سپریم کورٹ کا ٹیکس دہندگان کو 7 دن میں 50 فیصد سپر ٹیکس ادا کرنے کا حکم

سپر ٹیکس کے خلاف لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے فراہم کردہ عبوری ریلیف کو اب سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی) نے زیادہ آمدنی والے افراد کو ہدایت کی ہے کہ وہ سات دنوں کے اندر فنانس ایکٹ 2022 کے تحت عائد سپر ٹیکس کی مد میں واجب الادا رقم کا 50 فیصد فوری طور پر ادا کریں۔

سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے پیر کے روز لاہور ہائی کورٹ کے عبوری حکم کو کالعدم قرار دے دیا۔ لاہور ہائی کورٹ نے فنانس ایکٹ 2022 کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ایف بی آر کو سپر ٹیکس کی ریکوری کی کارروائی روک دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

آئی ایم ایف کو منانے کیلئے گیس کے گردشی قرضے ختم کا پلان نیوز 360 نے حاصل کرلیا

انڈس موٹر کے بعد ہنڈا اٹلس نے بھی مہینے میں دوسری بار گاڑٖیاں مہنگی کردیں

فنانس ایکٹ 2022 کے ذریعے عائد کردہ سپر ٹیکس کے نفاذ سے ایف بی آر کو 247 ارب روپے کے محصولات حاصل ہونا تھے ، جس کی قانونی چارہ جوئی کے لیے ایف بی آر نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 4C کے تحت سپر ٹیکس کا نفاذ زیادہ آمدنی والے افراد پر ہوتا ہے۔ سپر ٹیکس کا نفاذ سال 2022 اور اس سے آگے ہر سال زیادہ آمدنی افراد پر اس کا اطلاق ہوگا۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے کھاد، اسٹیل، بینکنگ، سیمنٹ، سگریٹ، کیمیکلز، مشروبات، مائع قدرتی گیس (ایل این جی) ٹرمینلز، ایئر لائنز، ٹیکسٹائل، آٹوموبائل، شوگر ملز اور آئل اینڈ گیس سمیت 13 شعبوں پر 10 فیصد "سپر ٹیکس” عائد کیا تھا۔

سپر ٹیکس کے خلاف لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے فراہم کردہ عبوری ریلیف کو اب سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا ہے۔

ایک ٹویٹ میں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کہا ہے کہ "پارلیمنٹ نے ان دولت مند کارپوریشنز کے منافع پر فنانس ایکٹ 2022 کے تحت سپر ٹیکس عائد کیا جن کی آمدنی 150 ملین روپے سے زیادہ ہے۔ معزز لاہور ہائی کورٹ نے ایک عبوری حکم کے ذریعے اس لیوی کے نفاذ کو روک دیا۔”

ایف بی آر کی جانب سے دائر درخواستوں پر سپریم کورٹ نے واجب الادا واجبات کا 50 فیصد 7 دن کے اندر اندر ادا کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

متعلقہ تحاریر