روپے کی بے قدری نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج دنیا کی بدترین مارکیٹ قرار

کے ایس ای 100 انڈیکس نے جنوری سے مارچ کی سہ ماہی میں ڈالر کی بنیاد پر 21 فیصد کا منفی منافع حاصل کیا، ٹاپ لائن سیکیورٹیز

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی گرتی قدر نے رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو منافع کے لحاظ سے دنیا کی بدترین اسٹاک مارکیٹ بنادیا۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج ( پی ایس ایکس) کے بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس نے جنوری سے مارچ کی سہ ماہی میں ڈالر کی بنیاد پر 21 فیصد کا منفی منافع حاصل کیا ۔

یہ بھی پڑھیے


آئی ایم ایف کے بغیر جینا تھا تو لوگوں پر ٹیکسز کے بوجھ کیوں ڈالے گئے؟ اسحاق ڈار سے سوال

عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کریش کر گئیں ، وزیر خزانہ کی مہربانی سے عوام ثمرات سے محروم

ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے جمعے کو بتایا کہ  ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں کمی کے باعث ڈالر بیس ریٹرن میں 20 فیصد  گراوٹ دیکھنے میں آئی ہے حالانکہ 3ماہ کے عرصے میں 100 انڈیکس   صرف ایک فیصدگراہے ۔

کمپنی کا کہنا ہےکہ” معاشی اور سیاسی مسائل نے جنوری تا مارچ میں مقامی مارکیٹ کو متاثر کیا… آئی ایم ایف کے ساتھ نویں جائزے اور اسٹاف لیول ایگریمنٹ میں تاخیراور بڑھتی ہوئی سیاسی غیر یقینی صورتحال مارکیٹ کے جذبات کو متاثر کرتی رہی“۔

  بلومبرگ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کمپنی  نے کہا کہ 3ماہ کے عرصے میں پاکستان کے بعد  ڈالر کی بنیاد پر منافع کے لحاظ سے بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی  اسٹاک ایکسچینجز میں   نیروبی (منفی18 فیصد)، ترکی (منفی12 فیصد) اور زیمبیا (10 فیصد) شامل ہیں۔ جبکہ   لاؤس (48 فیصد)، لبنان (33 فیصد) اور سری لنکا (23 فیصد) بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی مارکیٹیں تھیں۔ 2023 کی پہلی سہ ماہی میں، نقد اور تیار مارکیٹوں میں اوسط تجارت کا حجم سال بہ سال 25 فیصد اور سہ ماہی کے لحاظ سے 21 فیصد کم ہو کر 173 ملین شیئرز یومیہ رہ گیا۔

سالانہ بنیاد پر اوسط تجارت کی قدر میں 10 فیصد کمی ہوئی لیکن اسی مدت میں سہ ماہی بنیاد پراوسط تجارت  3 فیصد بڑھ کر 6.5 ارب روپے یومیہ ہوگئی۔ فیوچر مارکیٹ میں اوسط حجم بھی سال بہ سال 27فیصد اور  سہ ماہی بہ سہ ماہی 11فیصد کم ہو کریومیہ  73ملین حصص   رہ گیا۔

زیر نظر سہ ماہی کے دوران غیر ملکی کارپوریٹس مارکیٹ میں کلیدی خریدار رہے، جس میں 9ملین ڈالر کی خالص خریداری ہوئی۔ اس نے رجحان میں تبدیلی کی نشاندہی کی کیونکہ غیر ملکی کارپوریٹس نے گزشتہ سات سالوں (2016-2022) میں ڈھائی ارب ڈالر کے شیئرز خالص بنیاد پر فروخت کیے ہیں۔

مقامی سطح  پر مذکورہ سہ ماہی کے دوران 46 ملین ڈالر کی خالص فروخت کے ساتھ میوچل فنڈز میں سب سے زیادہ لین دین دیکھنے میں آئی ، اس کے بعد انشورنس کمپنیوں نے 37 ملین ڈالر  کی خالص فروخت ریکارڈ کی۔

متعلقہ تحاریر