کرکٹر خرم منظور سلیکٹرز کی آنکھوں سے کیوں اوجھل ہیں؟

نیا ٹیلنٹ ضرور تلاش کریں موقع بھی دیں مگر سینئرز کی قیمت پر نہیں۔34 سنچریاں بنانے والے خرم منظور کی نیوز 360 سے گفتگو۔

ٹیم کی تشکیل نو کرنا کوئی بری بات نہیں۔ نئے ٹیلنٹ کو بھی سامنے لانے میں کوئی عار نہیں مگر موجود ٹیلنٹ کو ضائع کرنا جرم ہے اور پاکستان کرکٹ بورڈ یہ کر رہا ہے۔ اس کو ثابت کرنے کی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔ تازہ مثال فاسٹ باؤلر محمد عامر کی ہے اس پر مستقبل قریب میں تفصیلاً بات ہو گی تاہم آج بات کر یں گے مایہ ناز بیٹسمین خرم منظور کی۔

یہ لمبا تڑنگا بھر پور کارکردگی دکھانے والا بلے باز دورہ نیوزی لینڈ کے لئے سلیکٹرز کو نظر کیوں نہیں آیا؟ اُس کی کارکردگی تو ایسی نہیں ہے کہ اسے یکسر نظر انداز کردیا جائے۔ صرف یہ کہہ کر جان نہیں چھڑائی جاسکتی کہ یہ تو ڈومیسٹک کرکٹ کا کھلاڑی ہے۔

ایسا کہہ کر ہم نے اس سے قبل یاسر عرفات جیسے کھلاڑی کو بھی ضائع کردیا اور اب نعمان نیاز ٹویٹر پر اس بات کی معذرت بھی کر رہے ہیں کہ ہم نے یاسر عرفات کو ضائع کردیا۔ کیا یہ کرکٹ انتظامیہ کچھ عرصہ بعد اس بات کی معذرت کرے گی کہ ہم نے خرم منظور کو ضائع کردیا؟

لیکن ایسا کرنے سے نہ ہی یاسر عرفات کا کرکٹ کیریئر بحال ہوگا نہ ہی خرم منظور کا لہٰذا جو اچھا پرفارم کر رہے ہیں انہیں موقع دیں کارکردگی کا عمر سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ ایلک سٹیورٹ 40 سال تک انگلش ٹیم کےلئے کھیلتے رہے اور اپنی مرضی سے ریٹائر ہوئے۔ بورڈ نے کبھی نظر انداز نہیں کیا۔

گزشتہ دنوں خرم منظور نے جاری پاکستان کپ ون ڈے کرکٹ ٹورنامنٹ میں اپنی لسٹ اے کیریئر کی 25 سنچریز داغیں۔ انہوں نے اب تک 149 لسٹ اے میچوں کی 148 اننگز میں 14 مرتبہ ناٹ آؤٹ رہتے ہوئے 52.23 کی اوسط سے 7133 رنز سکور کئے ہیں جس میں ان کا بہترین سکور 190 ناٹ آؤٹ ہے۔ وہ 34 نصف سنچریاں بھی سکور کرچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ایسے کرکٹرز جنہیں پاکستان سپر لیگ 6 کے قابل ہی نہیں سمجھا گیا

اپنی شاندار کارکردگی کے حوالے سے خرم منظور کا کہنا ہے کہ ’بطور سینئر کھلاڑی میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ لیکن سب سے بڑی بات یہ ہے کہ آپ کی کارکردگی کے باعث ٹیم کامیابی حاصل کرے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ جونیئر کھلاڑی نیٹ پریکٹس کے دوران آتے ہیں اگر کچھ پوچھتے ہیں تو ہم بطور سینئر ان کی رہنمائی کرتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ ابھی تو ہم خود سیکھنے کے عمل سے گزر رہے ہیں اور ہر میچ کے ساتھ کوئی نہ کوئی نئی چیز سیکھ لیتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں خرم منظور کا کہنا تھا کہ میرا کام اچھی سے اچھی کارکردگی دکھانا ہے اور باقی اللہ پر چھوڑا ہوا ہے وہ بہتر کرےگا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر آپ بہت اچھی کارکردگی دکھاتے ہیں مگر ٹیم ہار جاتی ہے تو اس اچھی کارکردگی کا کوئی فائدہ نہیں وہ زیرو ہو جاتی ہے۔ ہاں اگر ٹیم جیت جائے تو آپ کی کارکردگی کو بھی سراہا جاتا ہے۔

خرم منظور بلاشبہ ڈومیسٹک میں بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور امید ہے کہ آئندہ میچوں میں بھی ان کی کارکردگی توقعات کے مطابق ہو۔ اب سلیکٹرز کو چاہیے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز کے دوران خرم منظور اور ان جیسے کرکٹرزکو موقع فراہم کریں جنہوں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں اپنے آپ کو منوایا ہے۔ نئے ٹیلنٹ کو ضرور تلاش کریں سامنے بھی لائیں مگر سینئر کی قیمت پر نہیں۔

متعلقہ تحاریر