سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل کیس کی ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دے دیا

چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی لارجز بینچ نے ارشد شریف قتل کیس کی سماعت کی۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے معروف سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کی ایف آئی آر درج کرنے کا حکم جاری کردیا ہے ، چیف جسٹس نے کہا ہے کہ قتل کو 43 دن گزر چکے ہیں ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی جارہی۔؟

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے اے آر وائی نیوز کے سابق اینکر پرسن اور سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا حکم دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ایف آئی آر آج ہی درج کی جائے۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان کے الزامات پر جنرل (ر) قمر باجوہ کا وضاحتی بیان بزبان منصور علی خان

قتل کے ڈیڑھ ماہ بعد سپریم کورٹ کا سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کا ازخود نوٹس

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ارشد شریف قتل کیس کا آج صبح نوٹس لیا تھا اور کیس کی سماعت آج ہی مقرر کرتے ہوئے ساڑھے 12 بجے سماعت کی۔

کیس کی سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ اب تک ارشد شریف قتل کیس کی ایف آئی آر درج کیوں نہیں کی گی۔ چیف جسٹس کا کہنا ہے اس قتل کے حوالے سے ہمیں حکومت کی جانب سے گاہے بگاہے رپورٹس پیش کی جارہی تھیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ فیکٹ فائینڈنگ کی جو حتمی رپورٹ آئی ہے اس کو روک لیا گیا ہے ، وہ پیش نہیں کی جارہی۔

چیف جسٹس نے سوال پوچھا کہ فیکٹ فائینڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کو کیوں روکا جارہا ہے ، اور کیوں پیش نہیں کی جارہی۔

چیف جسٹس نے سوال پوچھا کہ فیکٹ فائینڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کو کیوں روکا جارہا ہے ، اور کیوں پیش نہیں کی جارہی۔ اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ فیکٹ فائینڈنگ کمیٹی کی رپورٹ وزیر داخلہ کو پیش کی گئی تھی ، تاہم وہ فیصل آباد میں مصروف تھے ، ان کے جائزے کے بعد وہ رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی جائے گی ، جس کے بعد وہ رپورٹ سپریم کورٹ کے ساتھ شیئر کی جائے گی۔

اس پر سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ رپورٹ سپریم کورٹ کو پیش کرنے سے کیسے روکی جاسکتی ہے۔ عدالت کا کہنا تھا فیکٹ فائینڈنگ رپورٹ کا کچھ حصہ خفیہ رکھا جائے ، کیونکہ رپورٹ حساس نوعیت کی ہے ، 600 صفحات پر مشتمل رپورٹ ہے ، اس لیے بتایا جائے کہ حکومت نے کیسے اس رپورٹ کو روک رکھا ہے۔

عدالت اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ بتایا جائے ارشد شریف قتل کیس میں کینیا کی حکومت کے ساتھ سفارتی سطح پر کیا اقدامات اٹھائے گئے۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا واقعہ بیرون ملک ہوا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ تعزات پاکستان میں شق 3 ، 4 کے تحت اگر کوئی واقعہ پاکستان سے باہر بھی ہوا تو اس کی ایف آئی آر پاکستان میں کٹ سکتی ہے۔

اس طرح سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل کیس کی ایف آئی آر آج ہی درج کرکے کل تک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے حکم دیا کہ فیکٹ فائینڈنگ کمیٹی کی رپورٹ بھی جلد از جلد عدالت میں جمع کرائی جائے۔

عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ صحافیوں کے حوالے ہم حکومت کو کسی قسم کی کوتاہی برتنے نہیں دیں گے۔ کیونکہ صحافی نہ صرف اپنی ذمہ داریاں ادا کرکے سچ کو سامنے لاتے ہیں بلکہ وہ اپنی زندگیوں کو خطرات میں ڈال کر تمام حقائق عوام کے سامنے لاتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر