سال 2035 تک پاکستان کی معیشت ایک ٹریلین ڈالر ہو جائے گی، سابق سعودی سفیر کا دعویٰ
علی عواد العسیری کا کہنا ہے کہ سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، قطر پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کریں گے ، پاکستان میں ساورن فنڈز کے 8 ارب ڈالرز منتقل کیے جارہے ہیں ، جنرل عاصم منیر کی تقرری کے بعد ملک میں سیاسی بحران ختم ہورہا ہے۔
سابق سعودی سفیر علی عواد العسیری کی تحریر نے پاکستان کی معیشت میں بہتری کی گنجائش کا زائچہ کھینچ دیا، پاکستان عالمی سرمایہ کاروں کے ریڈار پر آنے لگا۔
سابق سعودی سفیر برائے پاکستان علی عواد العسیری کے پاکستان کی معیشت کے بارے میں تحریر نے عالمی سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کرلی ہے۔ علی عواد العسیری کا مضمون ظاہر کرتا ہے کہ سات ریاستوں کے 2.3 ٹریلین روپے (8 ارب ڈالر) کے اثاثے اس فنڈ میں منتقل کئے جارہے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف کے پاکستان کی معاشی خود انحصاری کے پلان میں بڑی پیش رفت ہے۔
خلیجی ممالک نے پاکستان کی معاشی ترقی میں شراکت دار بننے کا عندہ دے دیا ہے۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے
چین نے پاکستان کا 2 ارب 10 کروڑ ڈالر کا قرضہ رول اوور کردیا
نیپرا نے عوام پر بجلی گرا دی، کے-الیکٹرک صارفین کیلئے بجلی فی یونٹ 2.31 روپے مزید مہنگی
پاکستان میں سابق سعودی سفیر علی عوادالعسیری کا مضمون میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے لیے ساورن فنڈ بنایا جائے گا۔
علی عواد العسیری کے عرب نیوز میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق پاکستان ساورن فنڈ بیوکریٹک اور ریگولیٹری دقتوں سے پاک ہوگا، سات ریاستوں کے 2.3 ٹریلین روپے (8 ارب ڈالر) کے اثاثے اس فنڈ میں منتقل کئے جارہے ہیں، حصص اور فروخت کے ذریعے اس میں مزید اضافہ ہوگا، فنڈ کی آمدن بڑی سرمایہ کاری کے لئے استعمال ہوگی، حکومت خلیجی ممالک کے ساتھ مل کر خسارہ کرنے والے اداروں کی نجم کاری اور لیزنگ پر کام کرے گی۔
علی عواد العسیری کے مطابق سال 2035 تک پاکستان کی معیشت ایک ٹریلین ڈالر ہوجائے گی۔
علی عواد العسیری کا مضمون ہے کہ یو اے ای کے ساتھ جامع معاشی شراکت داری طے پاگئی ہے ، وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کو بحرانوں سے نکال کر استحکام کی راہ پر ڈال دیا ، وزیراعظم شہباز شریف نے بہترین کام کیا ہے، شہبازشریف نے پاکستان کی معاشی بحالی کے امکانات میں اضافہ کردیا ہے۔
علی عواد العسیری کا مضمون ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف حکومت نے معاشی، سیاسی، سلامتی اور خارجہ محاذ پر نمایاں پیش رفت کی ہے۔
مضمون کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کو اپریل 2022 میں ذمہ داری سنبھالنے کے بعد ڈیفالٹ سمیت مشکل ترین حالات کا سامنا تھا۔
علی عواد العسیری کا مضمون ہے کہ دہشتگردی کی تازہ لہر نے مزید مسائل بڑھائے ، خارجہ سطح پر بڑی طاقتوں کے ساتھ تعلقات انتہائی بُری سطح پر تھے ، بااعتماد ساتھیوں کا اعتماد بحال کرنا کٹھن چیلنج تھا۔
علی عواد العسیری کے مضمون کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے انتہائی پیچیدہ حالات کا رُخ بڑی کامیابی سے موڑا ہے ، اتحادیوں ، سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ اور فارن پارٹنرز کے ساتھ مل کر حالات کو مستحکم کیا، پاکستان اب مستحکم ہے اور نگران دور کی طرف جارہا ہے۔
مضمون کے مطابق اسپیشل انوسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل ’وَن۔ونڈو‘ کی سہولت دینے کے لئے بنائی گئی ہے ، آرمی چیف اور دیگر فوجی حکام کی شمولیت سے تسلسل، شفافیت اور اکاﺅنٹیبیلیٹی کی اہم ضمانت مل گئی ہے ، معاشی بحالی کے اس منصوبے کا انحصار کئے جانے والے ٹھوس اقدامات پر ہے۔
