نان فائلر اداروں پر بجلی کے بلوں کے ذریعے اضافی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا ہے اس اضافی ٹیکس کا مقصد نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ لانا ہے تاکہ ٹیکس چوری کو روکا جاسکے۔

چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد کا ٹیکس چور دکان داروں کے خلاف بھرپور ایکشن کا فیصلہ ، سیلز ٹیکس کے غیر رجسٹرڈ اور انکم ٹیکس کے نان فائلرز 25 لاکھ دکان داروں کے بجلی کے بلوں پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تیاریاں، لیکن تاجر یہ ٹیکس بھی گاہک سے ہی بٹوریں گے۔

آیندہ مالی سال کے بجٹ میں ملک بھر کے سیلز ٹیکس کے غیر رجسٹرڈ  اور انکم ٹیکس کے نان فائلرز 25 لاکھ دکان داروں کے خلاف ایکشن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ملکی مسائل کا حل ٹینکوکریٹس کی حکومت ہے ، محمد علی ٹبہ

ہفتہ وار مہنگائی 23.98 فیصد کو چھو سکتی ہے، سروے رپورٹ

اس سلسلے میں ایسے دکان داروں کے بجلی کے بل اگر 20 ہزار روپے سے کم ہوئے تو 5 فیصد ٹیکس لگے گا۔ اگر بجلی کا بل  20 ہزار سے زائد ہوا تو اس ٹیکس کی شرح 7.5 فیصد تک ہوگی۔

بجٹ دستاویز کے مطابق اگر بجلی کا بل 30 ہزار سے کم ہوا تو 3000 روپے ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ اگر بجلی کا بل 30 ہزار سے زائد ہوا اور 50 ہزار روپے ماہانہ سے کم ہوا تو اس پر 5000 روپے اضافی ٹیکس عائد ہوگا۔ اگر دکان کا ماہانہ بجلی کا بل  50 ہزار روپے سے زائد ہوا تو 10 ہزار روپے اضافی ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ فیصلہ اس لیے کر رہے ہیں کہ بجٹ میں ٹیکس چور، ٹیکس نادہندہ، انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والے اور عوام سے سیلز ٹیکس وصول کرکے خزانے کی بجائے اپنی جیب میں ڈالنے والے دکان داروں کے خلاف ایکشن کرنا چاہتے ہیں۔

ماہرین معاشیات کے مطابق یہ رقم دکاندار اپنی جیب سے نہیں دیں گے بلکہ ان کے پاس جو سامان ہے اس کے دام بڑھا کر گاہکوں سے ہی وصول کریں گے۔ ان کا کہنا ہے حکومت کا یہ اقدامات مہنگائی میں اضافے کا سبب بنے گا۔

متعلقہ تحاریر