نئی حلقہ بندیوں پر پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے موجودگی میں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے تین گھنٹے تک جاری رہنے والے مذاکرات بے نتیجہ ختم ہو گئے۔
کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی انتخابات اور حلقہ بندیوں سے متعلق معاملات پر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی) اور پیپلز پارٹی کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ وفاقی حکومت سمیت اتحادی جماعتوں کا تین گھنٹے طویل اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا۔ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے رہنما میڈیا سے بات چیت کئے بغیر بلاول ہاؤس سےروانہ ہو گئے۔
آصف زرداری کی زیر صدارت بلاول ہاؤس کراچی میں ہونے والے اجلاس میں سندھ حکومت نے ایم کیو ایم سے کہا ہے کہ موجودہ تبدیل ہوتی ہوئی صورتحال میں حلقہ بندیوں کی تبدیلی ممکن نہیں۔ پی پی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی قانونی ٹیم نے واضح طور پر کہا ہے کہ فوری حلقہ بندیاں ممکن نہیں۔
یہ بھی پڑھیے
کراچی میں نئے سال آغاز: الطاف حسین کے حق میں نعرے ، گورنر پر جوتا اچھال دیا گیا
جنرل باجوہ نے میرے خلاف لابنگ کے لیے حسین حقانی کو ہائر کیا، عمران خان
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور وزیراعظم کے مشیر ملک احمد خان پر مشتمل حکومتی وفد نے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی سے بات چیت کی ہے۔
گذشتہ رات حکومتی اور ایم کیو ایم (پی) کے وفود نے بلاول ہاؤس کراچی میں سابق صدر آصف علی زرداری، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور دیگر سے ملاقات کی۔
ملاقات میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور ایم کیو ایم کی جانب سے خالد مقبول صدیقی، فیصل سبزواری اور وسیم اختر بھی موجود تھے۔
آصف زرداری کی زیر صدارت بلاول ہاؤس میں اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں سندھ حکومت کی قانونی ٹیم نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے وفد کو بریفنگ دی۔
ذرائع کے مطابق قانونی ماہرین کی ٹیم نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر حد بندی ممکن نہیں، نئی حد بندیوں میں کم از کم چار ماہ درکار ہیں۔
سندھ حکومت کا موقف تھا کہ کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے بہت دباؤ ہے۔
ذرائع کے مطابق لیگل ٹیم نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن انتظامات کا خود جائزہ لے رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس موقع پر ایم کیو ایم کے وفد نے حکومتی اتحاد کی دونوں بڑی جماعتوں کو بلدیاتی انتخابات اور حلقہ بندیوں کے حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔
اس سے قبل وفاقی حکومت اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی) کے وفود بلاول ہاؤس کراچی پہنچے۔ ایم کیو ایم ، وفاقی وفد اور پیپلز پارٹی کے درمیان ہونے والے معاہدوں سے متعلق تفصیلی تبادلہ کیا ۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے وفد نے کھل کر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی موجودگی میں ہونےوالے معاہدے پر پیپلز پارٹی کی جانب سے عملدرآمد نہیں کیا جارہا ہے۔ جس کی وجہ سے ایم کیو ایم کے سامنے اپنے آپ کو کلیئریفائی کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے۔ فنڈرز کی عدم فراہمی کی وجہ سے ایم کیو ایم کی قیادت اپنے اپنے حلقوں میں ترقیاتی کام کروانے سے قاصر ہیں۔