آئی ایم ایف کی ایک اور کڑی شرط: حکومت شرح سود 20 فیصد کرنے کا کڑوا گھونٹ پیئے گی
آئی ایم ایف نے مانیٹری پالیسی سخت کرنے کا مطالبہ کیا ہوا ہے اور اس کی وجہ سے بنیادی شرح سود بڑھنے کا خدشہ ہے۔
آئی ایم ایف کا میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فسکل پالیسی ’’ایم ای ایف پی‘‘ پاکستان کے لیے گلے کی ہڈی بننے لگا، پاکستان میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے بنیادی شرح سود بڑھائے جانے کا بھی امکان ہے۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل مسلم لیگ (ن) اور ان کی اتحادیوں کی حکومت کے دور معاشی چیلنجز تھمنے کا نام نہیں لے رہے اور اب پاکستان کے لیے مہنگائی کا نیا طوفان بپا ہونے کو ہے کیونکہ پاکستان کے بینکنگ سیکٹر کے لیے بنیادی شرح سود بڑھنے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف نے مانیٹری پالیسی سخت کرنے کا مطالبہ کیا ہوا ہے اور اس کی وجہ سے بنیادی شرح سود بڑھنے کا خدشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے
بنگلادیش کپڑوں کی یورپی مارکیٹ میں چین کی اجارہ داری ختم کرنے کیلیے تیار
ایس ای سی پی سے اسلامک فنانس سیکٹر کی ڈائیگناسٹک رپورٹ جاری
اسٹیٹ بینک نے 22 فروری کو 258 ارب روپے کے ٹی بلز فروخت کردیئے اور یہ ٹی بلز اسٹیٹ بینک نے بنیادی شرح سود 17 فیصد سے 2.9 فیصد زیادہ پر فروخت کیے۔
اسٹیٹ بینک نے 3 ماہ کی شارٹ ٹرم ٹی بلز کی کٹ آف یلڈز 19.95 فیصد رہی، جس سے بینکنگ سیکٹر کو وہ واضح اشارے مل گئے۔
اس بات کا امکان بھی ہے کہ اسٹیٹ بینک کو قبل ازوقت مانیٹری پالیسی بورڈ کا اجلاس طلب کرنا پڑے اور انٹرسٹ ریٹ کا قبل از وقت جائزہ لینا پڑے۔
ماہرین معاشیات اور بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اگر اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی سخت کی تو بنیادی شرح سود میں اضافہ کرنا پڑے گا۔ مہنگائی کے حساب سے اگر مانیٹری پالیسی میں سختی کی گئی تو شرح سود 150 سے 200 بیسز پوائنٹس بڑھنے کا خدشہ ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان موجودہ قرض پروگرام کے لیے باقاعدہ مذاکرات 9 فروری کو اختتام پذیر ہوگئے تھے اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے 10 فروری کی صبح یہ اعلان کیا تھاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ 3 سے 4 دن میں ہوجائے گا۔









