ترسیلات زر میں 19 فیصد اضافے پر وزیراعظم خوش

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں ترسیلات زر میں 24 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس جنوری کے مقابلے میں اس سال جنوری میں غیرملکی ترسیلات زر میں 19 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ مسلسل 8 ماہ سے ترسیلات زر کا حُجم 2 ارب ڈالرز سے زیادہ رہنے پر وزیراعظم نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق بیرون ملک بسنے والے پاکستانیوں نے رمیٹینسز کی مد میں 2.27 ارب ڈالرز ملک میں بھیجے جو گزشتہ سال 2020 کے جنوری کے مہینے کی نسبت 19 فیصد زیادہ ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا ہے کہ ‘جنوری 2020 کے مقابلے میں ترسیلات زر 19 فیصد زیادہ ہیں۔ موجودہ مالی سال میں ترسیلات زر میں مجموعی طور پر 24 فیصد اضافہ رہا۔’

عمران خان نے بتایا کہ ‘جنوری میں اووسیز پاکستانیوں نے 2027 ارب ڈالرز ترسیلات زر بھیجیں اور مسلسل 8 ماہ سے رمیٹینسز میں 2 ارب ڈالرز سے زیادہ آرہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کیا منی بجٹ آئے گا یا ترقیاتی بجٹ پر چھری چلے گی؟

وزیراعظم نے مزید کہا کہ ترسیلات زر میں ملکی تاریخ کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جس کے لیے میں سمندر پار پاکستانیوں کا انتہائی شکر گزار ہوں۔

ادھر اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مالی سال 2020–2021 کے جولائی اور جنوری پہلے 7 مہینوں میں پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر کی مد میں ابھی تک 16.5 ملین ڈالرز بھیجے گئے ہیں۔

ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق گزشتہ سال اسی عرصے کے مقابلے میں اس سال ترسیلات زر میں 24 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے افتتاح کے بعد سے بیرون ملک موجود پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

گزشتہ سال ستمبر میں افتتاح کے بعد سے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں اب تک 400 ملین ڈالرز کی رمیٹینسز جمع ہوچکی ہیں۔

چینی اسکینڈل میں غیرقانونی طریقے سے ملک سے باہر رقم کی منتقلی کے بعد دیگر ممالک میں بسنے والے پاکستانیوں کی پاکستان میں رقم کی منتقلی تقریباً ختم ہوگئی تھی تاہم اس تاثر کو ختم کرنے کے لیے قانونی طریقے سے رقم کی منتقلی کے لیے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کو متعارف کرایا گیا تھا۔

متعلقہ تحاریر