سیلاب متاثرہ بچی سے اجتماعی زیادتی، ملزمان گرفتار، سندھ ہائی کورٹ نے بھی نوٹس لے لیا

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی شیخ نے ڈی آئی جی ساؤتھ اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن کو رپورٹ کے ساتھ طلب کرلیا ہے۔

کراچی کے علاقے کلفٹن میں سیلاب سے متاثرہ خاندان کی 8 سالہ بچی سے اجتماعی زیادتی کرنے والے دونوں درندہ صفت ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے ، دوسری جانب بچی سے زیادتی کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ڈی آئی جی ساؤتھ کو رپورٹ کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

کراچی کے علاقے کلفٹن میں سیلاب سے متاثرہ بچی سے اجتماعی زیادتی کا واقعہ ، ملزمان کون ہیں ، انہیں پولیس نے کب اور کیسے پکڑا تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

نظام انصاف کا مذاق اڑاتے بھارت کا منوہر شرما اور پاکستان کا شارخ جتوئی  

لاہور میں باپ کے ہاتھوں نوبیاہتا بیٹی اور داماد غیرت کے نام پر قتل

پولیس کے اجتماعی زیادتی کا مرکزی ملزم آن لائن ٹیکسی ڈرائیور ہے جو زیادہ کے بعد ٹنڈوالہٰ یار فرار ہو گیا تھا جبکہ اس کے ساتھی کو ڈیفنس سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق ٹیکسی ڈرائیور ملزم غلام رسول کا تعلق سانگھڑ سے ہے جبکہ اس کے ساتھی خالد حسین کا تعلق ٹنڈوالہٰ یار ہے۔

Gang rape of flood affected girl

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کو سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے گرفتار کیا گیا۔ ملزمان نے چلتی ہوئی گاڑی میں اجتماعی زیادتی نشانہ بنایا۔

پولیس بیان کے مطابق ملزمان نے بچی کو راشن کا جھانسہ دے کر گاڑی میں بٹھایا اور دو دریا کے قریب گاڑی میں اسے زیادتی کا نشانہ بنایا، واردات انجام دینے کے بعد دونوں ملزمان بچی کو چھوڑ کر فرار ہو گئے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم غلام رسول اور ملزم خالد حسین کے میڈیکل ٹیسٹ کے لیے نمونے حاصل کر لیے گئے۔

دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے سیلاب سے متاثرہ بچی سے اجتماعی زیادتی کے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی شیخ نے ڈی آئی جی ساؤتھ کو جمعرات کے روز دوپہر ایک بجے طلب کرلیا ہے۔

جسٹس احمد علی شیخ نے ایس ایس پی انویسٹی گیشن جنوبی ون کو بھی ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ نے اس ضمن میں پولیس کے اعلیٰ حکام کو ہدایت نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ افسران تحقیقاتی رپورٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں۔

واضح رہے کہ متاثرہ بچی کا خاندان سیلاب کی وجہ سے شکارپور سے کراچی آیا ہوا ہے۔

متعلقہ تحاریر