نظام کے تحت ہر ماہ کمیٹی کے ایک رکن کو کل رقم ادا کی جاتی ہےلیکن ہمیں پتہ چلا کہ ہر ماہ کسی نہ کسی جعلی رکن یا اس کے خاندان کے کسی فرد کو پوری رقم اداکردی جاتی ہے جبکہ ہم تمام ارکان ماہانہ باقاعدگی سے ادائیگی کرتے رہے ، پتہ چلا کہ ساری رقم دراصل خود محترمہ حمید کو جا رہی تھی ‘‘ ۔
ایک اور متاثرہ فرد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ”گزشتہ چند مہینوں سے سدرہ حمید اپنے نئے فینسی سامان جیسے مہنگے موبائل فون، گھڑیاں وغیرہ کے بارے میں سوشل میڈیا پراسٹوریز پوسٹ کر رہی تھیں، جس سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ ساری رقم کہاں جا رہی تھی کیونکہ ان کا شوہر ایک فری لانسر ہے اور وہ لازا نیا بیچ کر اتنی رقم نہیں کما سکتی‘‘۔
9لاکھ 70 ہزار 500 روپے کا نقصان اٹھانے والے شخص نے کہاکہ اس کی بہن نے اسے جنوری میں کمیٹی کے بارے میں بتایا تھا اور اس نے5لاکھ روپے کی اسکیم کیلیے ماہانہ 50ہزار روپے جمع کرائے تھے ۔
انہوں نے بتایاکہ انہوں نے8لاکھ روپےکی ایک بزنس کمیٹی میں بھی حصہ لیا جس کی ماہانہ قسط ایک لاکھ روپے تھی جبکہ 24لاکھ روپے کی ایک اور کمیٹی کیلیے انہیں ماہانہ 3لاکھ روپے اداکرنے تھے لیکن لیکن انہیں ادائیگی نہیں کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے سدرہ حمید کے والد سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ وہ صرف وہی رقم اداکریں گے جو سدرہ کے اکاؤنٹ میں جمع کرائی گئی تھی لیکن بات یہ ہے کہ ہم اس شخص کے اکاؤنٹ میں براہ راست رقم بھیجتے تھے جس کی اس مذکورہ مہینے میں کمیٹی نکلتی تھی۔روزنامہ ڈان کے مطابق سدرہ حمید نے رابطہ کرنے کی کوششوں پر نہ تو کال ریسیو کی اور نہ ہی ٹیکسٹ میسجز کا جواب دیا۔