اپریل کے مہینے میں ٹیکس محصولات میں 103 ارب روپے کی کمی ریکارڈ

ٹیکس وصولیوں کی کمی کے باوجود گذشتہ مالی کے سال کے مقابلے میں ٹیکس وصولیوں میں 15.67 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) درآمدات میں زبردست کمی کے ساتھ ساتھ سیلز ٹیکس کی وصولی میں خراب کارکردگی کی وجہ سے اپریل کے مہینے میں اپنے ہدف سے تقریباً 17.57 فیصد یا 103 ارب روپے سے کم رہی، اس بات کا انکشاف منگل کے روز جاری کیے گئے اعدادوشمار میں کیا گیا ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق اپریل میں محصولات کی وصولی 586 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 483 ارب روپے رہی۔ ہدف سے کم کولیکشن کی وجہ سے ایف بی آر ایف بی آر کی فیلڈ فارمیشنز کے لیے مئی-جون میں سالانہ ہدف حاصل کرنے کے لیے بڑی ریکوری کرنا ایک مشکل کام ہو جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے 

حکومت نے ایل پی جی 4.89روپے فی کلو مہنگی کردی، گھریلو سلنڈر2760روپے کا ہوگیا

صرف نو فیصد پاکستانی آن لائن شاپنگ کرنے میں دلچسپی لیتے ہیں، گیلپ سروے کی رپورٹ

اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال کے 483 بلین روپے کے مقابلے میں اپریل کے مجموعہ میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ اگلے چند دنوں میں جب بک ایڈجسٹمنٹ ہو جائے گی تو توقع کی جارہی ہے کہ چند ارب روپے مزید حکومت کے پاس آجائیں۔

اپریل کے مہینے میں محصولات کی وصولی میں کمی کی وجہ سے  شارٹ بڑھ کر 381 ارب روپے ہو گیا ، رواں مالی کے پہلے دس ماہ میں مقرر کردہ ہدف 6.019 ٹریلین روپے تھا جبکہ ابھی تک موصول ہونے والے محصولات 5.638 ٹریلین روپے ہیں، ٹیکس وصولیوں کی کمی کے باوجود گذشتہ مالی کے سال کے مقابلے میں ٹیکس وصولیوں میں 15.67 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ایف بی آر کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی تا اپریل میں شارٹ فال بڑھ کر 381 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ یہ شرح نمو اس سے بہت کم ہے جو حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدے میں طے کی تھی۔ رواں مالی سال کے لیے حکومت نے 7.47 ٹریلین روپے کے محصولات کا ہدف مقرر کیا تھا۔

14 فروری کو ایف بی آر نے سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کر دی۔ اسی طرح سگریٹ پر ایکسائز ڈیوٹی میں بھی نمایاں اضافہ ہوا۔ ان دونوں اقدامات سے ساڑھے تین ماہ میں آمدنی کا تخمینہ 115 ارب روپے لگایا گیا تھا۔ یکم مارچ سے نافذ کیے گئے مجموعی طور پر نئے ٹیکس اقدامات کا تخمینہ اگلے تین مہینوں کےلیے 170 بلین روپے مقرر کیا گیا تھا۔

اسی دوران سپریم کورٹ نے 7 فروری کو بڑے ٹیکس دہندگان کو اپنے سپر ٹیکس کا 50 فیصد ایف بی آر میں جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔

ایک سرکاری ذریعے کے مطابق، ان تمام اقدامات کے باوجود بھی ایف بی آر کو اپریل کے لیے محصولات کی وصولی کا ہدف حاصل کرنے میں مدد نہیں ملی۔ متعدد اقدامات کرنے کے باوجود ٹیکس کمشنرز کو اپنے اہداف حاصل میں ناکامی کا سامنا رہا۔

روپے کی اب تک کی سب سے زیادہ گراوٹ کے علاوہ 36 فیصد سے زائد افراط زر کا اثر بھی محصولات کی وصولی میں ظاہر نہیں کیا گیا۔

متعلقہ تحاریر