آئی ایم ایف نے شہباز حکومت سے پراپرٹی سیکٹر اور زرعی شعبے پر ٹیکس کا پلان مانگ لیا

ئی ایم ایف نے مہنگائی کی چکی میں پسے عوام پر مزید بوجھ ڈالنے کا بول دیا۔ ڈائریکٹر آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ نیا پروگرام معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے حکام کی فوری کوششوں کو سہارا دے گا۔

آئی ایم ایف نے قرض کی پہلی قسط جاری کرتے ہی پراپرٹی سیکٹر اور زرعی شعبے پر ٹیکس عائد کرنے کا پلان مانگ لیا، ایف بی آرکا پلان آئی ایم ایف نے منظورکرلیا تومنی بجٹ آ سکتا ہے۔ ڈائریکٹر آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ نیا پروگرام معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے حکام کی فوری کوششوں کو سہارا دے گا۔

ایک کے بعد ایک نئی شرط ، قرض دینے والے آئی ایم ایف کی شرائط ختم نہیں ہو رہی ہیں۔ دوسرے اقتصادی جائزے کیلئے آئی ایم ایف کی شرائط سامنے آ گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے 

گزشتہ مالی سال کے دوران آٹو موبائل سیکٹر کی پیداوار میں 47.70 فیصد کمی ہوئی، رپورٹ

بینکنگ محتسب نے مالی سال 2023 کی دوسری ششماہی میں 12015 شکایات کا ازالہ کیا

ذرائع فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) کے مطابق آئی ایم ایف نے پراپرٹی سیکٹر اور زرعی شعبے پر ٹیکس عائد کرنے کا پلان مانگتے ہوئے مطالبہ کیا کہ دونوں شعبوں پر ٹیکس عائد کر کے محصولات میں اضافہ کیا جائے، ٹیکس عائد کرنے کا اختیار نئی حکومت کو ہو گا، ٹیکس عائد کرنے کیلئے عالمی بینک کی تجاویز لی جائیں گی۔

دوسری جانب آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کمیونیکیشن جولی کوزیک نے بریفنگ میں کہا ہے کہ پاکستان کو فوری 1.2 بلین ڈالر جاری کر دیئے گئے ہیں، اگرچہ یہ نسبتاً ایک مختصر پروگرام ہے ، تاہم یہ پروگرام پاکستان کے لوگوں کی مدد اور حمایت کے لیے اہم ہوگا، ملکی بیرونی اقتصادی صورتحال کو مضبوط بنانے کے لیے بھی اہم کردار ادا کرے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کےلئے آنے والے عرصے میں مستحکم پالیسی پر عمل درآمد اہم ہے، پاکستان کو مختلف قسم کے چیلنجوں کا سامنا ہے، پاکستان کو مسلسل اصلاحات کی ضرورت ہو گی، آئی ایم ایف ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

متعلقہ تحاریر