میاں اسلم اقبال کا پنجاب پولیس پر بزرگ والدہ پر تشدد اور بیٹی کا جہیز لوٹنے کا الزام
تحریک انصاف کے رہنما اور سابق سینئر صوبائی کا کہنا ہے کہ چند روز قبل 30 سے 40 پولیس اہلکار میرے گھر کے دروازے توڑ کر گھر میں داخل ہوئے ، اہلخانہ سے بدتمیزی کی اور میری بیٹی کا جہیز کا سامان بھی ساتھ لے گئے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما میاں اسلم اقبال نے الزام لگایا ہے کہ پنجاب پولیس میری صاحبزادی کے جہیز کا سامان لوٹ کر لے گئی جس کی وجہ سے مجھے اپنی بیٹی کی شادی ملتوی کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے میری 85 سالہ والدہ کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا ہے جبکہ دوسری جانب پنجاب پولیس نے میاں اسلم اقبال کے الزامات ک جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب پولیس نے کہا ہے کہ اگر کوئی اہلکار اس قسم کی سرگرمی میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق رہنما اپنے گھر پر پولیس گردی کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے پی ٹی آئی میاں اسلم اقبال نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "اسلام علیکم! میں کچھ حقائق عوام کے سامنے لانا چاہتا ہوں۔ 9 مئی کے بعد میرے ساتھ اور میرے خاندان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے7 مئی کو میری ATC لاہور میں Bail کنفرم ہوئی تو میں اُسی دِن لاہور سے باہر چلا گیا کیونکہ 31 مئی کو میری بیٹی کا نکاح ہونا تھا سوچا 11 مئی کوATC اسلام آباد میں بھی تاریخ ہے لہذا اُس سے پہلے جو انتظامات کرنے ہیں وہ بھی کر لیے جائیں دوست احباب و رشتے داروں کو دعوت پر بھی مدعو کرلیا جائے بُکنگ فلیٹیز ہوٹل میں کروائی وہاں سے تصدیق کی جاسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سیاست سے دستبرداری کا اعلان کردیا
پنجاب کے بعد تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے رہنماؤں کے گرد گھیرا تنگ
میاں اسلم اقبال کا کہنا ہے کہ "9 مئی کے واقعات انتہائی افسوس ناک ہے جتنی مذمت کی جائے کم ہے، اس کی تحقیقات ہونی چاہیے املاک کو نقصان پہنچانے والے کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے۔”
اسلام علیکم!
میں کچھ حقائق عوام کے سامنے لانا چاہتا ہوں
9 مئی کے بعد میرے ساتھ اور میرے خاندان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے7 مئی کو میری ATC لاہور میں Bail کنفرم ہوئی تو میں اُسی دِن لاہور سے باہر چلا گیا کیونکہ 31 مئی کو میری بیٹی کا نکاح ہونا تھا سوچا 11 مئی کوATC اسلام آباد میں بھی…— Mian Aslam Iqbal (@MMAslamIqbal) June 4, 2023
پولیس چھاپے سے متعلق انہوں نے لکھا ہے کہ "پولیس نے ہمارے گھروں پر ریڈ کرنی شروع کر دی گھر پر صرف والدہ صاحبہ ، بیٹی اور بیٹا موجود تھے۔ چند روز قبل تقریباً رات 3بجے میرے گھر کے دروازے توڑ کر 30/40 لوگ داخل ہوئے اور بدتمیزی شروع کر دی اور کہا “وہ قاتل ہے کدھر ہے اُسکو نہیں چھوڑیں گے” میری اہلیہ نماز تہجد پڑھ رہی تھی جبکہ بیٹی اور بیٹا اپنے کمرے میں تھے والدہ صاحبہ کی عمر 85 سال ہے آکسیجن پر ہیں۔ جناب محسن نقوی، ڈاکٹر عثمان انور، بلال صدیق کمیانہ اور لیاقت ملک پتہ آپکے محافظوں نے کیا کیا؟
