روس کو خام تیل کی ادائیگی ڈالر کے بجائے چینی کرنسی میں کی گئی، مصدق ملک

روسی خام تیل ہر قسم کی جانچ اور  تجربات میں مقامی طور پر ریفائن اور مارکیٹ کرنے کے لیے موزوں ترین ثابت ہوا  ہے، اسے صاف کرنے کے لیے ریفائنری میں کسی قسم کی ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت نہیں پڑی، یہ معاہدہ تجارتی طور پر قابل عمل ہوگا، وزیرمملکت برائے پٹرولیم

حکومت پاکستان کی جانب سے روس سے رعایتی قیمت پر خریدے گئے خام تیل کی ادائی ڈالر کے بجائے چینی کرنسی یوآن میں کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

یہ انکشاف وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے برطانوی نشریاتی ادارے رائٹرز سے گفتگو میں کیا ہے۔ تازہ پیش رفت برآمدی ادائیگیوں میں امریکی ڈالر پر انحصار کرنے والی پاکستانی پالیسی میں اہم تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

روسی خام تیل سے لدا پہلا بحری جہاز کراچی پہنچ گیا

اسٹیٹ بینک کا شرح سود 21 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

مصدق ملک نے رائٹرز سے ٹیلی فونک گفتگو میں روس سے معاہدے کے تحت درآمد شدہ تیل کی قیمت اور روس سے ملنے والی رعایت کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔

انہوں نے بتایا کہ کہ روس کے ساتھ پاکستان کی پہلی بین الحکومتی (جی ٹی جی) خریداری ایک لاکھ ٹن خام تیل پر مشتمل تھی جس میں سے 45 ہزار ٹن کراچی بندرگاہ پر پہنچ چکا ہے جبکہ 55 ہزار ٹن تیل راستے میں ہے، یہ خریداری اپریل میں کی گئی تھی۔

مصدق ملک نے پاکستان کی جانب سے مشرق وسطیٰ سے پٹرولیم مصنوعات کی درآمدی تاریخ کے پیش نظر روسی خام تیل کی’صفائی‘ کے حوالے   سے مقامی ریفائنریزکی صلاحیت  اور اضافی لاگت  سے متعلق تحفظات اور خدشات کو مسترد کیا۔

وزیر مملکت برائے پیٹرولیم نے کہا کہ روسی خام تیل ہر قسم کی جانچ اور  تجربات میں  مقامی طور پر ریفائن اور مارکیٹ کرنے کے لیے موزوں ترین ثابت ہوا  ہے۔ انہوں نے بتایا کہ روسی خام تیل کو ریفائن کرنے کے لیے ریفائنری میں کسی قسم کی ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت نہیں پڑی، ہمیں پورا یقین ہے کہ یہ معاہدہ تجارتی طور پر قابل عمل ہوگا۔

متعلقہ تحاریر