مسلم لیگ ن کے سربراہ کی عمران خان سے متعلق بڑی پیش گوئی سامنے آگئی
مسلم لیگ ن کے سربراہ اور سابق وزیراعظم نے کہا ہے پی ٹی آئی کے سربراہ کو غور کرنے کی ضرورت ہے، ان کے خلاف بہت سے الزامات ہیں جن میں ان کی کرپشن کے ثبوت موجود ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد میاں محمد نواز شریف نے الزام عائد کرتےہوئے کہا ہے کہ عمران خان اور ان کے دوست 50 ارب روپے کی کرپشن میں ملوث ہیں، جلد تحریک انصاف کے سربراہ جیل میں ہوں گے۔
ہفتے کے روز لندن سے جاری ہونے والے ایک ویڈیو بیان میں سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہنا ہے کہ "ایک ایسا شخص جو سر سے پاؤں تک خود کرپشن میں ملوث ہے ، دوسروں پر بدعنوانی کے الزامات لگا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
صحافتی سمپوزیم میں فہد حسین کی بطور مہمان خصوصی شرکت پر صحافی کا احتجاج
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ہم نیوز نیٹ ورک کے رپورٹر خرم اقبال کی جانب سے جاری ہونے والے ویڈیو پیغام میں ، حالیہ آڈیو لیکس کا حوالہ دیتے ہوئے میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ "عمران خان کو غور کرنے کی ضرورت ہے، ان کے خلاف بہت سے الزامات ہیں جن میں ان کی مبینہ کرپشن کے ثبوت موجود ہیں۔ ابھی اور بھی ایسے بہت سے کیسز ہیں جن کی تفصیلات سامنے آنا باقی ہیں، جن میں بلین ٹری سونامی، القادر ٹرسٹ اور بی آر ٹی منصوبے سمیت دیگر منصوبے شامل ہیں جو عوام کو جھنجھوڑ دیں گے۔
مفت میں جلا وطنی بھگتنا پڑی۔۔!!
کیوں۔۔؟ pic.twitter.com/QYHyCcoq8c
— Khurram Iqbal (@khurram143) December 10, 2022
مسلم لیگ ن کے تاحیات سربراہ کا کہنا تھا کہ "ہمیں تو مفت میں جلاوطنی جھیلنا پڑی ، مفت میں جیل بھگتنا پڑی ، میرے اوپر تو ہائی جیکنگ کا کیس بھی بنا دیا گیا تھا ، بتایا جائے کون سے ہائی جیکنگ سامنے آئی ہے۔ کیا قوم نے کبھی پوچھا کہ کیوں نواز شریف پر ہائی جیکنگ کا جھوٹا کیس بنایا گیا۔
میاں نواز شریف کا کہنا تھا "اپنے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر 24 کروڑ کے منتخب وزیراعظم کو نااہل قرار دلوا دیا گیا ، تنخواہ کیوں نہیں لی یہ کسی نے نہیں پوچھا۔ صرف 10 ہزار ریال تنخواہ نہ لینے پر نااہل قرار دلوایا گیا۔
عمران خان کے دور حکومت پر تنقید کرتے ہوئے میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ "معیشت کی حالت یہ کردی گئی ہے کہ غریب آدمی اپنی روزی روٹی نہیں کما سکتا ، نہ اپنے بال بچوں کا پیٹ پال سکتا ہے۔
اپنے دور حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ "2017 میں پاکستان تیزی سے ترقی کررہا تھا ، روز مرہ کے استعمال کی اشیاء کی قیمتیں کم تھی ، آٹا دالیں سستی تھیں ، بجلی سستی تھی لوڈشیڈنگ نہیں تھی ، ہم نے ملکی معیشت کو ترقی دی ، ملک کے اندر موٹرویز بنائیں، ہم نے بجلی کے کارخانے بنائے ، تین سالوں کے اندر اندر لوڈشیڈنگ کو ختم کردیا۔”
2019 نومبر میں بیماری کا بہانہ بنا کر ملک سے باہر جانے والے میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ "مختلف الزامات لگا کر ملک کی سیاسی قیادت کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ، جن کیسز میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے نام آتے تھے ، ان کی انکوائری سست روی کا شکار رہی ، ہفتوں کا کام سالوں تک پینڈنگ میں پڑا رہا۔
ڈیلی میل کی "وضاحت اور تصحیح” کے عنوان سے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "عمران خان، شہزاد اکبر اور ان کی جماعت کے رہنماؤں کو معافی مانگنی چاہیے ، کیونکہ انہوں نے ملک کی سیاسی شخصیت کو کرپٹ ثابت کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔”