ریکٹ بینکیزر پر دھوکہ دہی کی وجہ سے 15 کروڑ روپے جرمانہ
مسابقتی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ریکٹ بینکیزر نے اشتہاری مہم کے دوران اپنی مصنوعات کے بارے میں جھوٹے اور گمراہ کن دعوے کیے تھے۔
مسابقتی کمیشن نے اہم اقدام اٹھاتے ہوئے مشہور زمانہ کمپنی ریکٹ بینکیزر کو دھوکہ دہی پر مبنی تشہیری مہم چلانے پر 15 کروڑ روپے جرمانہ عائد کر دیا ہے۔
پاکستان کے مسابقتی کمیشن نے ریکٹ بینکیزر کو اسٹریپ سلز کی اشتہاری مہم میں جھوٹے اور گمراہ کن دعوے کرنے اور مسابقتی ایکٹ کی دفعہ 10 کی خلاف ورزی کرنے پر مجموعی طور پر 15 کروڑ روپے جرمانہ عائد کر دیا ہے۔
مسابقتی کمیشن کو اسکوائر ڈسٹریبیوشن اور مارکیٹنگ سسٹم کی جانب سے شکایت موصول ہوئی تھی کہ ریکٹ بینکیزر کی اسٹریپ سلز کی تشہیری مہم میں جھوٹے اور گمراہ کن دعوؤں کے ذریعے صارفین کو یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ گلے کی خرابی یا کھانسی کی صورت میں اسٹریپ سلز کا بطور دوا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
شکایت کے مطابق 2005 میں بوٹس کمپنی کی مصنوع (پراڈکٹ) اسٹریپ سلز کے حصول کے بعد ریکٹ بینکیزر نے اس کو بطور دوا ڈی رجسٹرڈ کرا لیا تھا لیکن اسٹریپ سلز کے دوبارہ اجراء کے بعد وہ صرف ڈسکلیمر ” نان میڈیکیٹڈ لوزنجز” کا استعمال کرتی رہی اور صارفین کو اس بارے میں آگاہ کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی کہ اسٹریپ سلز میں اب دوا والے اجزاء کا استعمال نہیں کیا جا رہا۔ جوکہ دھوکہ دہی کے زمرے میں آتا ہے۔
سی سی پی کی جانب سے کی جانے والی انکوائری سے ظاہر ہوا کہ ریکٹ بینکیزر اپنی مصنوع اسٹریپ سلز کی تشہیری مہم میں گمراہ کن دعوؤں میں ملوث رہا ہے جو کہ مسابقتی ایکٹ کی دفعہ 10 کی خلاف ورزی ہے۔
ریکٹ بینکیزر کی مارکیٹنگ مہم سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ عام صارفین دراصل اسی دھوکے میں اسٹریپ سلز کا استعمال کرتے رہے کہ یہ ان کے گلے کی خرابی کے علاج کے لئے مفید ہے۔ اِس عمل سے دوسرے کاروباری اداروں کے کاروباری مفادات کو بھی نقصا ن پہنچا۔ انکوائری کی سفارشات پر ریکٹ بینکیزر کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
سی سی پی آرڈر کے مطابق کسی مصنوع کی فروخت میں برانڈنگ کا کردار بہت اہم اور اس مخصوص کیس میں پراڈکٹ کے فارمولے میں اہم تبدیلی سے اس مصنوع کو بطور دوا استعمال کرنے کی بجائے نان میڈیکیٹڈ پراڈکٹ بنا دیا گیا تھا۔ یہاں یہ بات بھی اہم کہ اسٹریپ سلز برانڈ کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے اور اس بات کو دیکھتے ہوئے کہ بین الاقوامی طور پر اس کی مارکیٹینگ ابھی بھی میڈیکیٹڈ پراڈکٹ کے طور پر کی جا رہی ہے۔ پاکستان میں اس کی تشہر میں اس بات کا اظہار ضروری تھا کہ اب اس میں دوا والے اجزاء کا استعمال نہیں کیا جا رہا۔
سی سی پی کے مطابق ریکٹ بینکیزر بینچ کو مطمئن کرنے میں ناکام رہا ہے کہ اس نے عام صارف کو اس اہم حقیقت کو آگاہ کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش کی کہ اب اسٹریپ سلز کا فارمولہ تبدیل کیا جا چکا ہے۔ پراڈکٹ کے ڈبے پر نہایت باریک الفاظ میں صرف "نان میڈیکیٹڈ لوزنجز” لکھ دینے سے یہ ذمہ داری پوری نہیں ہو جاتی کہ اس پراڈکٹ کی خاصیت میں کوئی بنیادی تبدیلی کی جا چکی ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
نئے کاروبار کو اسٹاک میں لسٹ کرانا مذید آسان
چیئر پرسن سی سی پی راحت کونین حسن اور ممبر سی سی پی بشری ناز ملک پر مشتمل بینچ نے حکم جاری کرتے ہوئے ریکٹ بینکیزر پر مسابقتی ایکٹ کی دفعہ 10 کے ذیلی دفعہ 2 اور1 کی خلاف ورزی پر مجموعی طور پر 15 کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا ہے جو کہ فی خلاف ورزی ساڑھے سات کروڑروپے بنتا ہے۔
اِس کے علاوہ ریکٹ بینکیزر کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنی پراڈکٹ کے ڈبے اور سٹریپ سلز کے پتے پر انگریزی اور اردو زبان میں جلی حروف سے اس بات کا اظہار کرے کہ یہ”نان میڈیکیٹڈ "ہے اور پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر اپنی تشہیری مہم میں اس بات کا اظہار کرے کہ ’ یہ دوا نہیں، دوا کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔‘
سی سی پی کو مسابقتی ایکٹ کے تحت یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ صارفین اور کاروباری اداروں کو دھوکہ دھی پر مبنی تشہیر اور مسابقت مخالف سر گرمیوں سے بچاؤ کے لیے اقدامات کرے۔