خیراتی اداروں سے ڈالر اکٹھے کروانے کا ڈار فارمولا معیشت بچاپائے گا؟

سیلانی ویلفیئر کے بانی بشیر فاروقی کی اخوت، ٹی سی ایف اور انڈس اسپتال کے ساتھ مل کر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے 2 ارب ڈالر ادھار لینے کی تجویز وزیرخزانہ کو بھاگئی، معاشی تجزیہ کار نے منصوبے کو آئی ایم ایف کے ساتھ لیٹر آف انٹینٹ پر دستخط کی راہ ہموار کرنے کی آخری کوشش قرار دیدیا

زرمبادلہ کے ذخائر بھرنے کیلیے تمام روایتی ذرائع ختم ہونے کے بعد حکومت خیرات میں ڈالر اکٹھا کرنے کا ڈار فارمولا لے آئی ۔

تاہم حکومتی سرپرستی چلائی گئی حالیہ   ڈیم فنڈ  مہم کے برعکس حکومت  نےبیرون ملک سے بلامعاوضہ ڈالر منگوانے کی اس  مہم کی قیادت  مضبوط ساکھ اور ثابت خدمات کی حامل سماجی شخصیات کو  سونپنے کے فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اسحاق ڈار کی سود کے خاتمے کی خواہش مگر کیا آئی ایم ایف رضا مند ہوگا ؟

زرمبادلہ کے گھٹتے ذخائر  اور گرتی برآمدات نے ملک کے کنگال ہونے کی نشاندہی کردی

جمعرات کوبذریعہ  وڈیو لنک  اسلامی مالیات پر ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مرکزی بینک کے گورنر سے کہا کہ وہ غیر ملکی زرمبادلہ کی کمی پر قابو پانے کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ڈالر اکٹھا کرنے کی کوششوں میں مخیر حضرات کے ایک گروپ کے ساتھ رابطہ کریں۔

وزیرخزانہ کی تجویز سیلانی ویلفیئر انٹرنیشنل ٹرسٹ کے بانی اور چیئرمین بشیر فاروقی کے اس پرجوش اعلان کے بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے کہاتھا  کہ وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ڈالر مانگنے کے لیے دیگر معروف مخیر حضرات کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کریں گے۔

فاروقی نے کہا کہ اخوت فاؤنڈیشن، دی سٹیزنز فاؤنڈیشن اور انڈس ہسپتال کی قیادت ملک کی لیکویڈیٹی بحران کو ختم کرنے کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کی ان کی کوششوں میں ان کا ساتھ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ پانچ سالوں کے لیے 2ارب ڈالر کمانے کی کوشش کریں گے۔

فنڈز جمع کرانے والے افراد کو کوئی منافع نہیں دیا جائےگا ، یعنی اس  اسکیم کے تحت ایک مقررہ مدت کے لیے ڈالرزقومی خزانے میں جمع کرائے جائیں گے اس پر منافع کی صورت میں کوئی لاگت نہیں آئے گی۔

ادھار لیے گئے ڈالر  لاکھوں بیروزگاروں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے میں مددگارثابت ہوں گے کیونکہ کاروبار درآمد شدہ خام مال کے لیے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) کھول سکیں گے۔

تاہم ایک ریسرچ ہاؤس سے وابستہ ایک ماہر معیشت نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہ   یہ مہم بیرونی مالیاتی خلا کو ختم کرنے اور عالمی  مالیاتی فنڈ کے ساتھ لیٹر آف انٹینٹ پر  دستخط  کی راہ ہموار کرنے کی آخری کوشش ہے ۔

حکومت اور آئی ایم ایف 7 ارب ڈالر کے قرض   پروگرام کو دوبارہ پٹڑی پر لانے کے لیے مذاکرات میں مصروف ہے  ۔ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں طویل تاخیر نے مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو 3.1 ارب ڈالر تک گرادیا ہے جو کہ ایک ماہ کے قومی درآمدی بل کو پورا کرنے کے لیے بھی ناکافی ہے ۔

تجزیہ کار نے کہا کہ غیر تجارتی بنیاد پر بھاری قرضہ لینا مشکل ہوگا کیونکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے زرمبادلہ کے باقاعدہ چینلز ،ترسیلات زر اور ڈالر پر مبنی نیا پاکستان سرٹیفکیٹس   پہلے ہی اپنی کشش کھو رہے ہیں۔

دسمبر میں ترسیلات زرسالانہ شرح سے19 فیصد کم ہوکر 2 ارب ڈالر رہ گئیں۔ اسی طرح نیا پاکستان سرٹیفکیٹس میں  رواں مالی سال کے   پہلے چھ ماہ  کےدوران غیر ملکی سرمایہ کاری 1.63ارب ڈالر کے سالانہ  ہدف کے مقابلے میں 190 ملین ڈالر رہی۔

رواں مالی سال مجموعی طورپر بیرونی قرضوں ی ادائیگی 21 ارب ڈالر رہی ۔ اس قرض میں سے کچھ کی ادائیگی یا رول اوور کرنے کے بعد  اسلام آباد کو فروری اور جون کے درمیان 8 ارب ڈالر سے زیادہ کا قرضہ ادا کرنا ہوگا، جس میں 3 ارب ڈالر تک کے رول اوور ہونے کا امکان ہے۔

متعلقہ تحاریر