بجلی گیس مہنگی ہوگی اور انکم ٹیکس کا دائرہ بڑھایا جائے گا

عوام پر مزید 395 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا، 150 ارب روپے کی بجلی اور 105 ارب روپے گیس مزید مہنگی ہوگی جبکہ 140 ارب روپے انکم ٹیکس سے وصول ہوں گے۔

بجلی گیس مہنگی ہوگی اور انکم ٹیکس کا دائرہ بڑھایا جائے گا۔ پاکستان میں وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے 3 آرڈیننسز لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پہلا آرڈیننس انکم کی چھوٹ اور رعایتیں محدود کرے گا، دوسرا بجلی کی وصول شدہ رقم میں سے 10 فیصد سرچارج وصول کرنے کا اختیار دے گا اور تیسرا اسٹیٹ بینک کی خود مختاری بحال کرے گا (یعنی گورنر اسٹیٹ بینک کو خود مختار بنایا جائے گا جو وزیر خزانہ کی بجائے صرف پارلیمنٹ کو جوابدہ ہوگا)۔

بجلی مہنگی کر کے 150 ارب روپے وصول کرنے کی تیاری

حکومت نے آئی ایم ایف کے سامنے گٹھنے ٹیک دیے ہیں اور قرض پروگرام کی بحالی کے لیے عوام پر مہنگی بجلی کا بوجھ مزید بڑھانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس سلسلے میں کابینہ کی توانائی کمیٹی نے ایک روڈمیپ منظور کیا ہے جس کے تحت 3 مراحل میں بجلی 4 روپے 60 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ قیمت میں اضافہ بجلی کی وصول شدہ رقم کے 10 فیصد کے حساب سے وصول کیا جائے گا۔

مسلم لیگ (ن) کے دور میں حکومت کو یہ 10 فیصد تک سرچارج وصول کرنے کا اختیار ختم کردیا گیا تھا۔ اب موجودہ حکومت آرڈیننس کے ذریعے یہ اختیار دوبارہ حاصل کرے گی اور عوام پر مرحلہ وار 150 ارب روپے کا بجلی کا بوجھ لادھ دیا جائے گا۔  اس سارے عمل کا مقصد توانائی کے شعبے کا وہ گردشی قرضہ کم کرنا ہے جو مسلسل موجودہ حکومت کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔

حکومت آئی پی پیز
Xinhua

دستاویز کے مطابق جون 2021 تک عوام کے لیے بجلی 2 روپے 55 پیسے فی یونٹ مہنگی ہوگی۔ جون 2021 میں بجلی کا فی یونٹ 16 روپے 44 پیسے سے بڑھا کر 18 روپے 99 پیسے کیا جائے گا۔ سال 2022 میں بجلی مزید ڈیڑھ روپے مہنگی کی جائے گی۔ سال 2022 میں بجلی کا یونٹ 20 روپے 49 پیسے فی یونٹ کیا جائے گا۔ سال 2023 میں بجلی کا یونٹ 21 روپے 4 پیسے کردیا جائے گا۔ ان تمام قیمتوں کے بعد سیلز ٹیکس اور پھر سرچارجز بھی لگنے سے بجلی کا ہر یونٹ 23 سے 25 روپے میں پڑے گا۔ بجلی کی سبسڈی بھی مرحلہ وار کم کی جائے گی اور کم سے کم یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بھی رعایتیں محدود کر کے ریلیف کو 300 یونٹ سے کم کیا جائے گا۔

گیس صارفین پر 105 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاریاں

مہنگائی سے بےحال عوام کے لیے مزید پریشانیاں ہیں۔ سوئی ناردرن اور سوِئی سدرن نے گیس 97 فیصد تک مہنگی کرنے کی  درخواست کردی ہے۔ گیس کی قیمت میں اضافے کی درخواست آئندہ مالی سال کے لیے کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں اوگرا میں جمع کرائی گئی درخواست کے مطابق سوئی سدرن کی قیمت میں 109 روپے 78 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی درخواست کی گئی ہے۔

سوئی سدرن کی قیمت 778.59 روپے سے بڑھا کر 888.37 روپے مقرر کرنے کی  درخواست کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سوئی ناردرن نے بھی گیس کی قیمت میں 857 روپے 40 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی درخواست کی ہے۔  سوئی ناردرن کی موجودہ قیمت 881.40 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے تاہم گیس کمپنیوں کی درخواستوں پر سماعت کے بعد قیمت میں اضافے کا حتمی فیصلہ ہوگا۔

