لاپتہ ٹائٹین آبدوز میں 6 گھنٹے کی آکسیجن رہ گئی، زندگی کی امیدیں دم توڑنے لگیں

ٹائٹینک کے ملبے کے قریب لاپتہ آبدوز کی تلاش اور بچاؤ کی ایک بڑی کوشش اپنے آخری مرحلے میں داخل ہوچکی ہے، کیونکہ جہاز میں سوار پانچ افراد کے لیے موجود آکسیجن کی مقدار ختم ہونے میں صرف چند گھنٹے باقی ہیں۔

بحیرہ اوقیانوس میں لاپتہ ہونے والی سمندری آبدوز ٹائٹین کی تلاش جاری ، امیدیں دم توڑنے لگیں ، امریکی بحریہ کا نظام سینٹ جانز بھی سب میرین کی تلاش کے لیے نیوفاؤنڈ لینڈ پہنچ گیا ، آبدوز میں چند گھنٹے کی آکسیجن رہ گئی ، کسی بھی وقت ختم ہوسکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آبدوز سمندر کی تہہ میں بیٹھ چکی ہے جہاں تک پہنچنا ناممکن ہے۔

ٹائٹینک کے ملبے کے قریب لاپتہ آبدوز کی تلاش اور بچاؤ کی ایک بڑی کوشش اپنے آخری مرحلے میں داخل ہوچکی ہے، کیونکہ جہاز میں سوار پانچ افراد کے لیے موجود آکسیجن کی مقدار ختم ہونے میں صرف چند گھنٹے باقی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے 

بحیرہ اوقیانوس میں تارکین وطن کی ایک اور کشی ڈوب گئی، 35 اموات کا خدشہ

کشتی حادثے میں یونانی کوسٹ گارڈ کی ظالمانہ غلطی؛ حکومت مخالف مظاہروں میں شدت

دوسری جانب ریسکیو آپریشن کرنے والے کوسٹ گارڈز کا اصرار ہے کہ سب میرین کے افراد کو بچانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ سمندر کی تہہ سے اٹھنے والے نامعلوم شور اس بات کا ثبوت ہے کہ آبدوز میں موجود افراد ابھی تک حیات ہیں۔

یو ایس کوسٹ گارڈ کے کیپٹن جیمی فریڈرک کا کہنا ہے کہ "بعض اوقات آپ ایسی پوزیشن میں ہوتے ہیں جہاں آپ کو سخت فیصلہ کرنا پڑتا ہے۔ ہم ابھی تک وہاں نہیں پہنچے ہیں، لیکن ہم نے تلاش اور بچاؤ کے مشن پر اپنا 100 فیصد حصہ ڈالا۔”

سب میرین کے تلاش آپریشن میں امریکی اور کینیڈا کے فوجی طیارے، کوسٹ گارڈ کے جہاز اور ٹیلی گائیڈ روبوٹس شامل ہیں۔ سب میرین کی تلاش کی کوششیں کرنے والے ماہرین نے اپنی توجہ ان آوازوں پر مرکوز کردی ہیں جو منگل اور بدھ کی درمیانی شب سونار کے ذریعے سنائی دی تھیں۔

کوسٹ گارڈز کا کہنا ہے کہ ان آوازوں سے امید پیدا ہوئی ہے کہ سب میرین میں سوار مسافر اب بھی زندہ ہیں، حالانکہ ماہرین ان کے ذریعہ کی تصدیق نہیں کر سکے۔

جیمس فریڈرک کا کہنا ہے کہ "ہم نہیں جانتے کہ وہ کیا ہیں، لیکن ہم امید کو ہاتھ سے نہیں چھوڑ سکتے۔”

امریکی کوسٹ گارڈ کے مطابق، ٹائٹن نے اتوار کی صبح 8:00 بجے اپنا تلاش شروع کی تھی اور سات گھنٹے بعد دوبارہ سمندر کی سطح پر واپس آیا تھا۔

دنیا بھر سے مدد لینے والے ریسکیورز کا کہنا ہے کہ سب میرین کے مسافروں کے پاس موجود آکسیجن جمعرات کی صبح ختم ہوسکتی ہے۔

یاد رہے کہ ٹائٹینک کی باقیات کو دیکھنے کے لیے جانے والی سب میرین کا اپنے سفر شروع کرنے کے دو گھنٹے بعد اپنی مادر شپ سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔ ٹائٹینک کی باقیات شمالی بحر اوقیانوس کی سطح سے دو میل (تقریباً چار کلومیٹر) نیچے بیٹھی ہیں۔

ٹائٹن نامی آبدوز برطانوی ارب پتی ہمیش ہارڈنگ اور پاکستانی ٹائیکون شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان کو لے جا رہی تھی جن کے پاس برطانوی شہریت بھی ہے۔

‘مسٹر ٹائٹینک’

سب میرین میں مذکورہ افراد کے علاوہ کمپنی کے سی ای او اسٹاکٹن رش ، اور ایک فرانسیسی آبدوز آپریٹر پال-ہنری نارجیولیٹ بھی ہیں، جو سائٹ پر بار بار غوطہ لگانے کے لیے "مسٹر ٹائٹینک” کے نام سے مشہور ہیں۔

OceanGate Expeditions نامی ادارہ ٹائٹینک کی باقیات دکھانے کی ایک نشست کے 2 لاکھ 50 ہزار ڈالر چارج کرتا ہے۔

متعلقہ تحاریر