عالمی بینک کے ایک مرتبہ پاکستانی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی

پاکستان اکنامک ڈویلپمینٹ آؤٹ لُک اینڈ رسک رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024 اور 2025 تک ادائیگیوں کا بوجھ 29 ارب ڈالر سالانہ پہنچنے کا خدشہ ہے۔

مالی سال 2025 تک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، مہنگائی، ادائیگیوں کا بوجھ بڑھنے کا خدشہ، پاکستان میں مزید 39 لاکھ افراد غریب ہوگئے، عالمی بینک کی رسک آؤٹ لک رپورٹ نے مزید خطرات کی پیش گوئی کردی۔

عالمی بینک کی پاکستان اکنامک ڈویلپمینٹ آؤٹ لُک اینڈ رسک رپورٹ کے مطابق موجودہ سیاسی صورتحال کے باعث بھی ملکی معیشت کو چیلنجز کا سامنا ہے۔

عالمی بینک کے مطابق پاکستان معیشت کے لیے چیلنجز کی بھرمار ہے۔ مالی سال 2024 اور 2025 تک ادائیگیوں کا بوجھ 29 ارب ڈالر سالانہ پہنچنے کا خدشہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے 

عدلیہ کو قابو کرنے میں کوشاں حکومت مہنگائی کو قابو کرنے میں ناکام

اتحادی حکومت کے ایک سال میں پاکستانی کرنسی سری لنکن کرنسی سے نیچے، رپورٹ

عالمی بینک کی آؤٹ لُک رپورٹ کے مطابق سال 2025 تک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ کر جی ڈی پی کا 2.2 فیصد تک پہنچ جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف سمیت چائنیز کمرشل بنکوں کا قرض، بانڈز کی ادائیگیاں کرنا ہوں گی، گروتھ ریٹ اور مہنگائی زیادہ رہنے کے باعث خط غربت میں کمی نہیں ہو سکے گی۔

رپورٹ میں سیلز ٹیکس میں ہم آہنگی اور اِنکم ٹیکس اصلاحات ناگزیر قرار دی گئی، آئی ایم ایف پروگرام کے باوجود پاکستان کو زرمبادلہ ذخائر میں کمی کا سامنا ہے۔ استحکام کیلئے معاشی ٹیم کو اکنامک ریفامز سٹریٹجی پر فوکس کرنے کی ضرورت ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں رواں مالی سال پٹرولیم مصنوعات 55 فیصد مہنگی ہوئیں۔ پاکستان میں رواں مالی سال بجلی 47 فیصد مہنگی ہوئی۔ پاکستان میں مزید 39 لاکھ افراد غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں۔

عالمی بینک کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ سیلاب کی تباہی، مہنگائی اور بےروزگاری غربت بڑھنے کی وجہ ہے۔ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر ایک ماہ کی درآمد سے بھی کم ہیں۔ پاکستان میں مہنگائی 25 فیصد سے زائد ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں زرعی پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے۔

آؤٹ لک رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان میں قرضے معیشت  74 فیصد ہیں جبکہ پاکستان کے ایف آر ڈی ایل قانون کے تحت قرضے معیشت کا 60 فیصد سے زائد ہونا قانون کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان میں مالیاتی خسارہ 6.7 فیصد تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح محض 0.4 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

متعلقہ تحاریر