جے ایس گروپ کو بینک اسلامی کے اکثریتی حصص کے حصول سے روک دیا گیا
جے ایس گروپ پر حکومتی اثر و رسوخ کے ذریعے بولی کے عمل پر اثر انداز ہونے کا الزام

سندھ ہائی کورٹ نے پیر کو جے ایس گروپ کو آئندہ سماعت تک بینک اسلامی کے اکثریتی شیئرز حاصل کرنے سے روک دیا۔
جسٹس محمد شفیع صدیقی کی سربراہی میں سنگل بینچ نے جے ایس بینک، جہانگیر صدیقی اینڈ کمپنی لمیٹڈ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، بینک اسلامی اور دیگر مدعا علیہان کو 2ہفتوں میں تاریخ مقرر کرنے کے لیے نوٹس بھی جاری کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
تیمور سلیم جھگڑا نے معیشت بچانے کیلیے پنشن میں اصلاحات کو ناگزیر قرار دیدیا
ایف بی آر نے آن لائن ری فنڈ کے نظام ’’فاسٹر‘‘ کو معطل کردیا
اے کے ڈی انویسٹمنٹ مینجمنٹ لمیٹڈ نے تین فریقین کے ساتھ مل کر ایک مقدمہ دائر کیا اور کہا کہ وہ بینک اسلامی کے شیئر ہولڈر ہیں۔سنگل بینچ نے اپنے حکم میں نوٹ کیا کہ مدعی کے وکیل باسل نبی ملک نے بینک کے حصص حاصل کرنے سے پہلے اسے احتیاطی ضابطوں اور ضروریات تک پہنچایا اور اسے ریکارڈ پر رکھا۔

عدالتی حکم میں مزید کہا گیا ہے اس سلسلے میں مدعی کے وکیل نے استدعا کیا کہ ایک گروپ کی طرف سے ڈیزائن کے طور پر شیئر کا حصول قانون کے تحت ممنوع ہے۔ ضوابط کے پیش نظر اٹھائے گئے نکتے پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں مدعا علیہان کو تقریباً دو ہفتوں میں تاریخ کے لیے نوٹس جاری کیا جائے۔ اگلی تاریخ تک حکم امتناع کی درخواست منظور کی جاتی ہے ۔
واضح رہے کہ بینک اسلامی کے اکثریتی حصص کے حصول کیلیے 2 بڑے گروپس میں کھینچا تانی جاری ہے۔فی الحال بینک اسلامی کے اکثریتی حصص اے کے ڈی سیکیورٹیز کے پاس ہیں تاہم جے ایس بینک ان شیئر کے حصول کیلیے بولی لگارہا ہے اور مبینہ طور پر شفافیت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے حکومتی اثرو رسوخ استعمال کرکے بولی کے عمل پر اثرانداز ہونے کی کوشش کررہاہے۔