علی عواد العسیری کے مطابق سعودی وژن 2030 سے پاکستان کو معاشی ترقی کے بے پناہ مواقع مل سکتے ہیں ، ہنرمند پاکستانیوں کی خلیجی ممالک میں روزگار ملے گا ، پاکستان کی سول اور ملٹری قیادت سمجھتی ہے کہ خلیجی ممالک پاکستان کو معاشی بحران سے نکال سکتے ہیں۔
علی عواد العسیری کا مضمون ہے کہ بڑے پالیسی فیصلوں کے تحت اسپیشل انوسٹمنٹ فسیلی ٹیشن کونسل قائم کی گئی ہے، کونسل خلیجی ممالک سے زراعت، معدنیات و کان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دفاعی پیداوار میں سرمایہ کاری لاسکتی ہے۔
مضمون کے مطابق نومبر میں جنرل عاصم منیر کی چیف آف آرمی اسٹاف تقرری کے بعد سیاسی بحران ختم ہونا شروع ہوا ، 9 ماہ کا 3 ارب ڈالر کا ارینجمنٹ اور آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدہ ہوا۔
علی عواد العسیری کا مضمون ہے کہ سی پیک بحال اور امریکہ کے ساتھ تعلقات بھی تعلقات معمول پر آگئے ہیں ، سول ملٹری تعلقات کے اشتراک عمل کا دائرہ معاشی شراکت داری تک وسیع ہوگیا ہے ، معاشی وسیاسی استحکام کے بعد معاشی ترقی میں سرفہرست خلیجی ممالک کے ساتھ معاشی پارٹنرشپ ایک نئی تیزی لائے گی۔
علی عواد العسیری کا مضمون ہے کہ پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لئے سعودی عرب، چین اور یواے ای نے رعایتی قرض دیا، آئی ایم ایف کے مطالبے کو پورا کرنے کے لئے ان قرضوں کو رول اوور کر دیا گیا۔
علی عواد العسیری کا مضمون ہے کہ سعودی عرب کی طرف سے 2 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک میں رکھوانے کے بعد آئی ایم ایف سے ڈیل ممکن ہوئی ، سعودی عرب پاکستان کے ساتھ ہر مشکل حالات میں ہمیشہ کھڑا رہا ہے لیکن پاکستان کو اب اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہوگا ، معاشی خودانحصاری کے لئے اسپیشل انوسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل ایک قابل عمل راستہ ہے۔
علی عواد العسیری کا مضمون ہے کہ پاکستان کی سول اور ملٹری قیادت غیرملکی قرضوں پر انحصار کے خطرات سے آگاہ ہے ، پاکستان کی موجودہ سول اور ملٹری قیادت دوست ممالک سے سرمایہ کاری کے ذریعے مضبوط معاشی بنیاد قائم کرنا چاہتی ہے ، پاکستان کی طرف سے ون ونڈو کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے انتہائی قلیل مقدار میں سرمایہ کاری ہوئی ، غیرضروری بیورکریٹک رکاوٹیں ہیں، جس سے سرمایہ کار کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے ، بیوروکریٹک قدغنوں کے باعث جاری منصوبوں کی تکمیل اور نئے منصوبوں کی راہ میں رکاوٹیں آتی ہیں، سیاسی عدم استحکام کے نتیجے میں ، حکومتوں کی بار بار تبدیلی اور معاشی پالیسیوں کا عدم تسلسل ہوتا ہے ، ان مسائل کی وجہ سے سعودی عرب، یواے ای اور قطر کی وجہ سے حالیہ ماضی میں بڑی سرمایہ کاری کے وعدے تکمیل کو نہ پہنچ سکے۔
علی عواد العسیری کا مضمون ہے کہ سال 2019 میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا تھا ، یہ سرمایہ کاری توانائی، معدنیات، کان کنی کے شعبوں میں ہونا تھی ، اسی طرح یو اے ای اور قطر نے 9 ارب ڈالر سرمایہ کاری کرنے کا وعدہ کیا تھا ، خلیجی ممالک کے ساتھ دوطرفہ تجارت 3 ارب ڈالر سالانہ کی معمولی سطح پر ہے ، پاکستان کو خلیجی ممالک میں اپنے محنت کشوں کی تعداد میں بھی اضافہ کرنا ہوگا۔
علی عواد العسیری کا مضمون ہے کہ امید ہے کہ مستقبل کی سیاسی قیادت معاشی پالیسیوں کی اسی رفتار کو برقرار رکھ پائے گی ، مستقبل کی قیادت کو خاص طورپر خلیجی ممالک کے ساتھ معاشی پارٹنرشپ کی رفتار کو برقرار رکھنا ہوگی۔
واضح رہے کہ پاکستان میں سعودی عرب کے سابق سفیر ڈاکٹر علی عواد العسیری معاشیات میں پی ایچ ڈی ہیں۔









