غلط حلقہ بندیوں کے باوجود جماعت اسلامی بلدیاتی انتخابات کے حق میں ہے، حافظ نعیم الرحمان

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے ایم کیو ایم کو ہری جھنڈی دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ 2013 میں ایم کیو ایم پیپلزپارٹی کی الائی تھی ، مگر ہم 2015 میں عدالتی جنگ کے بعد شہر میں بلدیاتی انتخابات کرانے میں کامیاب ہوئے۔

جماعت اسلامی نے متحدہ قومی موومنٹ کو ہری جھنڈی دکھلادی، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کا اس ملک کا المیہ یہ ہے کہ ایک چیز ٹھیک ہوجاتی ہے تو دوسری خراب ہو جاتی ہے۔ آمروں کے دور میں بلدیاتی انتخابات ہو جاتے ہیں مگر جمہوری دور میں بڑی جماعتیں نہیں چاہتی کہ بلدیاتی انتخابات ہوں۔ رہنما ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ غلط حلقہ بندیاں کرکے پری پول ریگنگ کی شروعات کردی گئی ہے اور اس کی انتہا انتخابات کے دوران ہوگی۔

ان خیالات کا اظہار حافظ نعیم الرحمان اور خالد مقبول صدیقی نے جماعت اسلامی کے مرکز پر مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم (پی) کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم جمہوریت کی مضبوطی پر یقین رکھنے والی جماعتیں ہیں۔ اس سے قبل میں عدالتوں کی مداخلت اور الیکشن کمیشن کے حکم سے بلدیاتی انتخابات ہوتے آئے ہیں ، ایم کیو ایم موروثی سیاست کو جمہوریت کے لیے خطرہ سمجھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ایم کیو ایم پاکستان بلدیاتی انتخابات کی تیاری کرے ، فرار ممکن نہیں

8بجے مارکیٹیں بند کرنے والے کم بچے پیدا کرتے ہیں، خواجہ آصف

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ کراچی اور حیدرآباد میں نئی حلقہ بندیاں کرکے پری پول دھاندلی کا آغاز کردیا گیا ہے ، جو رہی سہی کسر ہے وہ انتخابات میں پوری کردی جائے گی۔ ایم کیو ایم پاکستان اور جماعت اسلامی کے علاقوں میں 40 ہزار کی آبادی والے حلقے بنا دیئے ہیں جبکہ جہاں پی پی پی کا زور ہے وہاں 20 ، 20 ہزار کے حلقے بنا دیئے گئے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کوئی اور انتخابات ہوں یا نہ ہوں، بلدیاتی انتخابات ضرور ہونے چاہئیں مگر شفاف ہونے چاہئیں۔

رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ عوامی رائے ہموار کرنے کے لیے احتجاج کا راستہ اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا جماعت اسلامی ہمارے موقف سے متفق ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کچھ سوالات چھوڑے جارہے ہیں کہ ڈی لمیٹیشن کے بعد شفاف انتخابات ہوں گے؟ ان کا نتیجہ قابل قبول ہوگا ؟ ہم سب کئی نکات پر اتفاق کرتے ہیں لیکن شاید ہماری ترجیحات الگ ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا ادارہ نور حق کے دروازے تمام جماعتوں کے لیے کھلے ہیں ، ہر کوئی آکر اپنا موقف دینے میں آزاد ہے ، پیپلز پارٹی 2013 میں دوبارہ حکومت میں آئی ، ایم کیو ایم ان کی اتحادی جماعت تھی ، ہم نے لڑ جھگڑ کر کورٹ کے ذریعے 2015 میں بلدیاتی انتخابات کرائے۔

حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا جمہوری جماعتوں کے آپسی راستے مسدور ہیں۔ آمروں کے دور میں بلدیاتی انتخابات ہو جاتے ہیں مگر بڑی جماعتیں نہیں چاہتیں کہ بلدیاتی انتخابات ہوں۔

ووٹر لسٹوں پر تنقید کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی  کا کہنا تھا ووٹر لسٹیں کبھی درست نہیں ہوں گی ، ہم اس سلسلے میں عدالت میں بھی گئے مگر انتخابات ہوتے رہے۔ مردم شماری کے موقع پر کراچی کے ساتھ ہمیشہ زیادتی کی گئی۔ غیرتصدیق شدہ مردم شماری کے نتائج پر انتخابات کرائے گئے۔ اب ایم کیو ایم پی ڈی ایم میں شامل ہے جبکہ گورنر بھی انہیں کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختیار ملنا ضروری ہے ، حلقہ بندیوں پر ہمیں بھی تحفظات ہیں۔

حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا ووٹر لسٹوں کی نشاندہی کے باوجود کراچی اپنا میئر ، اپنا چیئرمین اور اپنا  وائس چیئرمین چاہتا ہے۔ کراچی کے انتخابات پر سارے پاکستان کی  نظریں جمی ہوئی ہیں۔ سب کچھ ہونے کے باوجود ہم چاہتے ہیں کہ بلدیاتی انتخابات ملتوی نہیں ہونے چاہئیں۔ انہوں نے خدشے کا اظہار کیا کہ سازش تیار کی جارہی ہے کہ دو چار یا چھ سال کے لیے بلدیاتی انتخابات کو مزید ڈیلے کردیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کل وزیر اعلی ہاؤس کے سامنے احتجاج کریں گے کہ بلدیاتی انتخابات مقررہ وقت پر کروائے جائیں۔

اس سے قبل امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے ملاقات کے لیے آنے والے ایم کیو ایم پاکستان کے وفد کو ویلکم کیا۔ ملاقات میں کراچی میں بلدیاتی انتخابات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر ایم کیو ایم کی جانب سے  جماعت اسلامی کو 9 جنوری کو ہونے والی احتجاجی ریلی میں شرکت کی دعوت بھی دی گئی۔

متعلقہ تحاریر