پاکستان نے بجٹ 2024 کا ابتدائی ڈرافٹ آئی ایم ایف کے حوالے کردیا

شیئر کی گئی تجاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سبسڈیز کی مد میں 1.3 ٹریلین مختص کرنے کی تجویز آئی ایم ایف کو دی۔

وزیر اعظم شبہاز شریف اور آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان رابطہ، بجٹ کا ابتدائی ڈرافٹ آئی ایم ایف کے حوالے کردیا۔

آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ تجاویز آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کر دی گئیں، آئی ایم ایف بجٹ کا جائزہ لے کر وزارت خزانہ حکام سے بجٹ پر بات چیت کرے گا، تجاویز میں ایف بی آر اہداف، قرضوں کی ادائیگیوں سمیت اہم اہداف کی تجاویز شیئر کی گئی۔

یہ بھی پڑھیے 

حکومت بجٹ کی تفصیلات آئی ایم ایف سے شیئر کرے گی، اسحاق ڈار

بجٹ تجاویز پر سرمایہ کاروں نے امیدیں باندھ لیں، پی ایس ایکس میں 375 پوائنٹس کا اضافہ

آئی ایم ایف کے حوالے کی گئی دستاویز کے مطابق آئندہ بجٹ میں قرض اور سود کی ادائیگیوں کیلئے 8 ہزار ارب تک مختص کرنے کی تجویز ہے، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاعی اخراجات 1.7 ٹریلین سے زائد رکھنے کا تخمینہ ہے۔

آئی ایم ایف سے نان ٹیکس آمدن کے ذریعے 2.5 ٹریلین روپے اکٹھے کرنے کی تجویز شئیر کی گئی ہیں۔ اسٹیٹ بینک منافع 9 سو ارب اور پی ڈی ایل سے 750 ارب روپے اکٹھے جائیں گے۔

شیئر کی گئی تجاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سبسڈیز کی مد میں 1.3 ٹریلین مختص کرنے کی تجویز آئی ایم ایف کو دی۔

آئندہ مالی سال کیلئے وفاقی بجٹ کا خسارہ جی ڈی پی کا 6.4 فیصد رہ سکتا ہے، وفاق اور صوبوں کا بجٹ خسارہ 4.8 سے 5 فیصد تک رکھنے کا تخمینہ لگایا گیا۔

آئی ایم ایف کی اسٹیٹ بینک حکام سے آئندہ مالی سال کیلئے فنانسنگ پر بھی بات چیت جاری ہے۔

وزارت خزانہ کے حکام آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ سے قبل معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، اسٹاف لیول معاہدے کو منظوری کیلئے آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کو بھجوا دیا جائے، موجود پروگرام مکمل ہوتے ہی پاکستان اگلے پروگرام کے لئے مذاکرات شروع کرنا چاہتا ہے۔

آئی ایم ایف کے مشن چیف برائے پاکستان نیتھن پورٹر کا بیان بھی اس سلسلے میں جاری کیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف بورڈ کے اجلاس کیلئے پاکستانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

آئی ایم ایف پروگرام کی معیاد جون کے آخر میں ختم ہو رہی ہے،  پاکستانی حکام سے بات چیت میں مالی سال 2024 کے بجٹ پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ پروگرام کے اہداف اور مناسب فنانسنگ کے انتظامات بھی بات چیت کا حصہ ہیں۔

متعلقہ تحاریر