پالیسی ریٹ سے 3 فیصد زائد پر ٹی بلز کی فروخت؛ شرح سود میں اضافے کا پیش خیمہ

حکومت نے 1.8 ٹریلین روپے کے پہلے سے طے شدہ ہدف کے مقابلے میں کمرشل بینکوں کو 12 ماہ کے تین ٹی بلوں کی نیلامی کے ذریعے، 1.57 ٹریلین روپے کا قرضہ اکٹھا کیا جبکہ پالیسی ریٹ بھی ایک سے تین فیصد زائد طے کیا گیا جس سے شرح سود میں اضافے کے امکانات بڑھ گئے ہیں

وفاقی حکومت نے ٹریژری بلز کی فروخت سے بینکس  سے 1570 ارب روپے کا قرض لے لیا تاہم قرضہ 21  سے 23 فیصد شرح سود پر لیا گیا ہے جبکہ اس وقت پالیسی ریٹ 20 فیصد ہے ۔

حکومت نے 1.8 ٹریلین روپے کے پہلے سے طے شدہ ہدف کے مقابلے میں کمرشل بینکوں کو 12 ماہ کے تین ٹی بلوں کی نیلامی کے ذریعے، 1.57 ٹریلین روپے کا قرضہ اکٹھا کیا۔

یہ بھی پڑھیے

گورنر اسٹیٹ بینک کا آئی ایم ایف سے معاہدہ حتمی مراحل میں داخل ہونے کا دعویٰ

معاشی ماہرین نے کہا ہے کہ حکومتی قرض پرشرح سود بڑھنا مستقبل میں پالیسی ریٹ بڑھنے کا اشارہ ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے بھی شرح سود مزید بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک  پاکستان کے ترجمان کے مطابق قرضوں پرشرح سود میں ایک فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے جبکہ مرکزی بینک کی  آئندہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کااجلاس 4 اپریل کو ہوگا۔

ماہرین نے کہا کہ اگر حکومت آئندہ مانیٹری پالیسی کمیٹی سے قبل آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو شرح سود کو موجودہ سطح پر ہی  برقرار رکھا جائے گا۔

کمرشل بینکس نے مالی بحران کا شکار حکومت سے فنانسنگ لاگت میں اضافے سے پولیسی ریٹ ایک فیصد سے بڑھاکر21 فیصد کیا جوکہ شرح سود میں مزید اضافے باعث ہوسکتا ہے ۔

حکومت کو کمرشل بینکس کے واجب ادا قرضوں کی ادائیگی کیلئے ایک اعشاریہ آٹھ ٹریلین روپے درکار تھے تاہم حکومت نے ٹی بلز کے ذریعے مزید 307 ارب روپے قرضہ لے لیا۔

حکومت نے2 اور 3سالہ پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز ( پی آئی بیز) فروخت کرکے مزید 307 ارب روپے اکٹھے کیے جوکہ 70 ارب روپے کے پہلے سے طے شدہ ہدف کے مقابلے میں ہے۔

یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں اسٹیٹ بینک پاکستان (پی بی ایس ) نے بنیادی شرح سود 3 فیصد اضافہ کردیا ہے جس کے بعد شرح سود ملک تاریخ کی بلند ترین سطح 20 فیصد پر جاپہنچی ہے۔

متعلقہ تحاریر