وفاق کے بعد صوبائی حکومتوں نے الیکشن بجٹ 2023-24 کی تیاری شروع کردی

صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پلان کا حجم 1559 ارب ، وفاقی کا 900 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔ صوبوں کے ‏ترقیاتی بجٹ میں 118 ارب روپے کمی متوقع ہے۔

وفاق کے بعد صوبہ سندھ  اور صوبہ بلوچستان کے بعد خود کو غیر سیاسی کہنے والی نگراں حکومتوں (پنجاب اور خیبرپختوںخوا) نے بھی صوبوں میں الیکشن بجٹ کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اگلے مالی سال کیلئے وفاقی حکومت نے ترقیاتی بجٹ کا حجم  700 ارب روپے رکھنے کی تیاری کی جارہی ہے۔

دستاویزات کے مطابق پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ‏‏200 ارب، انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر 359 ارب سے زیادہ جبکہ صحت، تعلیم، اور ارکان پارلیمنٹ کی اسکیموں کیلئے 179 ‏ارب کا بجٹ مختص کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے 

مالی سال 2023-24 کا ترقیاتی بجٹ 900 ارب روپے تک جانے کا امکان

ملکی زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر میں 21 کروڑ 81 لاکھ ڈالر کی کمی

آئندہ مالی سال کے بجٹ کی حکمت عملی سامنے آگئی۔ وفاق اور صوبے مل کر 2458 ارب روپے کے مجموعی ترقیاتی فنڈز ‏خرچ کریں گے۔

صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پلان کا حجم 1559 ارب ، وفاقی کا 900 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔ صوبوں کے ‏ترقیاتی بجٹ میں 118 ارب روپے کمی متوقع ہے۔

دستاویزات کے مطابق صوبہ سندھ کا ترقیاتی بجٹ سب سے زیادہ 617 ارب روپے ہوگا۔ صوبہ ‏پنجاب کا ترقیاتی بجٹ 426 ارب، خیبرپختونخوا کا بجٹ 268 ارب اور بلوچستان کا ترقیاتی بجٹ 248 ارب روپے رکھنے ‏کی تجویزہے۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں وفاقی ترقیاتی منصوبوں کیلئے 7 سو ارب رکھے جائیں گے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ‏‏200 ارب، انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر 359 ارب سے زیادہ رکھنے کی تجویز ہے۔

دستاویزات کے مطابق ٹرانسپورٹ سیکٹر کیلئے 156.4 ‏ارب، توانائی کیلئے 80.3 ارب اور وزارت آئی وسائل کے منصوبوں کیلئے 90 ارب روپے رکھے جائیں گے۔

بجٹ 2023-24 میں ہاوسنگ کیلئے 32 ارب، صحت، تعلیم، ارکان پارلیمنٹ کی اسکیموں کیلئے 179 ارب رکھے جائیں گے۔

دستاویزات کے مطابق ایچ ای سی ‏کے منصوبوں کیلئے44 ارب، ریلویز کیلئے32 ارب، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کیلئے 54.4 ارب روپے، سابق فاٹا اور ضم ‏شدہ اضلاع کیلئے 55 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھا جائے گا۔

اسی طرح سے سائنس، آئی ٹی کیلئے 25.6 ارب روپے، خوراک و زراعت ‏کیلئے 9.2 ارب روپے رکھے جائیں گے۔ بجٹ تجاویز کی منظوری سالانہ منصوبہ رابطہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں دی جائے گی۔

متعلقہ تحاریر