کراچی کی میئرشپ کے لیے جماعت اسلامی اور تحریک انصاف میں رابطے
جے آئی اور پی ٹی آئی کا متفقہ میئر کراچی لانے کا فیصلہ، حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ متفقہ میئر کی درخواست لے کر پی ٹی آئی کے پاس آئے ہیں۔

جماعت اسلامی (جے آئی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کراچی میں متفقہ میئر لانے کے لیے رابطے تیز کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
جماعت اسلامی کا وفد امیرِ کراچی حافظ نعیم الرحمان کی سربراہی میں پی ٹی آئی سندھ سیکرٹریٹ پہنچا جہاں رہنما تحریک انصاف علی زیدی نے ان کا شاندار استقبال کیا۔
یہ بھی پڑھیے
ن لیگ میں مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان عباسی کی شکل میں بغاوت سر اٹھارہی ہے؟
حکومت کو 8 نہیں ڈیڑھ ماہ ہوئے ہیں، سہولت کاری نومبر کےبعدختم ہوئی، جاوید لطیف
جماعت اسلامی کے وفد میں ڈاکٹر اسامہ رضی، مسلم پرویز، انجینئر سلیم اظہر اور منعم ظفر شامل تھے جب کہ تحریک انصاف کے وفد کی قیادت صوبائی صدر علی زیدی نے کی۔ پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات میں مبین جتوئی، بلال غفار، ارسلان تاج، سیف الرحمن، راجا اظہر اور سعید آفریدی شرکت کی۔
دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے ملاقات کے دوران بلدیاتی انتخابات کے نتائج اور میئر کراچی سے متعلق معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کی چار چار ارکان پر مشتمل مشترکہ کمیٹی بنائی جائے گی۔
علی زیدی کا کہنا تھا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے نام پر ڈرامہ رچایا گیا، تقریباً 40 یوسیز میں ہمارے مینڈیٹ کو چرایا گیا۔
علی زیدی کا کہنا تھا کہ کراچی میں زرداری مافیا نے تباہی کا نظام چلا رکھا ہے ، سیاست میں اختلاف رائے ہوتا رہتا ہے، انتخابات سے قبل بھی ہم جماعت اسلامی کے ساتھ رابطے میں تھے۔
رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ آپس میں بیٹھنے کا مقصد ملک کی بہتری میں ہونا چاہیے ناکہ ذاتی فائدے کے لیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو بھی خط لکھا کہ کس طرح سے پولنگ کے دوران ہمارے مینڈیٹ کو چرایا گیا۔ فارم 11 پر اکٹھے بیٹھنے پر ہمارا پہلے بھی اتفاق تھا۔ ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا تحفظ کرنا ہر جمہوری جماعت کا حق ہے۔ انتخابی عمل اور نتائج میں شفافیت ضروری ہے۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کراچی کے لوگوں کی بہت بڑی تعداد میں لوگوں نے ہمیں ووٹ دیا ہے۔ حلقہ بندیوں پر ہمیں بھی تحفظات تھے اس کے با وجود ہم نے انتخابات میں حصہ لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آر اوز اور ڈی آر اوز پر پہلے بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ فارم 11 کے مطابق جو نتیجہ آیا اس کو بدلنا شروع کردیاگیا۔ بلدیاتی الیکشن کے نتائج سب کے سامنے ہیں۔ ری کاؤنٹنگ کا عمل پیپلز پارٹی کو فائدہ پہنچانے کے لیے شروع کیا گیا۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ دوبارہ گنتی میں بھی یوسیز کے نتائج بدلے گئے۔ دوبارہ گنتی کی درخواستیں دے کر نتائج بدلے جارہے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا ہم علی زیدی اور ان کی ٹیم پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ جب ہم احتجاج کررہے تھے تو وزیراعلیٰ سندھ کا فون آیا۔ مراد علی شاہ سے کہا ہمارے مطالبات جائز ہیں، انہیں تسلیم کریں۔
حافظ نعیم نے کہا کہ جماعت اسلامی اس پوزیشن پرہےکہ ہم اپنامیئربنائیں۔ ہم متفقہ میئرکی درخواست لےکرپی ٹی آئی کے پاس آئے ہیں۔ جماعت اسلامی کا میئر بنا تو کوئی تنقید نہیں کی جائے گی؟۔ جماعت اسلامی کا میئر ہوگا تو تنقید بھی ہو گی اور ازالہ بھی ہوگا۔ تہذیب کے دائرے میں رہ کر اختلاف کیا جاسکتاہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پورے شہر کو ساتھ لے کر چلیں گے۔
ان کا کہنا تھا پیپلز پارٹی کے پاس ایسی پوزیشن نہیں کہ وہ اپنا میئر لے آئیں ، ان کے پاس میئر بنانے کے لیے نمبر پورے نہیں ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ کراچی کی ترقی کے لیے اتفاق رائےپیداہو۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ ہم نے 2015ء میں میں پی ٹی آئی کےساتھ مل کرالیکشن لڑا۔ سب کے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے۔ مینڈیٹ کے تحفظ کے لیے مشترکہ 4 رکنی کمیٹی بنادی گئی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے آخری وقت تک کوشش کی کہ انتخابات نہ ہوں ، ہم چاہتے تھے کہ ایم کیو ایم انتخابات لڑے ، انہوں نے اپنے طور پر انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔ متحدہ نے الیکشن سے بھاگنے کے لیے حلقہ بندیوں کو جواز بنایا۔