گیس بحران
Xinhua

اس سلسلے میں گیس کے دام یکم جولائی سے بڑھیں گے اور گھروں کے گیس کے بل میں اضافے کے ساتھ کمرشل صارفین کے لیے بھی گیس مہنگی کردی جائے گی۔ کمرشل صارفین کے لیے گیس مہنگی ہونے سے تمام تندور، ہوٹل، پکوان سینٹرز کی گیس مہنگی ہوگی اور اس کا اثر ان کی قیمتوں میں اضافے کی شکل میں سامنے آئے گا جسے بھی عوام نے ہی سہنا ہے۔

80 شعبوں کے لیے 140 ارب روپے کے انکم ٹیکس

وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل کرتے ہوئے انکم ٹیکس ترمیمی بل کے بجائے انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے ذریعے انکم ٹیکس چھوٹ اور رعایتیں محدود کردی جائیں گی۔ تقریباً 80 شعبہ جات کے لیے انکم ٹیکس کی چھوٹ محدود کی جائیں گی۔

انویسٹمنٹ اسکیموں، اسٹاک ایکسچینج کے منافع، مضاربہ کمپنیوں، ہاؤسنگ سیکٹر، نئی صنعتوں، نجی بجلی گھروں (آئی پی پی) کے منافع پر انکم ٹیکس کی چھوٹ ختم کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آئل اینڈ گیس سیکٹر میں سرمایہ کاری، او جی ڈی سی ایل فنڈز میں سرمایہ کاری کرنے والوں، ایل این جی ٹرمینل مالکان اور آپریٹرز کو انکم ٹیکس میں دی جانے والی چھوٹ ختم کردی گئی ہے۔ نئی صنعتوں کو پہلے 5 سال کے لیے دی جانے والی انکم ٹیکس چھوٹ اب ختم کر کے 29 فیصد کارپوریٹ ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔

انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس کے مطابق بانڈز جن میں اسلامی باندز (سکوک بانڈز)، پاکستان مارگیج فنانس اور پاکستان مارگیج ری فنانس کمپنی کے جاری کردہ بانڈز پر نارمل انکم ٹیکس 10 فیصد لگایا گیا ہے۔

سعودی پاک اندسٹریل اینڈ ایگریکلچر انویسٹمنٹ کمپنی، لیبیا فارن انوسٹمنٹ کمپنی، کویت فارن ٹریڈنگ اینڈ کنسٹریکٹنگ انویسٹمنٹ کمپنی، کویت انویسٹمنٹ اتھارٹی، پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے منافع پر انکم ٹیکس کی چھوٹ ختم کردی گئی ہے اور اب ان پر نارمل انکم ٹیکس عائد کیا جارہا ہے۔

انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس کے مطابق پاکستان میں تمام اسپورٹس اور گیمز ہاکی، کرکٹ، فٹ بال، ٹینس، گالف، کی ترقی کے لیے قائم ایسوسی ایشنز کی آمدن پر انکم ٹیکس کی چھوٹ ختم کردی گئی ہے اور ان پر انکم ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے۔

انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس کےمطابق میسرز ایسٹرو، میسرز نواٹیک نامی کمپنیوں کو دستیاب انکم ٹیکس کی چھوٹ ختم کر کے ان پر انکم ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان کا مالیاتی خسارہ سرپلس ہوگیا

انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس کے تحت فاٹا اور پاٹا سے متعلق ٹیکس چھوٹ 30 جون 2023 کو ختم کی جارہی ہے۔ وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں (فاٹا)، خیبرپختونخوا کے زیرانتظام صوبائی قبائلی علاقوں (پاٹا) کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے اور بلوچستان کے قبائلی علاقوں کو بلوچستان میں ضم کرنے سے متعلق 25ویں قومی آئینی ترمیم کے نافذ الاعمل ہونے سے قبل ان علاقوں کے ایسوسی ایشن آف پرسنز، ان علاقوں کے ڈومیسائل رکھنے والے افراد، اور ان علاقوں کی کمپنیز کو ٹیکس کی چھوٹ 30 جون 2023 کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

 لہذا اِس بات کی توقع ہے کہ بجلی گیس مہنگی ہوگی اور انکم ٹیکس کا دائرہ بڑھایا جائے گا اور اِس کا سارا بوجھ بلواسطہ یا بلاواسطہ عوام پر ہی پڑے گا۔

متعلقہ تحاریر