ڈیبٹ سسٹین ایبلٹی اینالیسس رپورٹ نے ملکی معیشت اور عوام کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی

وزارت خزانہ  کے کے اقتصادی مشاورتی ونگ کی ڈیبٹ سسٹین ایبلٹی اینالیسس رپورٹ نے رواں مالی سال شرح نمو ایک فیصد سے کم رہنے کی پیش گوئی کردی جبکہ مہنگائی کی شرح 28.5 فیصد تک رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے

وفاقی وزارت خزانہ کے اقتصادی مشاورتی ونگ  نے رواں مالی سال معاشی شرح نمو ایک فیصد سے کم  یعنی صفر اعشاریہ آٹھ فیصدہونے کی پیش گوئی کردی جبکہ اگلے سال شرح نمو ساڑھے تین فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ۔

وزارت خزانہ کے اقتصادی مشاورتی ونگ  کی "ڈیبٹ سسٹین ایبلٹی اینالیسس "(ڈی ایس اے ) رپورٹ میں رواں مالی سال معاشی شرح نمو ایک فیصد سے کم  یعنی صفر اعشاریہ آٹھ فیصدہونے کی پیش گوئی کردی ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

ناصر عبداللہ حسین لوطہ نے سمٹ بینک کے اکثریتی حصص اور انتظامی کنٹرول حاصل کرلیا

فیڈرل فنانس منسٹری کی ڈیبٹ سسٹین ایبلٹی اینالیسس   رپورٹ میں کہا گیاہے کہ رواں مالی سال معاشی شرح نمو0.8 فیصد  رہے گی تاہم اگلے مالی سال شرح نمو3.5 فیصد اور2025 میں 5 فیصد  تک پہنچنے  کا امکان ہے۔

رپورٹ  کے مطابق تباہ کن سیلابوں، سخت مالیاتی موقف، مالی استحکام اور غیر سازگار عالمی اقتصادی ماحول کی وجہ سے مالی سال 23 میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 0.8 فیصد پر متوقع ہےتاہم اگلے سال اس میں اضافہ ممکن ہے۔

ڈی ایس اے  رپورٹ کے مطابق مالی سال 26 میں شرح نمو 5.5 فیصد تک بڑھنے کی توقع تھی لیکن ہم آہنگ پائیدار اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان کوششوں کی ضرورت ہوگی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جی ڈی پی کے مقابلے میں قرضوں کی شرح 77 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ عوامی قرضوں کے خطرات  بھی زائد ہیں۔ رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 28.5 فیصد تک رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

میوچل فنڈز ایسوسی ایشن کا جے ایس بینک پر بینک اسلامی کا کنٹرول حاصل کرنے کی غیر قانونی کوششوں کا الزام

ڈیبٹ سسٹین ایبلٹی اینالیسس رپورٹ کے مطابق 2024 میں مہنگائی کی شرح 21 فیصد جبکہ 2025 میں ساڑھے سات فیصد تک آجائے گی ۔ مالی سال 23 میں افراط زر مزید بڑھے گا اور اگلے مالی سال میں بلند رہے گا۔

وزارت خزانہ نے تسلیم کیا ہے کہ مہنگائی کے دباؤ کو کم کرنے میں مزید وقت درکار ہوگا تاہم موجودہ  اقدامات اور پائیدار معاشی نمو کے مطابق مالی سال 26 تک افراط زر کی شرح کو 6.5 فیصد تک مستقل طور پر کم کرنا چاہیے۔

متعلقہ تحاریر