پرویز مشرف موت کے بعد بھی متنازع ہی رہے، سینیٹ میں فاتحہ خوانی نہ ہوسکی

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سابق صدر کے لیے دعائے مغفرت کی درخواست تاہم جماعت اسلامی اور حکومتی سینیٹرز کی مخالفت کے بعد انہوں نے درخواست واپس لے لی۔

تنازعات سے بھرپور زندگی گزارنے والے سابق آرمی چیف اور سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف موت کے بعد تنازعات کا شکار ہو گئے۔ دعا کے معاملے پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں قانون سازوں کے درمیان نوک جھونک ہو گئی۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس ہوا۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے صادق سنجرانی کی جانب سے سابق صدر پرویز مشرف کے لیے دعا درخواست کی گئی جس پر جماعتی اسلامی کے سینیٹر اور حکومتی سینیٹرز نے مخالفت کردی ، تاہم پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرز نے پرویز مشرف کے حق میں سامنے آگئے۔

یہ بھی پڑھیے

جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت سے شیخ رشید کی ضمانت بعداز گرفتاری کی درخواست مسترد

پولیس افسر کا سکھر میں بزرگ خاتون پر سرعام تشدد، حکام نے گرفتاری کا حکم دے دیا

جماعتی اسلامی اور حکومتی ارکان کی مخالفت کے بعد چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ہتھیار ڈال دیئے اور جماعتی اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد سے ترکیہ ، شام اور لبنان میں زلزلے سے جاں بحق ہونے والوں کے لیے دعا کا کہا جنہوں نے زلزلہ متاثرین کے لیے دعا کی۔

پرویز مشرف کی کابینہ کے رکن رہنے والے ڈاکٹر شہزاد وسیم نے سوال اٹھایا کہ پرویز مشرف کی روح کے ایصال ثواب کے لیے کیوں دعا نہیں ہونی چاہیے ، جس پر سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ وہ عدالت سے سند یافتہ غدار تھا ، اس نے دو مرتبہ آئین کو پامال کیا تھا۔

دوسری طرف ایوان زیریں (قومی اسمبلی) کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی زاہد اکرم درانی کی زیر صدارت ہوا۔ اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ کے ایم پی اے محمد ابوبکر نے پرویز مشرف اور زلزلہ متاثرین کے لیے دعائے مغفرت کرائی تاہم اسمبلی میں موجود چند ایک ایم این ایز نے دعائے مغفرت کے لیے ہاتھ اٹھائے۔

ایم کیو ایم کے ایم این اے محمد ابوبکر نے سابق آرمی چیف پرویز مشرف کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ملک ایک محب وطن شخص سے محروم ہو گیا ہے ، سابق صدر نے پاکستان اور خصوصاً کراچی کےلیے قابل قدر خدمات انجام دی تھیں۔

متعلقہ تحاریر