آئینہ ان کو دکھایا تو برا مان گئے، پراپرٹی ڈیلرز کاایاز امیر پرحملہ

دنیا نیوز چینل کے دفتر کے باہر پروگرام کے فوراً بعد چھ مسلح افراد نے حملہ ایاز امیر کو زخمی کردیا۔

رجیم چینج کانفرنس میں پراپرٹی ڈیلرز سے متعلق گفتگو کرنا ایاز امیر کو مہنگا پڑگیا، سینئر صحافی اور کالم نگار ایاز امیر پر جمعہ کی شب لاہور میں نامعلوم مسلح حملہ آوروں نے مبینہ طور پر حملہ کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا۔

دنیا نیوز چینل سے وابستہ سینئر صحافی ایاز امیر  پر اس وقت حملہ ہوا جب وہ صوبائی دارالحکومت لاہور میں اپنے دفتر سے گھر واپس جا رہے تھے۔

حملہ آوروں نے سینئر صحافی اور کالم نگار سے بدتمیزی کی اور ان کے موبائل فون سمیت دیگر سامان بھی چھین لیا۔

یہ بھی پڑھیے

وزیر اعلیٰ پنجاب کا معاملہ، سپریم کورٹ نے سیاسی حل نکال لیا

جامی آزاد کی دہرا معیار اپنانے پر سینئر صحافی مبشر زیدی پر تنقید

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے کالم نگار ایاز امیر نے لکھا ہے کہ "نامعلوم حملہ آوروں نے حملہ کیا، تھپڑ مارے، کپڑے پھاڑ دیے اور میرا موبائل فون چھین لیا۔”

انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا ہے کہ "وہ بزدل تھے جو اگر بہادر ہوتے تو سامنے سے آتے۔”

انہوں نے لکھا ہے کہ "میرا قصور صرف یہ ہے کہ میں سچ بولتا ہوں اور سچ بولتا رہوں گا۔انشاء اللہ۔”

سینئر صحافی ایاز امیر کا رجیم چینج کانفرنس سے خطاب

رجیم چینج کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے ایاز امیر کا کہنا تھا کہ "آپ نے پاکستان کو پراپرٹی ڈیلرز کے حوالے کردیا تھا ، کانفرنس میں علامہ اقبال اور قائد اعظم محمد علی جناح کی جگہ پر دو پراپرٹی ڈیلرز تصویریں لگا دیتے تو زیادہ بہتر ہوتا۔ جب سے آپ کو لات لگی ہے آپ "چےگویرا”بن گئے ہیں ، ہماری دعا ہے کہ آپ "چےگویرا” ہی رہیں۔”

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایاز امیر کا کہنا تھا کہ "پراپرٹی ڈیلرز سے جان چھڑائیں ، لاہور راوی اربن اتھارٹی جیسی خباثتیں جو آپ کے دماغ میں تھیں ان سے نکلیں۔ جس طریقے سے آپ نے پراپرٹی سیکٹر کو تھپکی دی ، پاکستان کی آدھی زمین راولپنڈی کے بھائیوں نے کھا لی ہے ، پاکستان کی زمین کم پڑ جائے گی ڈی ایچ ایز کی خواہش پوری نہیں ہوگی۔”

ایاز امیر کا مزید کہنا تھا کہ "بہاولپور کے مربے ختم ہو جائیں گے ۔ ہم سوچ رہے تھے آپ ان پرابلمز کو حل کریں گے۔ جو ہونا تھا ہو گیا ، گزرے وقت پر رونے کی ضرورت نہیں ہے ، ہمارے پاس آپشنز بہت کم ہیں۔”

ان کا کہنا تھا میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا چاہے جتنا بڑا سپورٹر ہوں ، میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو اس جگہ پر نہیں دیکھ سکتا جہاں پر وہ ہیں۔ آصف زرداری اور ان کے ہونہار فرزند کو نہیں دیکھ سکتا۔ اس لیے اگر آپ کو اللہ نے موقع دیا ہے تو امریکی سوچ سے باہر نکلیں۔

دوسری جانب گزشتہ رات کو دنیا نیوز کے پروگرام "تھنک ٹینک” جسے مریم ذیشان ہوسٹ کرتی ہیں میں گفتگو کرتے ہوئے ایاز امیر کا کہنا تھا "پنجاب میں جب وزیراعلیٰ کی اپوائنٹمنٹ کا وقت مسلہ آیا تو شہباز شریف نے اپنے صاحبزادے حمزہ شہباز کا نام پرپوز کردیا ، جس پر اس ملک کے بڑوں نے کہا ہے کہ اوپر آپ ہیں اور نیچے آپ کے صاحبزادے ۔ یہ تو بڑا مشکل ہو جائے گا ۔ اس پر شہباز شریف نے کہا کہ میں حمزہ شہباز کی "سی وی” بہتر کرنا چاہتا ہوں۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار ایاز امیر پر حملے اور بہیمانہ تشدد کی مذمت کرتے ہوئے سماجی رابطوں  کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے لکھا ہے کہ ” میں آج لاہور میں سینئر صحافی ایاز امیر پر تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ صحافیوں، مخالف سیاستدانوں، شہریوں کے خلاف تشدد اور جعلی ایف آئی آر کے ساتھ پاکستان بدترین قسم کی فاشزم میں اتر رہا ہے۔ جب ریاست تمام تر اخلاقیات سے آری ہوجاتی ہے تو وہ تشدد کا سہارا لیتی ہے۔”

 

سینئر صحافی اور تجزیہ کار مظہر عباس اور مجیب الرحمان شامی نے ایاز امیر پر حملے کی سخت مذمت کرتےہوئے کہا ہے کہ "ایاز امیر پر حملہ کرنے والوں کو فوری گرفتار کیا جائے اور قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔”

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے ایاز امیر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "اس قسم کی بزدلانہ کارروائی کا مقصد آزاد آوازوں کو خاموش کرنا ہے۔ ایچ آر سی پی تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے اور جو لوگ اس ایکٹ کے ذمہ دار ہیں انہیں قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کرتا ہے۔”

ادھر وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس چیف سے رپورٹ طلب کرلی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ملزمان کی جلد گرفتاری کی ہدایت کی ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی سینئر صحافی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب کو واقعے کی اعلیٰ سطح انکوائری کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے سینئر صحافی ایاز امیر سے بھی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

متعلقہ تحاریر