مہنگائی بڑھنے کی شرح، 14 ماہ کی بلند ترین سطح عبور
ادارہ برائے شماریات پاکستان کے اعداد و شمار بھی مہنگائی کے بڑھتے عفریت کی کسی حد تک عکاسی کرتے ہوئے سرکاری طور پر یہ تسلیم کرتے ہیں کہ اپریل 2021 میں اپریل 2020 کی نسبت مہنگائی 11.10 فیصد بڑھی ہے۔
پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 14 ماہ کی بلند ترین سطح بھی عبور کر گئی ہے۔ کھانے پینے کی اشیا، بجلی، گیس کے ریٹ، بسز اور ٹرانسپورٹ کے کرائے، دکان ، مکانات اور فلیٹ کے کرائے سمیت علاج معالجے، تعلیم اور درسی کتب اتنی مہنگی ہوچکی ہیں کہ خریدنے سے پہلے سوچ و بچار کرنا پڑتی ہے۔
پاکستان ادارہ برائے شماریات کے اعداد و شمار بھی مہنگائی کے بڑھتے عفریت کی کسی حد تک عکاسی کرتے ہوئے سرکاری طور پر یہ تسلیم کرتے ہیں کہ اپریل 2021 میں اپریل 2020 کی نسبت مہنگائی 11.10 فیصد بڑھی ہے۔
ماہر معاشیات کے مطابق کسی بھی ملک میں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح اگر ڈبل ڈجٹ یعنی 10 فیصد سے تجاوز کرجائے تو اسے قابو کرنے کے لیے کئی پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔ اسی سال مارچ میں گذشتہ سال مارچ کی نسبت مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 9.1 فیصد تھی جس میں یکایک 2 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پیٹرول کی قیمت نا بڑھانے سے حکومت کو نقصان کیوں ہوگا؟
پاکستان ادارہ برائے شماریات کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ملک میں اپریل 2020 کی نسبت اپریل 2021 میں یعنی ایئر آْن ایئر بنیادوں پر کھانے پینے کی اشیا اور مشروبات 16 فیصد مہنگے ہوئے۔ روزمرہ استعمال کی سبزیاں 19 فیصد مہنگی ہوکر عوام کو پریشان کرتی رہیں۔
اس دوران مرغی 92 فیصد، ٹماٹر 82 فیصد، انڈے 43 فیصد، مصالحہ جات 32 فیصد، گندم 27 فیصد، سرسوں کا تیل 25 فیصد، گھی 21 فیصد، دودھ 20 فیصد، خوردنی تیل 20 فیصد، چینی 18.2 فیصد اور آٹا 17 فیصد مہنگا ہوا۔
اپریل 2020 کی نسبت اپریل2021 میں بجلی 29 فیصد، کپڑے اور جوتے 17 فیصد، لانڈری 13فیصد، علاج معالجہ، کلینک کی فیس، ادویات 13 فیصد مہنگی ہوئیں۔ اس دوران بچوں کی تعلیمی فیس، درسی کتب، یونیفارم، پلاسٹک کے کھانے کے ڈبے اور پانی کی بوتل سمیت اسٹیشنری 13 فیصد مہنگی ہوئیں۔
اپریل 2020 کی نسبت اپریل 2021 میں بجلی 29 فیصد، گھریلو سامان اور پلاسٹک کی گھریلو مصنوعات بھی 14 فیصد مہنگی ہوئی ہیں۔
رمضان المبارک میں طلب نے مہنگائی پر جلتی پر تیل کا کام کیا۔
پاکستان ادارہ برائے شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2021 کی نسبت اپریل 2021 اور خاص طور پر اپریل کے آخری 2 ہفتوں میں اور رمضان کے ابتدائی 2 ہفتوں میں مہنگائی کے گراف صرف افقی رہے۔
اس دوران ٹماٹر 68 فیصد، سبزیاں 30 فیصد، پھل 23 فیصد، آلو 16 فیصد، مرغی 8 فیصد، خوردنی تیل اور گھی 3 فیصد جبکہ گوشت، دال چنا اور مصالحہ جات بھی مہنگے ہوئے۔
رمضان المبارک کے آخری ہفتے میں لوگوں کو عید کی خریداری کرنی ہے اور ایسے میں ہر گھر میں والدین تو اپنی عید کی خریداری کی قربانی دینے کو تیار ہوجاتے ہیں لیکن بچوں کی عید کی خریداری کے لیے ادھار بھی لینا پڑے تو بچوں کی خواہشات پر اہمیت نہیں رکھتا۔ ایسے میں لاک ڈاؤن اور بے روزگار ہونے والی افراد اور ان کے اہل خانہ کے لیے مہنگائی کی بلند ترین سطح دہری اذیت ہے۔