پنجاب کے سابق سینئر منسٹر کا کہنا ہے کہ "گھر میں موجود جہیز کا قیمتی سامان اور سات لاکھ روپے نقد اور DVR لے کر چلے گئے میری والدہ صاحبہ چیختی رہی کہ ایسا نہ کرومحافظ نے ماؤں کا احترام بھی نہ کیا خوب بدتمیزی کی، میں آپ سے یہی اُمید کر سکتا تھا کہ آپ لوگ اخلاقیات سے اتنے نیچے گر جاؤ گے شرم آنی چاہیے تھی۔”
رہنما تحریک انصاف کا لکھنا ہے کہ "میں ایسے نظام اور محافظوں پہ لعنت بھجتا ہوں آپ سمجھ رہے ہو گے کہ یہ صدا ایسے ہی چلنا ہے بے شک ہر رات کے بعد صبح ہر مشکل کے بعد آسانی اور ہر آزمائش کے بعد اس کا صلہ ہے ۔۔ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے بیٹی کا نکاح منسوخ کیا کیونکہ سامان تو میرے پنجاب کے محافظ ہی لوٹ کر لے گئے کوئی نہیں اللہ تو ہے۔ تاریخ کینسل کروانے کی بینکوٹ ہال ( فلیٹیز ہوٹل) سے تصدیق کرلیں۔”
انہوں نے لکھا ہے کہ "لوٹ مار کے لیے گھروں میں داخل ہوتے ہیں چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہیں اور خوش ہوتے ہیں۔ میری بڑی بہنوں کے گھروں میں دو دو دفعہ ریڈ کیا جا چکا ہے اور توڑ پھوڑ کے ساتھ جو ہاتھ لگا میرےمحافظ ساتھ لے گئے۔ جناب محسن نقوی، ڈاکٹر عثمان انور، بلال صدیق کمیانہ اور لیاقت ملک بہنیں بیٹیاں اور مائیں تو سانجھی ہوتی ہیں آپ سب کی اصلیت تو میرے سے زیادہ کوئی نہیں جانتا کہنے کو آپکے خلاف بہت کچھ ہے وضع داری بڑی چیز ہوتی ہے جو میرے بڑوں نے مجھے سکھائی ہے۔”
تاہم دوسری جانب پنجاب پولیس نے میاں اسلم اقبال کے الزامات پر بیان جاری کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا ہے کہ ” ملزم میاں اسلم اقبال کو جناح ہاؤس میں آتشزدگی، قتل اور توڑ پھوڑ کے جرائم میں نامزد کیا گیا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ وہ قانون کی پاسداری کرے اور خود کو قانون کے حوالے کریں۔ پولیس کی طرف سے تشدد اور لوٹ مار کا کوئی بھی الزام بے بنیاد اور شواہد کے بغیر ہے تاہم اگر کوئی ثبوت ملے تو ملوث اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔”
ملزم میاں اسلم اقبال کو جناح ہاؤس میں آتشزدگی، قتل اور توڑ پھوڑ کے جرائم میں نامزد کیا گیا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ وہ قانون کی پاسداری کرے اور خود کو قانون کے حوالے کریں۔ پولیس کی طرف سے تشدد اور لوٹ مار کا کوئی بھی الزام بے بنیاد اور شواہد کے بغیر ہے تاہم اگر کوئی ثبوت ملے تو ملوث…
— Punjab Police Official (@OfficialDPRPP) June 4, 2023
پنجاب پولیس نے مزید لکھا ہے کہ "واضح رہے کہ گزشتہ حکومتی دور میں بھی میاں اسلم اقبال 25 مئی 2022 کے واقعات میں شامل تھے اور پولیس کی جانب سے کی گئی زیادتیاں غلط ثابت ہوئی تھیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جائے اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دلوائی جائے۔”