کیا عبدالحفیظ شیخ کی شکست چائے کی پیالی میں طوفان ہے؟

جمعرات کو مارکیٹ میں حصص کے کاروبار کے دوران 100 انڈیکس میں 1000 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

آئین کے آرٹیکل 91 (9) کے تحت سپریم کورٹ نے ایک غیرمنتخب شخص کو 6 ماہ کے لیے وزیر خزانہ کا عہدہ تفویض کیا تھا۔ سینیٹ انتخاب میں شکست کے بعد ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی وزارت خزانہ سے بطور وزیر رخصتی کے بعد پاکستان کے لیے کیا صورتحال ہوسکتی ہے؟

3 مارچ 2021 کو 48 نشستوں پر ہونے والے سینیٹ انتخاب میں حکمران جماعت 26 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے۔

اہم ترین مقابلہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی جنرل نشست پر تھا جہاں حکمران جماعت کے امیدوار عبدالحفیظ شیخ کے مقابلے میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی تھے۔ یوسف رضا گیلانی نے 169 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کرلی ہے جبکہ ان کے مدمقابل عبدالحفیط شیخ کے حصے میں 164 ووٹ آئے ہیں۔

عبدالحفیظ شیخ کی شکست پر اے کے ڈی سکیورٹیز کا تجزیہ

ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو 11 دسمبر 2020 کو وزیر خزانہ کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ آئین کے مطابق عبدالحفیظ شیخ اپنے عہدے پر 3 سے 6 ماہ تک بطور وزیر خزانہ کام کرسکتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے لیے یہ ایک لمبا عرصہ تھا کہ وہ اُنہیں کسی محفوظ نشست پر منتخب کروالیتی۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان نے اعتماد کا ووٹ لینے کا چیلنج قبول کر لیا

اے کے ڈی سکیورٹیز کے مطابق سینیٹ کے انتخاب میں ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی شکست نے چائے کے کپ میں طوفان برپا کردیا ہے۔ عبدالحفیظ شیخ اپنی پالیسیوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کے لیے زیادہ قابل اعتماد شخص تھے۔ کیا اس شکست کے بعد آئی ایم ایف پاکستان کے ساتھ اپنے وہ پروگرام جو عبدالحفیظ شیخ کی وزارت کے دوران شروع کیے تھے ان کو جاری رکھے گا؟

اے کے ڈی سکیورٹیز کے مطابق اگر پاکستان آئی ایف ایم کے دیے گئے اہداف حاصل کرتا رہے گا تو آئی ایم ایف کو اپنے پروگرام پاکستان میں جاری رکھنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔

اے کے ڈی سکیورٹیز کے مطابق عبدالحفیظ شیخ کی شکست سے اسٹاک مارکیٹ پر ایک جھٹکا ضرور پڑے گا مگر یہ اثر زیادہ مدت تک قائم نہیں رہے گا۔ یہ تاثر بھی جلد ہی ختم ہوجائے گا کہ مارکیٹ نیچے جاری ہے کیونکہ پاکستان کے سیاسی نظام میں کوئی زیادہ تبدیلی واقع نہیں ہوئی ہے۔ حکمران جماعت ایک نشست ہارنے کے باوجود سینیٹ کی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے اور ایوان زیریں میں سب سے بڑی جماعت ہے۔

جیسا کہ تجزیے میں کہا گیا ہے اُس کے عین مطابق سینیٹ انتخاب میں حکومتی امیدوار عبدالحفیظ شیخ کی شکست کے اثرات اسٹاک مارکیٹ پرپڑے ہیں اور نتائج آنے کے اگلے ہی روز یعنی جمعرات کو مارکیٹ میں حصص کے کاروبار کے دوران 100 انڈیکس میں 1000 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ کاروباری ہفتے کے چوتھے روز ابتداء سے مارکیٹ پر مندی کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔ گذ شتہ روز مارکیٹ 46 ہزار 160 پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر بند ہوئی تھی۔ جس کا حجم 1 ہزار پوائنٹس کی کمی کے بعد 45 ہزار پوائنٹس پر پہنچ گیا ہے تاہم اِن سطور کے ضبط تحریر میں آنے تک کاروبار جاری تھا اور بہتری کی اُمید رکھی جا رہی تھی۔

متعلقہ تحاریر