ایم ڈی سوئی سدرن کیخلاف 62 کروڑ کے اثاثے چھپانے کی تحقیقات شروع

ایف بی آر نے کیپیٹل ویلیو ٹیکس کی مد میں 62 لاکھ روپے بچانے کیلیے ہیوسٹن کی 12جائیدادیں چھپانے پر عمران مانیار سے جواب طلب کرلیا، ایف آئی اے نے افسران کی اے سی آرز میں مبینہ چھیڑ چھاڑ کی شکایت پر نوٹس جاری کردیا

سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے منیجنگ ڈائریکٹر عمران منیار کو 62 کروڑ روپے کے اثاثہ جات چھپانے اور کمپنی کے افسران کی سالانہ رپورٹس(اے سی آرز) میں چھیڑ چھاڑ پر تحقیقات کا سامنا ہے ۔

فیڈرل بورڈآف ریونیو اور ایف آئی اے نے ایم ڈی سوئی سدرن کونوٹس جاری کر دیے، ایف بی آر نے نوٹس میں بیرون ملک اثاثے چھپانے اور ٹیکس ادا نہ کرنے پر وضاحت طلب کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان میں رواں مالی سال کے اختتام پر 40 لاکھ لوگ خط غربت سے نیچے چلے جائیں گے، ورلڈ بینک

صدر کے سی سی آئی نے تمام صنعتوں کو گیس کی فوری فراہمی بحال کا مطالبہ کردیا

دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ ایم ڈی عمران مانیار کو ایف بی آر اور ایف آئی اے سے نوٹس موصول ہوئے تھے۔ ایف بی آر نے موجودہ قوانین کے سیکشن 122(9) کے تحت اپنے نوٹس میں عمران  مانیار سے 22-2021 کےٹیکس گوشوارے میں ہیوسٹن میں62 کروڑ  روپے مالیت کے اثاثے (کل 12 جائیدادیں) چھپانے پر وضاحت طلب کی۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اثاثے چھپانے کے ذریعے عمران منیار نے حکومت کو کیپیٹل ویلیو ٹیکس (سی وی ٹی) سے محروم کرنے کی کوشش کی تھی جس کی مالیت ایک  فیصد کی شرح سے 62لاکھ روپے بنتی ہے ۔

اس حوالے سے استفسار پر ایس ایس جی سی کے ترجمان نے جواب دیا کہ ایم ڈی عمران  منیار اپنے ٹیکس کنسلٹنٹ کے ذریعے متعلقہ ٹیکس حکام کو جواب دیں گے۔ایف آئی اے کی تحقیقات کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ ایم ڈی اپنے قانونی وکیل کے ذریعے جواب دیں گے۔

ایف آئی اے نے سینئر افسران کی شکایت کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا، جنہوں نے منیار اور دیگر پر ان کے اے سی آر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے اور دستخطوں میں جعلسازی کا الزام لگایا جبکہ ان کے سپروائزرز سے بھی قواعد و ضوابط کے مطابق مشاورت نہیں کی گئی۔ یہ الزام  بھی لگایا گیا تھا کہ منیار نےاس وقت کی اے سی آرز پر بھی دستخط کردیے تھے جس وقت کو کمپنی کا حصہ نہیں بنے تھے۔

دریں اثنا ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی نے   ایم ڈی سوئی سدرن  کو بھیجے گئے ایک نوٹس میں کہا کہ ان کی جانب سے جواب کا ابھی انتظار ہے۔ ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ وہ 2018 سے اب تک کی مدت کے لیے ایس ایس جی سی کے جنرل مینیجر کے اے سی آرز/پرفارمنس اپریزل فارمز کے ساتھ مبینہ جعلسازی/ چھیڑ چھاڑ سے متعلق انکوائری میں مصروف تھے۔

ایف آئی اے نے ان افسروں کے نام مانگے جنہوں نے جنرل منیجر کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے فارم متعارف  کرائے ، جوابی دستخط کیے، منظوری دی اور سفارش کی۔ اس نے انصاف کے مفاد میں ایجنسی کی مدد کے لیے ایک فوکل پرسن مقرر کرنے کا بھی کہا۔

متعلقہ تحاریر