صنعتکاروں کی سیاسی و معاشی بدحالی سے بچنے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز سے دردمندانہ اپیل

کے سی سی آئی اوربی ایم جی کی قیادت نے مشترکہ اعلامیہ میں ملک کی سیاسی و معاشی صورتحال  کو قابل افسوس قرار دیتے ہوئے سیاسی رہنماؤں، عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ سمیت سب کو مل بیٹھ کر مسائل حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ وطن عزیز کو مزید تباہی سےبچایا جا سکے

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) اور بزنس مین گروپ (بی ایم جی) نے ملک کی غیر مستحکم سیاسی و معاشی صورتحال کے پیش نظر سیاسی رہنماؤں اور اداروں کو مل بیٹھنے کا مشورہ دیا ہے ۔

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) اور بزنس مین گروپ (بی ایم جی) نے ملک میں سیاسی بے چینی و معاشی عدم استحکام پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے  معاملات پر امن طور پر حل  کرنے کا مشورہ دیا ۔

یہ بھی پڑھیے

موجودہ ملکی صورتحال کو سلجھانے کیلئے بزنس کمیونٹی میدان عمل میں آگئی

چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور بزنس مین گروپ نے  ایک اعلامیہ میں کہا ہے کہ  سیاسی عدم استحکام  ملک کی بیمار معیشت اور بر آمدات  پر خوفناک اثرات مرتب کررہی ہے ،اسے  مزید تباہی سے بچانا چاہیے ۔

کے سی سی آئی اوربی ایم جی کے اعلامیہ میں  کہا  گیا ہے کہ  ملک کی فلاح و بہبود کے لیے تمام اسٹیک ہولڈر  اپنی انا چھوڑ کر  ایک ساتھ بیٹھیں ۔سیاسی جماعتیں،عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ سمیت سب کو ایک پیج پر ہونا چاہیے۔

بی ایم جی، کے سی سی آئی کی قیادت نے سیاسی جماعتوں اور تمام  اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ ملک کی خاطر انا پرستی کے بغیر ایک ساتھ بیٹھیں تاکہ  وطن عزیز  کو مزید معاشی تباہی کی طرف جانے سے بچایا جا سکے۔

چیئرمین بزنس مین گروپ زبیر موتی والا، وائس چیئرمین بی ایم جی طاہر خالق، صدر کے سی سی آئی طارق یوسف، سینئر نائب صدر توصیف احمد نے مشترکہ بیان میں تمام اسٹیک ہولڈرز  ایک ساتھ بیٹھنے کا اپیل کی ۔

بی ایم جی، کے سی سی آئی کی قیادت نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہر اسٹیک ہولڈر کو سمجھنا چاہیے کہ پاکستان کی بقا کا انحصار معیشت کی بقا پر ہے۔ہم بحرانوں سے نمٹنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار  ہیں ۔

یہ بھی پڑھیے

ایف پی سی سی آئی نے آئی ایم ایف کے طرزعمل کو غیرمنصفانہ قرار دے دیا

تاجروں کی قیادت کے مطابق  غیر مستحکم سیاسی و معاشی صورتحال اور دیگر درپیش مسائل کی وجہ سے برآمد کنندگان اپنے آرڈرز پورے نہیں کر پارہے ہیں ،50 فیصد بر آمدی آرڈر حریفوں کے طرف منتقل ہوگئے ۔

بی ایم جی، کے سی سی آئی نے حکومت کو خبردار کیا کہ آج سب سے بڑا چیلنج کرنٹ اکاونٹ کا خسارہ بڑھنا ہے جو کہ اگر گھر کو درست نہ کیا گیا اور جاری سیاسی اور معاشی بحرانوں کا ازالہ نہ کیا گیا تو یہ مزید بڑھ جائے گا۔

آئی ایم ایف کے پروگرام کے بغیر بھی پاکستان کی معاشی بقا کے لیے راستے اور ذرائع موجود ہیں لیکن اس کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت تھی، جن میں سب سے اہم قدم برآمدات کو ہر قیمت پر بڑھایا جائے۔

 انہوں نے کہا کہ برآمدات میں اس اضافے کی اشد ضرورت ہے جو چند مہینوں میں ہونا شروع ہوجائے، اس مقصد کے لیے ایسے طریقے  موجود ہیں، صنعتی برادری سے مشاورت کے بعد ان پر عمل درآمد کیا جانا چاہیے۔

تاجروں کے مطابق حکومت  نے آئی ایم ایف کی شرائط بہت سے اقدامات کیے جس کے نتیجے میں پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا  تاہم مصنوعات کی لاگت کو کم کرنے کے لیے ریورس کرنے کی ضرورت ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

انٹرنیٹ کی بندش: تین دن میں پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان، جی ایس ایم اے نے فوری بحالی کا مطالبہ کردیا

کراچی چیمبر جوکہ پاکستان کی 54 فیصد برآمدات اور ملک کے 68 فیصد محصولات کی وصولی کا ذمہ دار ہے،حکومت کو بتاناچاہتا ہے کہ مجموعی صورتحال توقعات سے کہیں بڑھ گئی ہے اور یہ تاجر برادری کی مشترکہ فہم ہے۔

سیاسی عدم استحکام معاشی عدم استحکام کا باعث بنتا ہے اس لیے تمام اداروں اوراسٹیک ہولڈرز کو جنگی بنیادوں پر سخت اقدامات اٹھانے ہوں گے تاکہ ملک کے وسیع تر مفاد میں جاری سیاسی عدم استحکام کا خاتمہ کیا جا سکے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تمام اداروں کو اس بات کا ادراک کرنا ہوگا کہ سیاسی کشمکش میں الجھنے سے صرف تباہی ہی آئے گی۔اس لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو حب الوطنی سے بچاؤ کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔

متعلقہ تحاریر