نیب ترامیم کے فائدے: نواز شریف ، آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف دائر ریفرنسز احتساب عدالت سے خارج
احتساب عدالت نے ریفرنس متعلقہ فورم کو بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیب ترمیم کے بعد پچاس کروڑ کے الزام پر نیب کیس بنتا ہے جب کہ تینوں شخصیات پر توشہ خانہ ریفرنس میں جو الزامات لگائے گئے ہیں ان کی مالیت 50 کروڑ سے کم ہے۔
احتساب عدالت اسلام آباد نے سابق صدر آصف علی زرداری ، سابق وزیر اعظم نواز شریف اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس نیب کو واپس بھیج دیے ہیں۔
ریفرنس میں ملزمان پر الزام گیارہ کروڑ کا تھا ۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے احکامات جاری کیے ہیں کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت ریفرنس نیب کو واپس بھیجا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
الیکشن کمیشن نے وزارت داخلہ کا حکم غیرقانونی قرار دے دیا، انتخابات وقت پر ہوں گے
احتساب عدالت نے ریفرنس متعلقہ فورم کو بھیجنے کا حکم دیا۔ نیب ترمیم کے بعد پچاس کروڑ کے الزام پر نیب کیس بنتا ہے جب کہ تینوں شخصیات پر توشہ خانہ ریفرنس میں جو الزامات لگائے گئے ہیں ان کی مالیت 50 کروڑ سے کم ہے۔
جج اصغر علی کی مدت مکمل ہونے پر جج محمد بشیر نے بطور ایڈمنسٹریٹو جج سماعت کی۔ عدالت نے توشہ خانہ کیس میں نواز شریف کو عدم حاضری پر اشتہاری قرار دے رکھا تھا۔
لاہور کی خصوصی عدالت (اسپیشل کورٹ سینٹرل) کے جج بخت فخر بہزاد نے 15 دسمبر کو نیب ترمیمی قانون کی روشنی میں احتساب عدالت سے واپس ہونے والے کیسز کا مستقبل طے کرنے کے لیے قانون سازی کی ہدایت کی تھی۔
عدالت نے کہا تھا کہ چیئرمین نیب مقننہ سے رابطہ کرکے احتساب عدالت سے واپس ہونے والے کیسز کے دائرہ اختیار کا نکتہ واضح کرائیں، قانون سازی کے لیے وفاقی سیکرٹری قانون و انصاف اور پارلیمانی امور یہ معاملہ جلد مجاز اتھارٹی کے سامنے اٹھائیں۔
فاضل جج نے کہا تھا کہ امید ہے کہ چیئرمین نیب، وزارت قانون و انصاف و پارلیمانی امور اس کا فورا نوٹس لیں گے، امید ہے کہ مستقبل میں بے حسی اور بیوروکریٹک رویہ نہیں دکھایا جائے گا، اگر فوراً یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو ہزاروں کیسز ایسے پڑے رہیں گے جو عوامی مفاد کے خلاف ہے۔
توشہ خانے سے قیمتی کاروں کی خلاف ضابطہ خریداری سے متعلق ریفرنس مارچ 2020 میں نیب نے عدالت کو بھجوایا تھا جس میں ملک کی دونوں بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت پر ملی بھگت ، گٹھ جوڑ اور پارٹنرشپ کے الزامات عائد کرتے ہوئے انھیں ایک ہی ریفرنس میں ملزم نامزد کیا گیا تھا۔
نیب کی جانب سے ریفرنس میں الزام لگایا گیا تھا کہ یوسف رضا گیلانی جب وزیر اعظم تھے تو انھوں نے قوانین میں نرمی پیدا کرکے سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کو توشہ خانے سے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دی۔
ریفرنس کے مطابق آصف زرداری نے بطور صدر متحدہ عرب امارات سے تحفے میں ملنے والی آرمڈ کار بی ایم ڈبلیو 750 ’ Li‘ 2005، لیکس جیپ 2007 اور لیبیا سے تحفے ملنے والی بی ایم ڈبلیو 760 Li 2008 توشہ خانہ سے خریدی ہیں۔
نیب نے دعویٰ کیا تھا کہ آصف زرداری نے ان قیمتی گاڑیوں کی قیمت منی لانڈرنگ والے جعلی بینک اکاؤنٹس سے ادا کی ہے۔ ریفرنس میں ان بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی بتائی گئی ہیں جن سے مبینہ طور پر آصف زرداری نے ادائیگیاں کی ہیں۔
ریفرنس کے مطابق آصف زرداری نے گاڑیاں توشہ خانہ میں جمع کرانے کے بجائے خود استعمال کر رہے ہیں، انھوں نے عوامی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دی۔
ریفرنس کے مطابق اگرچہ نواز شریف نے جب یہ خریداری کی وہ عوامی عہدیدار نہیں تھے تاہم انھوں نے اس وقت کے وزیر اعظم سے ملی بھگت کر کے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا ہے لہٰذا وہ بھی بدعنوانی کے مرتکب قرار پائے ہیں۔
نوازشریف کو 2008 میں بغیر کوئی درخواست دیئے توشہ خانے سے گاڑی دی گئی۔
ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف نے یوسف رضا گیلانی کی ملی بھگت سے اپنے لیے 15 فیصد ادائیگیاں کرکے توشہ خانے سے گاڑیاں خریدیں۔ نیب نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کی مرکزی قیادت پر بددیانتی اور بدعنوانی جیسے الزامات عائد کرتے ہوئے موقف اختیار تھا کہ ملزمان کا قانون کے مطابق ٹرائل کر کے سخت سزا سنائی جائے۔
جسٹس جاوید اقبال جو اس وقت چیئرمین نیب تھے،ان منظوری سے یہ ریفرنس سماعت کے لیے احتساب عدالت بھجوایا گیا تھا۔