یہ ہیں پاکستان ٹیسٹ کیپ نمبر245 تابش خان

تابش خان کی آنکھوں میں اس وقت جو نمی تھی وہ دراصل وہ خوشی تھی جو ہر اس کرکٹر کی آنکھ میں آتی ہے جب ایک طویل جدوجہد کے بعد اسے پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ میں نمائندگی کا حق ملتا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے میرٹ پر بات کی جائے تو بات بہت دورنکل جائے گی، ایسے ایسے واقعات بھرے پڑے ہیں جن سے سو فیصد ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے میرٹ کا قتل عام کیا مگر ہے کوئی جو ان سے پوچھے کہ بھائی جس کا کیریئر ضائع کر رہے ہو انہوں نے تمہارا کیا بگاڑا ہے؟

ایک مثال تو یاسر عرفات کی ہے جس کو پہلے ٹیسٹ کیپ دینے میں اتنی تاخیر کی گئی کہ اس نوجوان کرکٹر کے کئی سال ضائع ہو گئے۔ ٹیسٹ کیپ دینے کے بعد بھی اس کے بارے میں یہ مشہور کردیا گیا کہ یہ ڈومیسٹک کا بہت اچھا کرکٹر ہے انٹرنیشنل کرکٹ کا نہیں۔ یہ میں آپ کو کوئی کہانی نہیں سنا رہا یہ حقیقت ہے اور اس کا اقرار ڈاکٹر نعمان اپنے ایک ٹویٹ میں کر چکے ہیں کہ ہم یاسر عرفات کا کرکٹ کیریئرتباہ کرنے پر اس سے معذرت کرتے ہیں۔

لیکن کیا ان کی معذرت سے یاسر عرفات کے ضائع ہوئے سال واپس آجائیں گے کیا ان کی معذرت سے پاکستان جو ایک بہترین کرکٹر سے محروم رہا اس کا ازالہ ہو جائے گا بہرحال یہ ایک مثال آپ کو دی ہے اس ساری تہمید کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سلیکٹرز نے بالآخر فاسٹ بولر تابش خان کو بھی ٹیسٹ کیپ دے دی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

دوسرے کرکٹ ٹیسٹ میں زمبابوے پاکستان کے لیے آسان ہدف ہوگا؟

تابش خان گذشتہ 18 سال سے ڈومیسٹک کرکٹ میں اپنی بہترین کارکردگی سے سب کوجگانے کی کوشش کرتے رہے مگر کوئی نہ جاگا اور اب 36 سال کی عمر میں انہیں ٹیسٹ کیپ دی گئی ہے۔

یعنی اس کرکٹر کے پاس بین الاقوامی کرکٹ میں کچھ کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ ایک سے دو سال کا عرصہ ہے اس دوران بھی نجانے اسے کتنی بار باہر اور کتنی بار ٹیم میں واپس رکھا جائے گا۔

یاسر عرفات کی طرح یہ کھلاڑی بھی اپنے کیریئر کا بہترین حصہ ڈومیسٹک کرکٹ میں خود کو منوانے میں ضائع کر چکا ہے۔ بہرحال خوشی اس بات کی ہے کہ اس نے یہاں تک پہنچنے کی جو کوشش کی تھی اللہ نے اس کا انعام ٹیسٹ کیپ کی صورت میں اسے دے دیا ہے ۔

طویل محنت اور مسلسل پرفارمنسز بالآخر رنگ لے آئیں۔ فرسٹ کلاس کرکٹ میں 550 وکٹیں حاصل کرنے کا کارنامہ سرانجام دینے والے فاسٹ بولر تابش خان کے لئے 7 مئی کا  دن یادگار ہوگیا۔ تابش خان پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ میں ڈیبیو کرنے والے 245 ویں کھلاڑی ہیں۔ قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے فاسٹ بولر کو ڈیبیو کیپ دی۔ بیٹنگ کوچ یونس خان نے تاریخی لمحے پر تابش خان کو گلے لگایا جبکہ ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں نے ان کا حوصلہ بڑھایا۔اس موقع پر ٹیم کے کھلاڑیوں، بیٹنگ کوچ یونس خان اور کپتان بابر اعظم نے انہیں گلے بھی لگایا۔

تابش خان کی آنکھوں میں اس وقت جو نمی تھی وہ دراصل وہ خوشی تھی جو ہر اس کرکٹر کی آنکھ میں آتی ہے جب ایک طویل جدوجہد کے بعد اسے پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ میں نمائندگی کا حق ملتا ہے۔

ٹیسٹ کیپ ملنے پر تابش خان نے خصوصی گفتگو کی۔ ٹیسٹ کیپ ملنے پر تابش خان کا کہنا تھا کہ ’ٹیسٹ ڈیبیو کی خوشی الفاظوں میں بیان نہیں کرسکتا۔ اللہ نے اپنا کرم کیا اور میری جدوجہد کا صلہ مجھے آج مل گیا ہے۔‘

تابش خان کہتے ہیں ’جب بھی کوئی لڑکا اپنی کرکٹ شروع کرتا ہے تو اس کا یہی خواب ہوتا ہے کہ پاکستان ٹیم کی نمائندگی کروں خاص طور پر پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کا حصہ بنوں، میرا یہ خواب آج پورا ہونے جارہا ہے۔‘

فاسٹ بولر تابش خان کا کہنا تھا کہ ’جنہوں نے مجھ پر اعتماد کیا پوری کوشش کروں گا کہ ان کی توقعات پر پورا اتروں۔ میرے لئے فخر کا لمحہ ہے۔ جب میرے سینے پر وطن عزیز کا ستارہ لگا ہوگا اور میں میدان میں اتروں گا تو میری پوری کوشش ہوگی کہ اپنی 100 فیصد کارکردگی دکھاوں۔‘

تابش خان سب سے زیادہ فرسٹ کلاس میچز کھیل کر ٹیسٹ ڈبییو کرنے والے دوسرے کھلاڑی بن گئے ہیں۔ تابش خان نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو 137 فرسٹ کلاس میچز کے بعد کیا جس میں انہون نے 598 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ پاکستان کی جانب سے خالد عباداللہ نے 218 فرسٹ کلاس میچز کھیلنے کے بعد اپنا ٹیسٹ میچ ڈیبیو کیا تھا۔ اس فہرست میں ظہور الہی تیسرے، یاسرعرفات چوتھے اور عابد علی پانچویں نمبر پر موجود ہیں۔

بڑی عمر میں ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے پاکستانی کھلاڑیوں کی فہرست میں تابش خان کا تیسرا نمبر ہے انہوں نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو 36 سال سے زیادہ عمر میں کیا ہے۔ اس لسٹ میں میران بخش پہلے، عامر الہی دوسرے اور گل محمد چوتھے نمبر پر موجود ہیں۔ تابش خان پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے 245 ویں کھلاڑی ہیں۔

متعلقہ تحاریر