پاکستان صنعتوں کا قبرستان بننے جارہا ہے، میاں انجم نثار سابق چیئرمین ایف پی سی سی آئی کا حکومت کو انتباہ

میاں انجم نثار کا کہنا ہے کہ ایف پی سی سی آئی کے اجلاس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو متنبہ کیا تھا۔

سابق چیئرمین ایف پی سی سی آئی میاں انجم نثار نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے بجٹ میں صنعتوں کے مسائل کے حل کے لیے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے، تاجر اور صنعت کار روز مر رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار سابق چیئرمین ایف پی سی سی آئی میاں انجم نثار نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں شرکت کے بعد نیوز 360 سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

یہ بھی پڑھیے 

پارہ بڑھنے سے بجلی کا شارٹ فال ساڑھے 5 ہزار میگاواٹ تک پہنچ گیا

آئی ایم ایف سے معاہدہ نہ ہوا تو بجلی اور گیس کے ٹیرف میں اضافہ کیا جائے، عائشہ غوث پاشا

نیوز 360 سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر  انجم نثار کا کہنا تھا کہ پاکستانی صنعتوں نے گذشتہ 8 ماہ کے دوران کوئی نوکری پیدا نہیں کی ہے۔ گزشتہ 8 ماہ سے صنعتیں ہنرمند کاری گروں کو بیروزگار کرنے پر مجبور ہیں۔

سابق چیئرمین ایف پی سی سی آئی میاں انجم نثار کا کہنا تھا کہ صنعتی بجلی 40 سے 42 روپے فی یونٹ تک پہنچ گئی ہے، مہنگی بجلی کی وجہ سے ٹیکسٹائل ایکسپورٹ انٹرنیشنل مقابلے کے قابل نہیں رہی۔

نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر فیڈریشن آف چیمبر انجم نثار کا مزید کہنا تھا کہ حکومت ایف بی آر کے زریعے  مرے ہوئے کو اور مار رہی ہے، جو ٹیکس دیتے ہیں حکومت  انہی کو نچوڑنے پر لگی ہے۔

فیڈریشن آف پاکستان چیمبر کے وفد کی کمیٹی کو بریفنگ

اس سے قبل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبر نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں صنعتوں کے مسائل کے حل کرنے کیلئے اقدامات نہیں کئے گئے۔

فیڈریشن آف پاکستان چیمبر کے مطابق ایل سیز کھل نہیں رہی جبکہ 25 فیصد شرح سود پر کاروبار کرنا مشکل ترین ہو گیا ہے ، بزنس کی لاگت میں اضافہ ہوگیا ہے اس مارک اپ پر کاروبار نہیں چل سکتا۔ رواں مالی سال میں پاکستانی برآمدات 4 ارب ڈالر متوقع ہیں۔

فیڈریشن آف پاکستان چیمبر کے وفد کا کہنا تھا کہ جب 33 روپے میں بجلی خریدیں گے تو صنعت کا چلنا مشکل ہے، ہمیں ایک دفعہ بتادیا جائے کہ ہم نے کرنا کیا ہے۔

اس موقع پر سینیٹر محسن عزیز نے سوال اٹھایا کہ حکومت نے زراعت کو مراعات دی ہیں صنعتوں کو کیا دیا ہے؟۔

متعلقہ تحاریر