آئی ایم ایف نے حکومت اور ایف بی آر دونوں کے لیے مشکل کھڑے کردی

آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے ڈومور کا مطالبہ کرتے ہوئے تمام سرکاری افسران کے اندرون اور بیرون ممالک موجود اثاثے پبلک کرنے کا کہہ دیا۔

گریڈ 17 سے  22 تک تمام افسران کے اثاثے پبلک کرنے کے لیے انکم ٹیکس قانون کی شق 198 اور  216 میں ترامیم کا مطالبہ ، اثاثے پبلک کرنے کےلیے ترامیم کی جائیں، آئی ایم ایف نے شہباز حکومت کے لیے نئی مشکل کھڑی کردی۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات میں وفاقی حکومت اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے حکام کو نئی مشکل کا سامنا کرنا پڑ گیا۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت کو ٹیکس لگائے بغیر 1500 ارب روپے اضافی آمدن کا مشورہ

ملک میں تیل کی سپلائی معطل ہونے کا خدشہ، پی ایس او سرکلر ڈیٹ 700 ارب روپے سے تجاوز

وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کو منانے کےلیے  26 جنوری کو گریڈ  17 سے  22 کے افسران کے اثاثوں سے متعلق نوٹی فیکیشن نمبر 76 جاری کیا تھا، جسے آئی ایم ایف نے ناکافی قرار دے دیا ہے اور ڈومور کا مطالبہ کرتے ہوئے۔ ان افسران کے ملکی اور غیر ملکی اثاثہ جات پبلک کرنے کی ضد پر قائم  ہوگیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا سرکاری افسران کے اثاثے پبلک کرنے کیلئے اتھارٹی کے قیام کا مطالبہ کیا ہے اور تمام بینکوں اور وفاقی اور صوبائی ٹیکسز کے محکموں اور ایکسائز محکموں سے ان افسران کا ڈیٹا اتھارٹی میں جمع کرکے انہیں پبلک کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ  بیوروکریسی کے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات بھی آئی ایم ایف نے مانگ لی ہیں اور گریڈ 17 سے  22 تک کے تمام افسران کی بیرون ملک جائیدادوں کی منی ٹریل، اثاثے کی بیرونی ملک خریداری  کے لیے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

واضح رہے کہ انکم ٹیکس قانون کی شق 198 اور  216 انکم ٹیکس گوشواروں کی تفصیلات خفیہ رکھنے کا پابند کرتی ہیں اور انہیں لیک کرنے پر کارروائی کے لیے قانون فراہم کرتی ہیں۔

متعلقہ تحاریر