چین کو ایک ارب ڈالر کی ادائیگی، زر مبادلہ کے ذخائر 3 ارب ڈالر تک گرگئے
اسٹیٹ بینک نے 9 جون کو زر مبادلہ کے ذخائر 10 کروڑ 70 لاکھ ڈالر سے اضافے کے بعد 4 ارب ڈالر تک پہنچنے کا دعویٰ کیاتھا، جس میں کمرشل بینکوں کے 5.359 ارب ڈالر بھی شامل تھے، پاکستان کے پاس بمشکل 2 ہفتے کی درآمدات کے ذخائر باقی رہ گئے
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس موجود زر مبادلہ کے ذخائر 9 جون 2023 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 10کروڑ70لاکھ ڈالر اضافے سے 4 ارب ڈالر ہو گئے۔
تاہم انگریزی روزنامہ ڈان نے دعویٰ کیا ہے کہ مبینہ طور پر پاکستان نے پیر کو چین کو ایک ارب ڈالر کی ادائیگی کی ہے جس سے اسٹیٹ بینک کے ذخائر 3 ارب ڈالر تک گر گئے تاہم وزارت خزانہ نےذرائع ابلاغ کی اس رپورٹ کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
اسٹاک ایکسچینج میں مندی؛ ڈالر اور سونا بھی مزید مہنگا ہوگیا
غیر مستحکم سیاسی و معاشی صورتحال سے بڑی صنعتوں کی پیدوار میں 10 فیصد کمی
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بیل آؤٹ پیکیج کے حوالے سے پاکستان سے روا رکھے جانے والے برتاؤ پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی یم ایف اپنا وقت ضائع کر رہا ہے۔
6.7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کو مکمل کرنے کا وقت 30 جون کو ختم ہو جائے گا جبکہ اس تاریخ سے پہلے ملک کو تقریباً 2.2 ارب ڈالر کی دو قسطیں موصول ہونی تھیں۔ آئی ایم ایف نے مالی سال 24-2023 کے بجٹ اقدامات کے بارے میں سوالات اٹھائے ہیں جبکہ ریٹنگ ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کو انتہائی ضروری بیل آؤٹ پیکیج کے لیے آئی ایم ایف کو راضی کرنے کا وقت ختم ہو رہا ہے۔
تجزیہ کاروں نے کہا کہ پورے مالی سال 23 کے دوران ملک کو غیر ملکی زرمبادلہ کے کم ذخائر کی گھمبیر پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اور ایسا آئی ایم ایف کی مدد کے ساتھ یا اس کے بغیر مالی سال 24 میں بھی ہو سکتا ہے، ۔
اسٹیٹ بینک نے ملک کے زرمبادلہ کے کل ذخائر 9.378 ارب ڈالر بتائے جس میں کمرشل بینکوں کے پاس موجود 5.359 ارب ڈالر بھی شامل ہیں۔
غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر شرح مبادلہ پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔ ملک کے پاس بمشکل دو ہفتوں کی درآمدات کے لیے ذخائر دستیاب ہیں۔ درآمدات پر سخت کنٹرول کی معیشت کو بھاری قیمت چکاناپڑتی ہے۔
اسٹیٹ بینک نے درآمد کنندگان کو اپنے طور پر ڈالر کا بندوبست کرنے کی اجازت دی ہے جس کی وجہ سے اوپن اور گرے مارکیٹ میں اس کے نرخوں میں اضافہ ہوا۔
اوپن مارکیٹ میں کرنسی ڈیلرز نے جمعرات کو ڈالر کی قیمت 295 روپے بتائی جو ایک دن پہلے 294 روپے تھی۔ اسٹیٹ بینک نے انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے اختتام ڈالر کی قدر 287.37 روپے پر بتائی جو ایک دن پہلے کے مقابلے میں 19 پیسے زیادہ تھی۔