پاکستان میں آئی ٹی کے شعبے میں ترقی اور برآمدات میں اضافہ

پاکستان کی حکومت نے 2023 تک آئی ٹی سے متعلق برآمدات کا حُجم 5 ارب ڈالر تک پہنچانے کا عزم۔

دور حاضر میں جدید ٹیکنالوجی کے حصول میں پاکستانی نوجوان بھی عالمی افق پر نمایاں ہونے لگے ہیں اور پاکستان میں آئی ٹی سافٹ ویئر برآمدات اور آئی ٹی سے متعلق دیگر خدمات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ یعنی جولائی تا جنوری برآمدات ایک ارب  11 کروڑ ڈالر کو پہنچ گئی ہیں جو گذشتہ مالی سال کی نسبت  37 فیصد زیادہ ہیں۔

گذشتہ مالی سال کے دوران ان ہی 7 ماہ میں آئی ٹی برآمدات 81 کروڑ  20 لاکھ ڈالرز تھیں۔ سال  2018 میں پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 91 کروڑ ڈالر تھیں۔

کیا جون2021 تک پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 2 ارب ڈالر ہوجائیں گی؟

وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے اس سوال کے جواب میں نیوز  360 کو بتایا کہ اس سال 30 جون تک پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 2 ارب ڈالرز تک پہنچنے کا امکان ہے۔  ان کا کہنا تھاکہ وہ یہ دعوی پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ اور پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کے عہدیداروں سے تفصیلی ملاقات کے بعد کر رہے ہیں۔  انہوں نے کہا کہ ’کورونا کے بعد دنیا بھر میں آن لائن خدمات کی وجہ سے پاکستان کے نوجوانوں کو آئی ٹی خدمات دینے کے مواقع ملے ہیں۔ ساتھ ہی پاکستان میں مختلف اقسام کی موبائل ایپلیکیشنز کی تیاری بھی روز بروز ترقی کر رہی ہے۔ آئے دن ہونے والے تجربات سے پاکستانی آئی ٹی ماہرین کی صلاحیتیں نکھر کر سامنے آرہی ہیں۔‘

امریکی اور یورپی آئی ٹی کمپنیز پاکستانی نوجوانوں کو ترجیح کیوں دیتی ہیں؟

وفاقی وزیر برائے آئی ٹی امین الحق نے اس سوال کے جواب میں بتایا کہ  عالمی منڈی کے لیے پاکستان میں آئی ٹی کی خدمات بھارت اور فلپائن اور ویت نام سے سستی ہیں۔ ان کا معیار بھی بین الاقوامی معیار کو چھو رہا ہے۔ اسی لیے امریکا اور یورپ کے ادارے پاکستانی نوجوانوں کو آئی ٹی کی خدمات کی ذمہ داریاں دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان آئی ٹی سے متعلق برآمدات 10 ارب ڈالرز تک بڑھا سکتا ہے

ویسے تو پاکستان میں آئی ٹی کا تمام نصاب دور حاضر سے ہم آہنگ ہیں لیکن اب چونکہ نوجوان نسل کے پاس سیکھنے اور معلومات تک رسائی زیادہ ہے اس لیے وہ باآسانی دور جدید کی ضرورتوں سے ہم آہنگ ہوکر عالمی معیار کے مطابق خدمات سرانجام دے سکتے ہیں۔ حکومت پاکستان نے بھی آئی ٹی کے شعبے میں کاروبار کو آسان بنانے اور اس شعبے میں نئے ماہرین کو خدمات فراہم کرنے کے لیے خصوصی سینٹرز قائم کیے ہیں۔

حکومت آئی ٹی کے شعبے میں مذید کیا ریلیف دینے  کی تیاریاں کر رہی ہے؟

وزیر برائے آئی ٹی امین الحق نے نیوز 360 کو بتایا کہ  موجودہ حکومت نے آئی ٹی کے شعبے میں  انقلابی اقدامات کیے ہیں اور اب وہ تسلسل سے جاری رہیں گے۔ حکومت چاہتی ہے کہ  آئی ٹی کے فروغ سے روزگار میں اضافہ کیا جائے۔ اس سلسلے میں آئی ٹی اور ٹیلی کام اداروں کے مسائل حل کیے جا رہے ہیں۔  موبائل صارفین پر ایڈوانس انکم ٹیکس ساڑھے 12 فیصد سے کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اسے  10 فیصد کیا جا رہا ہے جبکہ نئے بجٹ میں یکم جولائی سے اُسے مذید کم کرکے  8 فیصد پر لے آیا جائے گا۔

ٹیلی کام کے شعبے کو ریلیف دینے کے لیے  ہر موبائل سم پر 250 روپے ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے۔  ٹیلی کام اداروں پر 8 فیصد فکسڈ ٹیکس ختم کرکے 3 فیصد کیا گیا ہے۔ وزیر آئی ٹی نے مذید بتایا کہ  آئی ٹی کے انفراسٹرکچر کو محفوظ کیا جائے گا اور دیہی علاقوں میں  موبائل سگنلز اور کنکشن کے مسائل حل کر رہے ہیں۔

حکومت نے آئی ٹی کے شعبے میں انفراسٹرکچر اور خاص طور پر ایسے علاقے جہاں سگنلز کمزور ہیں، انہیں اپ گریڈ کرنے کے لیے  22 ارب روپے کے  32 منصوبے شروع کر رکھے ہیں۔ کراچی سے حیدرآباد تک کئی جگہ پر کنکشن کمزور ہیں اور جہاں پہ کنکشن نہیں ہیں وہاں شکایت دور کر رہے ہیں۔ اسی طرح آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان میں موبائل فون کے سگنلز کی بہتری کے لیے بھی 350 سے زیادہ موبائل فون ٹاورز کو 2 جی اور  3 جی سے اب 4 جی پر لایا جا رہا ہے۔

پاکستان میں 17 کروڑ موبائل سمز اور 10 کروڑ اسمارٹ فونز

پاکستان میں موبائل فون صارفین کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے اور خاص طور پر پاکستان میں اسمارٹ فونز اور اس کے استعمال سے پیشہ ورارنہ خدمات کا دائرہ کار بڑھ رہا ہے۔  حکومت پاکستان کو توقع ہے کہ سال  2025 تک پاکستان میں موبائل فون صارفین کی تعداد  21 کروڑ سے تجاوز کرجائے گی۔  فروری  2021 تک پاکستان میں موبائل فون صارفین کی تعداد 17 کروڑ سے زیادہ ہے۔ پاکستان میں اسمارٹ فون کے صارفین کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے اور لگ بھگ  10 کروڑ افراد کے پاس اسمارٹ فون تک رسائی ہے۔ اسمارٹ فون کی وجہ سے تعلیم، طب، صحت عامہ، سماجی شعبہ جات، زراعت، صنعت، آئی ٹی خدمات، سوشل میڈیا کی خدمات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

متعلقہ تحاریر