موجودہ ملکی صورتحال کو سلجھانے کیلئے بزنس کمیونٹی میدان عمل میں آگئی

پاکستان کے معروف کاروباری شخصیت عقیل کریم ڈھیڈی کا کہنا ہے اگر ہمیں ملک کے مسائل کو حل کرنا ہے ہمیں اپنی انا کو پیچھے اور پاکستان کو آگے رکھنا ہوگا۔

معروف بزنس مین عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان سب سے پہلے ہے اور ہماری انا سب سے نیچے ہے۔ ملکی حالات کی بہتری کے لیے چیف جسٹس صاحب ، آرمی چیف صاحب اور سیاست دان اپنا اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار بزنس ٹائیکون عقیل کریم ڈھیڈی نے نجی نیوز چینل جی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج تک طے ہو جائے گا ، ہماری بات چیت شروع ہو گئی ہے۔ کیونکہ اس وقت کوئی اسلام آباد میں بیٹھا ہے ، کوئی پاکستان سے باہر بیٹھا ہے ، کوئی کراچی میں اور کوئی لاہور میں بیٹھا ہے۔ بات چیت شروع ہوچکی ہے۔ ان شاء اللہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ بات چیت کا ماحول اگلے 24 تک مکمل ہوجائے۔

یہ بھی پڑھیے 

ایف پی سی سی آئی نے آئی ایم ایف کے طرزعمل کو غیرمنصفانہ قرار دے دیا

مہنگائی کی شرح پھر 48فیصد سےبلند، ایک سال میں آٹا، پتی، آلو 100فیصد سے زائد مہنگے

عقیل کریم ڈھیڈی کا کہنا تھا کہ ہم نے جے یو آئی (ف) سے بھی رابطہ کیا ہے۔ ان شاء اللہ ہم سب مل جل کر اس ملک کا ماحول بہتر کریں گے۔ اگر ایک دن کام نہیں چلتا تو کتنے لوگ ہیں جن کے چولہے نہیں جلتے  ہیں۔ کون ہے ان کے گھر پر پیسے دینے والا۔ چونکہ ہمارے ہاں ویلفیئر والے بیٹھے ہوئے اس لیے ان کو کھانا تو مل ہی جاتا ہوگا۔ لیکن ہم کو سوچنے کی ضرورت ہے۔

جی ٹی وی کے اینکر پرسن کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے عقیل کریم ڈھیڈی کا کہنا تھا کہ 9مئی کادن ہماری تاریخ کا ایک بہت ہی برا دن تھا ، جو کچھ ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ پورے پاکستان کو اس واقعے کی مذمت کرنی چاہیے۔

حکومت کو مشورہ دیتے ہوئے بزنس مین عقیل کریم ڈھیڈی کا کہنا تھا کہ حکومت نے جو القادر ٹرسٹ کیس بنایا ہے وہ نہیں بنانا چاہیے تھا۔ ہم کو خدا کو خوف ہونا چاہیے۔ کوئی بینیفیشری ہو تو کیس بنتا ہے تو سمجھ آتی ہے۔ اب ٹرسٹ کا بینیفیشری کون ہوسکتا ہے۔ نیب کا قانون کہتا ہے کہ بینیفیشری ہونا چاہیے۔ دوسرا اس کیس کا تعلق ملک ریاض سے بھی ہے ، اس کا اس کیس میں نہ اتا ہے نہ پتا ہے۔ پہلے اس پر کیس بنائیں اور وہ کہتا ہے کہ میں رشوت دی ہے۔ اس کے بعد آپ آگے بڑھیں۔

عقیل کریم ڈھیڈی کا کہنا تھا ہم پاکستان میں اس روایت سے نکلنا ہوگا۔ ہم اپنی چھوٹی چھوٹی انا کی وجہ سے اپنے ملک کو بہت پیچھے دھکیل چکے ہیں۔ میں تمام پاکستانیوں سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ افواج پاکستان کے خلاف جملہ بازی نہ کریں۔ اس وقت فوج 50 جگہوں  پر مصروف ہے۔ اگر ہم نے ان کو انٹرنل بھی انگیج کردیا تو ہمارے ملک کو نقصان پہنچے گا۔

وزارت داخلہ اور نیب حکام سے اپیل کرتے ہوئے عقیل کریم ڈھیڈی کا کہنا تھا کہ میں نیب اور وزارت داخلہ سے بھی درخواست کرتا ہوں ، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ رانا ثناء اللہ کے ساتھ زیادتی ہوئی تھی ، ان پر منشیات کا کیس نہیں بننا چاہیے تھا ، ہم اس کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ لیکن اس وقت جو کچھ ہورہا ہے وہ انا پرستی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ کیا ہم سے کی انا پاکستان سےبڑی ہے۔ پاکستان کو پہلے رکھو اور اپنی انا کو اس کے نیچے رکھو۔ اور مل جل کر رہو۔ اب بزنس کمیونٹی کو بھی اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم وزیراعظم ، وزیر خزانہ اور آرمی چیف سے ملیں ان کے مورال کو ہائی کریں اور ان کی کاوشوں کو سراہیں۔ انہوں نے اچھا فیصلہ لیا کہ کسی قسم کا ردعمل نہیں دیا ورنہ اور نقصان ہوجاتا۔

ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے عقیل کریم ڈھیڈی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو سوچنا چاہیے کہ آرمی فورسز نے عوام کے سامنے اپنا ری ایکشن نہیں دیا، ان سے پوچھا جائے ان کی پولیس کہاں تھی۔ باقی جگہوں پر تو ڈنڈے مارہی تھی وہاں پر کیوں نہیں تھی۔ سب سے پہلی ذمہ داری پولیس کی بنتی ہے۔ ہر جگہ پر واٹر کینن کا بھی استعمال ہورہا ہے۔ گولیاں بھی چلا رہی تھی تو ادھر سے کیوں غائب ہوگئی تھی۔ تمام لوگ اپنی اپنی غلطیاں تلاش کریں دوسروں کی نہیں۔

متعلقہ تحاریر