ملٹی نیشنل دواساز کمپنی” بائر“ نے بھی پاکستان سے اپنا کاروبار سمیٹ لیا

جرمن کمپنی نے اپنے تمام حصص مقامی دوا ساز کمپنی کو فروخت کردیے، نئے مالکان نے بائر کے ملازمین کو 2 سال تک نہ نکالنے کی ضمانت دیدی، ملازمین کا علیحدگی کا پرکشش پیکیج فراہم کرنے کیلیے نیشنل پریس کلب پر مظاہرہ

پاکستان میں جاری معاشی بحران کے باعث منافع کی بیرون ملک منتقلی میں رکاوٹ کے باعث سرمایہ کار  تیزی سے اپنا سرمایہ نکالنے لگے۔رواں سال دوسری ملٹی نیشنل کمپنی بائر نے بھی پاکستان سے اپنا کاروبار سمیٹ لیا۔

کمپنی کے ملازمین نے نئی انتظامیہ کے تحت بڑے پیمانے پر چھانٹیوں کے خدشے   کے پیش نظر  کمپنی کی بین الاقوامی پالیسیز کے مطابق ملازمت کے تحفظ کی یقین دہانی اور علیحدگی کی صورت مین پرکشش پیکیجز کا مطالبہ کردیا۔

یہ بھی پڑھیے

ڈریپ نے دواساز کمپنیزاورڈاکٹرز کو لگام دینے کی پالیسی جاری کردی

ڈپٹی ڈائریکٹر کوئٹہ کاسی ای او ڈریپ پر بے نامی ادویہ ساز کمپنی چلانے کا الزام

بائر کی انتظامیہ کا موقف ہے کہ اس نے اپنے اثاثے ایک مقامی کمپنی کو فروخت کر دیے ہیں، جس نے  ملازمین کو کم از کم دو سال ملازمت کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی ہے، اور مزید کہا کہ چونکہ یہ کارکن ملازمت کرتے رہیں گے، اس لیے علیحدگی کے پیکجوں کا کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا۔

بائر  پاکستان سے اپنا کاروبار سمیٹنے والی تاز ترین  بین الاقوامی ادویہ ساز کمپنی ہے۔ نومبر 2022 میں امریکی دوا ساز کمپنی ایلی للی نے پاکستان سے کاروبار  سمیٹنے کا اعلان کیا تھا ۔

جرمنی میں مقیم ایم این سی کے مقامی ملازمین نے اس ہفتے نیشنل پریس کلب میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں کمپنی سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ دنیا بھر میں رائج اپنی برطرفی کی پالیسی کی مطابق   انہیں 60 سے 100 ماہ کی تنخواہیں ادا کرے  ۔

مظاہرے میں متاثرہ ملازمین نے صدر، وزیراعظم اور چیف جسٹس سے اپیل کی کہ وہ ان کی حالت زار کا نوٹس لیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ادارہ انہیں ان کے جائز حقوق سے محروم نہ کرے۔

ملازمین کے وکیل ملک اشفاق احمد نے ڈان کو بتایا کہ ان کے مؤکلوں کے مطابق کمپنی نے اپنے ہی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے،کمپنی نے 450 فیلڈ اور مارکیٹنگ ملازمین کو برطرف کیا ہے، لیکن انہیں برطرفی کے پیکیج دینے سے انکار کر دیا ہے۔ کمپنی نے پاکستان میں اپنے اثاثے ایک مقامی کمپنی کو فروخت کر دیے ہیں لیکن تقریباً 450 ملازمین کو برطرفی کا پیکج نہیں دیا جو کہ بنیادی انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

ملازمین نے  فیصلہ سازوں سے مداخلت اور کمپنی سے اپنی پالیسی پر عملدرآمد  یقینی بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ یہ مناسب نہیں ہے کہ جب کمپنیاں مغرب میں ملازمین کو فارغ کرتی ہیں تو وہ قوانین اور ضوابط پر عمل کرتی ہیں، لیکن ترقی پذیر ممالک میں وہ اپنے ہی قوانین کو نظر انداز کر دیتی ہیں۔

احتجاج کرنے والے ملازمین میں سے ایک نے کہا کہ بائر کے ملازمین ایک پرکشش  علیحدگی کے  پیکیج کے مستحق تھے   چونکہ کمپنی ایک مقامی فرم کو فروخت کر دی گئی ہے، اس لیے وہ ملازمت کی حفاظت کی دو سال کی مدت ختم ہونے کے بعداس طرح کے پرکشش پیکیج پر برطرفی کی توقع نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہاکہ  اس کا مطلب ہے کہ مقامی کمپنی ہمیں دو سال بعد برطرف کر سکتی ہے ۔

تاہم، بائر فارما کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر عمران احمد خان نے ڈان کو بتایا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ کمپنی کے ملازمین غلط معلومات پھیلا رہے ہیں، کوئی ایک ملازم بھی برطرف نہیں کی گیا ہے، حقیقت یہ ہے کہ بائر نے اپنے اثاثے اور حصص ایک مقامی کمپنی کو فروخت کیے ہیں، معاہدے میں اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ مقامی کمپنی ملازمین کو اسی تنخواہ کے پیکجز پر برقرار رکھے گی اور کسی کو دو سال تک ملازمت سے نہیں نکالے گی۔

 انہوں نے مزید کہا کہ ان کے ملازمین کی مجموعی تعداد تقریباً 250 تھی جو کہ اس تعداد سے بہت کم ہےجن کی برطرفیوں کا ملازمین نے دعویٰ کیا ہے ۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ تمام ملازمین نے مقامی فرم کی طرف سے جاری کردہ آفر لیٹرز پر دستخط کیے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ انہیں دو سال کی ملازمت کا تحفظ حاصل ہے اور اس کے بعد علیحدگی کے پرکشش پیکیج کے مطالبے کی  کوئی منطق نہیں ہےکیونکہ کسی کو بھی فارغ نہیں کیا جا رہا۔

متعلقہ تحاریر